ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفےٰﷺ نے رمضان کے دوسرے حصے یا دوسرے عشرہ کو مغفرت قرار دیا ہے۔ یعنی یہ اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی کے اقرار اور اس سے اپنے گناہوں کی بخشش کے حصول کے بابرکت ایام ہیں۔ اس مناسبت سے مغفرت اور بخشش کےحصول کے متعلق قرآن کریم اور احادیث میں جو دعائیں بیان ہوئیں ہیں ان میں سے بعض پیش ہیں۔
مغفرت کے حصول کے لئے قرآن کریم میں مذکور دعائیں
- رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ۔
(البقرہ: 287)
اے ہمارے ربّ! ہم پر اىسا بوجھ نہ ڈال جىسا ہم سے پہلے لوگوں پر(ان کے گناہوں کے نتىجہ مىں) تُو نے ڈالا اور اے ہمارے ربّ! ہم پر کوئى اىسا بوجھ نہ ڈال جو ہمارى طاقت سے بڑھ کر ہو اور ہم سے درگزر کر اور ہمىں بخش دے اور ہم پر رحم کر تُو ہى ہمارا والى ہے پس ہمىں کافر قوم کے مقابل پر نصرت عطا کر۔
- رَبَّنَا إِنَّنَا اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
(آل عمران: 17)
اے ہمارے ربّ! ىقىناً ہم اىمان لے آئے پس ہمارے گناہ بخش دے اور ہمىں آ گ کے عذاب سے بچا۔
- رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ۔
(آل عمران 148)
اے ہمارے ربّ! ہمارے گناہ بخش دے اور اپنے معاملہ مىں ہمارى زىادتى بھى اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور ہمىں کافر قوم کے خلاف نصرت عطا کر
- رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُّنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ اٰمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَاٰمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِ۔
(آل عمران: 194)
اے ہمارے ربّ! ىقىناً ہم نے اىک منادى کرنے والے کو سُنا جو اىمان کى منادى کر رہا تھا کہ اپنے ربّ پر اىمان لے آؤ پس ہم اىمان لے آئے اے ہمارے ربّ! پس ہمارے گناہ بخش دے اور ہم سے ہمارى برائىاں دور کردے اور ہمىں نىکوں کے ساتھ موت دے ۔
- حضرت آدمؑ اور حوا کی دعا یوں بیان ہوئی ہے کہ
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ۔
(الأعراف: 24)
اُن دونوں نے کہا کہ اے ہمارے ربّ! ہم نے اپنى جانوں پر ظلم کىا اور اگر تو نے ہمىں معاف نہ کىا اور ہم پر رحم نہ کىا تو ىقىناً ہم گھاٹا کھانے والوں مىں سے ہوجائىں گے۔
حضرت موسیٰؑ کے متبعین نے جب بچھڑے کو معبود بنا لیا اور حضرت موسیٰؑ کے بتانے پر انہیں حقیقت معلوم ہوئی تو ان لوگوں نے شرمندگی اور ندامت محسوس کی تو اس موقع پر ان لوگوں نے جو دعا کی تو اس کو اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمایا ہے کہ
- لَئِنْ لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ
(الأعراف: 150)
اور جب وہ نادم ہو گئے اور انہوں نے جان لىا کہ وہ گمراہ ہو چکے ہىں تو انہوں نے کہا اگر ہمارے ربّ نے ہم پر رحم نہ کىا اور ہمىں بخش نہ دىا تو ہم ضرور نقصان اٹھانے والوں مىں سے ہو جائىں گے۔
- یہود کے اسی بچھڑا بنانے کے موقع پر حضرت موسیٰؑ نے ان الفاظ میں اپنے رب کے حضور التجا کی کہ
رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ۔
(الأعراف:152)
اس نے کہا اے مىرے ربّ! مجھے بخش دے اور مىرے بھائى کو بھى اور ہمىں اپنى رحمت مىں داخل کر اور تُو رحم کرنے والوں مىں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
- حضرت موسیٰ ؑ کی ایک اور دعا یوں بیان ہوئی ہے۔
وَاخْتَارَ مُوسٰى قَوْمَهٗ سَبْعِينَ رَجُلًا لِّمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُمْ مِّنْ قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاءُ مِنَّا إِنْ هِيَ إِلَّا فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَنْ تَشَاءُ وَتَهْدِي مَنْ تَشَاءُ أَنْتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ۔
(الأعراف:156)
اور موسىٰ نے ہمارے مقررہ وقت کے لئے اپنى قوم کے ستر آدمىوں کا انتخاب کىا پس جب ان کو زلزلہ نے پکڑا تو اس نے کہا اے مىرے ربّ! اگر تُو چاہتا تو اس سے پہلے ہى ان سب کو ہلاک کر دىتا اور مجھے بھى کىا تو ہمىں اس فعل کى بنا پر جو ہمارے بىوقوفوں سے سرزد ہوا ہلاک کر دے گا ىقىناً ىہ تىرى طرف سے اىک آزمائش ہے تُو اس (آزمائش) سے جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہراتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہداىت عطا کرتا ہے تُو ہى ہمارا ولى ہے پس ہمىں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو بخشنے والوں مىں سب سے بہتر ہے۔
- حضرت نوحؑ کی ایک دعا یوں بیان ہوئی ہے۔
رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهٖ عِلْمٌ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُنْ مِنَ الْخَاسِرِينَ۔
(هود:48)
اس نے کہا اے مىرے ربّ! ىقىناً مىں اس بات سے تىرى پناہ مانگتا ہوں کہ تجھ سے وہ بات پوچھوں جس (کے مخفى رکھنے کى وجہ) کا مجھے کوئى علم نہىں اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کىا اور مجھ پر رحم نہ کىا تو مىں نقصان اٹھانے والوں مىں سے ہو جاؤں گا۔
- حضرت ابراہیمؑ کی ایک دعا یوں بیان ہوئی ہے۔
رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ۔
(إبراهيم:42-41)
اے مىرے ربّ! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور مىرى نسلوں کو بھى اے ہمارے ربّ! اور مىرى دعا قبول کر۔ اے ہمارے ربّ! مجھے بخشش دے اور مىرے والدىن کو بھى اور مومنوں کو بھى جس دن حساب برپا ہوگا۔
- اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی ﷺ کو ایک دعا یوں سکھائی۔
رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ۔
(المؤمنون: 119)
اور تُو کہہ اے مىرے ربّ! بخش دے اور رحم کر اور تو رحم کرنے والوں مىں سب سے بہتر ہے۔
- حضرت ابراہیمؑ کی ایک دعا یوں بیان ہوئی ہے۔
رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا وَّأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ وَاجْعَلْ لِي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْاٰخِرِينَ وَاجْعَلْنِي مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ وَاغْفِرْ لِأَبِي إِنَّهٗ كَانَ مِنَ الضَّالِّينَ وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُونَ إِلَّا مَنْ أَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ۔
(الشعراء:84 تا 90)
اے مىرے ربّ! مجھے حکمت عطا کر اور مجھے نىک لوگوں مىں شامل کر۔ اور مىرے لئے آخرىن مىں سچ کہنے والى زبان مقدّر کر دے۔ اور مجھے نعمتوں والى جنت کے وارثوں مىں سے بنا۔ اور مىرے باپ کو بھى بخش دے ىقىناً وہ گمراہوں مىں سے تھا۔ اور مجھے اُس دن رُسوا نہ کرنا جس دن وہ (سب) اٹھائے جائىں گے۔ جس دن نہ کوئى مال فائدہ دے گا اور نہ بىٹے۔ مگر وہى (فائدہ مىں رہے گا) جو اللہ کے حضور اطاعت شعار دل لے کر حاضر ہوگا ۔
- حضرت سلیمانؓ کی ایک دعا یوں بیان ہوئی ہے۔
رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ۔
(ص: 36)
اے مىرے ربّ! مجھے بخش دے اور مجھے اىک اىسى سلطنت عطا کر کہ مىرے بعد اُس پر اور کوئى نہ جچے ىقىناً تُو ہى بے انتہا عطا کرنے والا ہے۔
- حضرت ابراہیمؑ اور ان کے متبعین کی دعا یوں بیان ہوئی ہے۔
رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ۔
(الممتحنة: 6)
اے ہمارے ربّ! ہمىں ان لوگوں کےلئے ابتلا نہ بنا جنہوں نے کفر کىا اور اے ہمارے ربّ! ہمىں بخش دے ىقىناً تو کامل غلبہ والا (اور) صاحبِ حکمت ہے۔
- نبی کریم ﷺ اور مومنوں کی ایک دعا یوں بیان ہوئی ہے۔
رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔
(التحريم: 9)
اے ہمارے ربّ! ہمارے لئے ہمارے نور کو مکمل کردے اور ہمىں بخش دے ىقىناً تو ہر چىز پر جسے تُو چاہے دائمى قدرت رکھتا ہے۔
- حضرت نوحؑ کی ایک دعا یوں بیان ہوئی ہے۔
رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا إِنَّكَ إِنْ تَذَرْهُمْ يُضِلُّوا عِبَادَكَ وَلَا يَلِدُوْاإِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَّلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلَا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَبَارًا۔
(نوح: 27 تا 29)
اے مىرے ربّ! کافروں مىں سے کسى کو زمىن پر بستا ہوا نہ رہنے دے۔ ىقىناً اگر تُو ان کو چھوڑ دے گا تو وہ تىرے بندوں کو گمراہ کردىں گے اور بدکار اور سخت ناشکرے کے سوا کسى کو جنم نہىں دىں گے۔اے مىرے ربّ! مجھے بخش دے اور مىرے والدىن کو بھى اور اسے بھى جو بحىثىت مومن مىرے گھر مىں داخل ہوا اور سب مومن مردوں اور سب مومن عورتوں کو اور تو ظالموں کو ہلاکت کے سوا کسى چىز مىں نہ بڑھانا۔
مغفرت کے حصول کے لئے احادیث نبویہ میں مذکور نبی کریم ﷺ کی بعض دعائیں
- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا. فرشتے تم میں سے کسی کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی اس جگہ میں رہتا ہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہو۔ جب تک وہ کسی اور کام میں مصروف نہ ہو جائے یا بےوضو نہ ہو جائے۔ فرشتے کہتے ہیں اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهٗ وَارْحَمْهُ
اے اللہ! اسے بخش دے اور اس پر رحم فرما۔
(صحیح البخاری کتاب الصلاة باب الحدث فی المسجد، حدیث نمبر 445)
- حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے سجدہ میں فرمایا کرتے تھے۔
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهٗ دِقَّهٗ، وَجِلَّہٗ، وَأَوَّلَهٗ وَآخِرَهٗ وَعَلَانِيَتَهٗ وَسِرَّهٗ۔
اے اللہ! میرے سارے گناہ بخش دے۔ چھوٹا اور بڑا اور پہلا اور آخری اور ظاہری اور پوشیدہ۔
(صحیح مسلم کتاب الصلاة باب مایقال فی الرکوع والسجود، حدیث نمبر 483)
- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں نبی ﷺ اپنے رکوع اور سجود میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔
سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ۔
پاک ہے تُو اے اللہ! ہمارے رب۔ اور تیری حمد کے ساتھ۔ اے اللہ! مجھے بخش دے۔
(صحیح البخاری کتاب الاذان باب الدعاء فی الرکوع، حدیث نمبر 794)
حضرت عائشہؓ نے بیان فرمایا إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ۔ (النصر:2) (جب اللہ کی مدد اور اس کی فتح آ جائے گی) کے نازل ہونے کے بعد کوئی نماز ایسی نہیں تھی جس میں نبی کریمﷺ نے یہ دعا نہ پڑھی ہو۔
- سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیْ۔
پاک ہے تُو اے ہمارے رب! اور تیری تعریف کے ساتھ۔ اے اللہ! مجھے بخش دے۔
(صحیح البخاری کتاب تفسیر القرآن،سورة اذا جاء نصراللہ، حدیث نمبر4967)
حضرت ابوبکر رضی اللہ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا مجھے ایسی دعا سکھائیں جس کے ذریعہ میں اپنی نماز میں دعا مانگوں۔ آپؐ نے فرمایا تم کہو۔
- اَللّٰهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ۔
اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت زیادہ ظلم کیا اور کوئی گناہ نہیں بخش سکتا سوائے تیرے۔ پس تُو اپنی جناب سے میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم فرما۔ یقیناً تُو ہی بہت زیادہ بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔
(صحیح البخاری کتاب الاذان باب الدعاء قبل السلام، حدیث نمبر 834)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا نبی ﷺ جب رات کو تہجد پڑھنے کے لئے اٹھتے تو فرماتے۔
- اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ لَكَ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اَللّٰهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ – أَوْ: لَا إِلٰهَ غَيْرُكَ
اے اللہ! سب تعریفوں کا تُو حقدار ہے۔ تُو آسمانوں اور زمین کو قائم رکھنے والاہے اور ان کو بھی جو اُن میں ہیں اور ہر قسم کی تعریف کا تُو ہی مستحق ہے۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت تیری ہے اور ان کی بھی جو اُن میں ہیں۔ ہر قسم کی تعریف کا تُو ہی مستحق ہے۔ تُو آسمانوں کا اور زمین کا نور ہے اور ان کا جو اُن میں ہیں۔ اور ہر قسم کی تعریف کا تُو ہی مستحق ہے۔ تُو برحق ہے اور تیرا وعدہ برحق ہے اور تیری ملاقات برحق ہے اور تیرا ارشاد برحق ہے اور جنت برحق ہے اور آگ برحق ہے اور انبیاءؑ برحق ہیں اور محمد ﷺ برحق ہیں اور موعود گھڑی برحق ہے۔ اے اللہ! میں تیرے حضور جھکا ہوں اور تیری خاطر میں نے جھگڑا کیا اور تیرے حضور فیصلہ چاہا۔ پس تُو مجھے بخش دے جو میں نے پہلے آگے بھیجا اور جو بعد کے لئے رکھ دیا۔ اور جسے میں نے پوشیدہ کیا اور جس کا میں نے اظہار کیا۔ تُو مقدم ہے اور تُو مؤخر ہے۔ صرف تُو ہی عبادت کے لائق ہے یا (فرمایا) تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
(صحیح البخاری کتاب التہجد باب التہجد باللیل۔۔۔۔، حدیث نمبر 1120)
حضرت عُبادہ بن صامتؓ نے بیان کیا نبی ﷺ نے فرمایا۔ جو رات کو بے قرار ہو کر اٹھے اور وہ کہےکہ
- لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيكَ لَهٗ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اَلحَمْدُ لِلّٰهِ، وَسُبْحَانَ اللّٰهِ، وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ، وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ، ثُمَّ قَالَ: اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ۔
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کی بادشاہت ہے اور اس کی حمد ہے اور وہ ہر شے پر قادر ہے جس کا وہ ارادہ کرے۔ سب حمد اللہ کے لئے ہے اور پاک ہے اللہ۔ اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اور اللہ سب سے بڑا ہے اور کوئی قوت اور کوئی طاقت نہیں مگر اللہ کے ذریعہ۔ پھر وہ کہتے: اے اللہ! مجھے بخش دے۔
یا وہ کوئی اور دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہو گئی۔ پھر اگر وہ وضو کرے اور نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول ہو گئی۔
(صحیح البخاری کتاب التہجد باب فضل من تعار من اللیل فصلی، حدیث نمبر 1154)
حضرت عبداللہؓ نے بیان کیا گویا میں نبی کریم ﷺ کی طرف دیکھ رہاہوں۔ آپؐ انبیاءؑ میں سے ایک نبی کا واقعہ بیان فرما رہے ہیں جسے اس کی قوم نے مارا اور انہوں نے اس کا خون نکال دیا۔ اور وہ نبی اپنے چہرہ سے خون پونچھ رہا ہے اور کہہ رہا ہے۔
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اے اللہ! میری قوم کو بخش دے کیونکہ وہ علم نہیں رکھتے۔
(صحیح البخاری کتاب احادیث الانبیاء باب حدیث الغار، حدیث نمبر3477)
حضرت شدّاد بن اَوس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی ﷺ نے فرمایا سیدالاستغفار یہ ہے کہ تُو کہے۔
- اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلٰى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاصَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهٗ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ۔
اے اللہ! تُو میرا رب ہے۔ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ تُو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں۔ اور میں تیرے عہد اور تیرے وعدہ پر ہوں جس حد تک میری استطاعت ہے۔ مَیں اس شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں جو میں نے کیا۔ میں تیری اس نعمت کے ساتھ تیری طرف آتا ہوں جو تُو نے مجھ پر نازل کی۔ اور مَیں اپنے گناہ کے ساتھ تیرے حضور حاضر ہوتا ہوں پس تُو مجھے بخش دے کیونکہ گناہوں کو کوئی نہیں بخش سکتا ماسوائے تیرے۔
آپؐ نے فرمایا جس نے یہ دن کے وقت اس پر یقین رکھتے ہوئے پڑھا اور وہ شام ہونے سے قبل اسی روز مر گیا تو وہ اہلِ جنت میں سے ہو گا۔ اور جس نے اسے رات کے وقت پڑھا اور وہ اس پر یقین رکھنے والا ہو اور وہ صبح ہونے سے قبل فوت ہو جائے تو وہ اہلِ جنت میں سے ہو گا۔
(صحیح البخاری کتاب الدعوات باب افضل الاستغفار، حدیث نمبر6306)
- حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ نہ کہے: اے اللہ! مجھے بخش دے اگر تُو چاہے اور مجھ پر رحم فرما اگر تُو چاہے۔ اسے چاہئے کہ وہ اپنی التجا کو الحاح کے ساتھ پیش کرے کیونکہ اللہ کو کوئی مجبور نہیں کرسکتا۔
(صحیح البخاری کتاب الدعوات باب لیعزم المسالة فانہ لا مکرہ لہ، حدیث نمبر6339)
ابوبُردہ بن ابوموسیٰؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے۔
- رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي، وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي كُلِّهٖ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهٖ مِنِّي، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطَايَايَ، وَعَمْدِي وَجَهْلِي وَهَزْلِي، وَكُلُّ ذَالِكَ عِنْدِي، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ المُقَدِّمُ وَأَنْتَ المُؤَخِّرُ، وَأَنْتَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔
اے میرے رب مجھے بخش دے میری خطا اور میری لاعلمی اورمیری اپنے ہر کام میں زیادتی اور وہ جس کو تُو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! مجھے بخش دے میری خطائیں اور جو میں نے عمداً کیا اور میری لاعلمی اور میرا بھولنا اور وہ سب جو میرے پاس ہے۔ اے اللہ! مجھے بخش دے جو میں نے آگے بھیجا اور جو بعد میں رکھا اور جو میں نےچھپایا اور جو میں نے اعلانیہ کیا۔ تُو آگے کرنے والا ہے اور تُو پیچھے کرنے والا ہے۔ اور تُو ہر ایک چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔
(صحیح البخاری کتاب الدعوات باب قول النبیﷺ اللہم اغفرلی حدیث نمبر6398)
حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے نبیﷺ نے فرمایا۔جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر آئے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی چادر کے اندر کے حصے سے اسے تین مرتبہ جھاڑے اور اسے چاہئے کہ وہ یہ کہے۔
- بِاسْمِكَ رَبِّ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهٗ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهٖ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ
اے میرے رب! تیرے نام کے ساتھ میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیرے ذریعہ میں اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تُو میری جان روک لے تو اسے بخش دینا اور اگر تُو اسے چھوڑ دے تو اس کی حفاظت اس چیز سے کرنا جس کے ذریعہ تُو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔
(صحیح البخاری کتاب التوحید باب السوال باسماء اللہ تعالیٰ۔۔۔حدیث نمبر7393)
حضرت عائشہؓ نے بیان فرمایا میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! ابن جُدعان زمانۂ جاہلیت میں صلہ رحمی کیا کرتا تھا اور مسکینوں کو کھانا کھلایا کرتا تھا۔ کیا یہ اسے فائدہ دینے والا ہے؟
- رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ۔
(صحیح مسلم کتاب الایمان باب الدلیل علیٰ ان من مات علی الکفر لا ینفعہ عمل، حدیث نمبر214)
حضرت علی بن ابوطالبؓ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو فرماتے۔
- وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي، وَنُسُكِي، وَمَحْيَايَ، وَمَمَاتِي لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهٗ، وَبِذَالِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي، وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، إِنَّهٗ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَايَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهٗ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ۔
مَیں نے اپنی توجہ کامل موحد ہوتے ہوئے اس ذات کی طرف پھیری جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور مَیں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ یقیناً میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ اے اللہ! تُو بادشاہ ہے، تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ تُو میرا رب ہے اور مَیں تیرا بندہ ہوں۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اپنے گناہ کا اعتراف کیا۔ پس تُو میرے سب گناہ بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔ اور تُو بہترین اخلاق کی طرف میری رہنمائی فرما اور تیرےسوا کوئی نہیں جو ان میں سے بہترین کی طرف میری رہنمائی کر سکے۔ اور مجھے بُرے اخلاق سے دور رکھ کیونکہ تیرے سوا مجھے ان سے کوئی دور کرنے والا نہیں۔ مَیں تیرے حضور حاضر ہوں اور یہ میری خوش بختی ہے۔ اور ہر قسم کی بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر تیری طرف منسوب نہیں ہو سکتا۔ میں تیرے ذریعہ ہوں اور تیری طرف ہوں۔ تُو بہت برکت والا ہے اور بلند شان والا ہے۔ میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔
اور جب آپؐ رکوع کرتے تو کہتے۔
- اَللّٰهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَمُخِّي، وَعَظْمِي، وَعَصَبِي۔
اے اللہ! میں نے تیرے حضور رکوع کیا اور تجھ پر ایمان لایا، تیری فرمانبرداری اختیار کی۔ تیرے لئے جھک گئی میری سماعت اور میری بصارت اور میرا دماغ اور میری ہڈیاں اور میرے اعصاب۔
اور جب آپؐ (رکوع سے) سر اٹھاتے تو کہتے۔
- اَللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ۔
اے اللہ! ہمارے رب! سب تعریفیں تیرے لئے ہیں آسمان کے برابر اور زمین کے برابر اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اس کے برابر اور اس کے برابر جو تُو بعد میں چاہے۔
اور جب آپؐ سجدہ کرتے تو کہتے۔
- اَللّٰهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهٗ، وَصَوَّرَهٗ، وَشَقَّ سَمْعَهٗ وَبَصَرَهٗ، تَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ۔
اے اللہ! میں نے تیرے حضور سجدہ کیا اور میں تجھ پر ایمان لایا اور میں نے تیری فرمانبرداری اختیار کی۔ اور میرے چہرے نے اس کے لئے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا اور اس کو صورت دی اور اس کی سماعت اور بصارت کو پیدا کیا۔ بہت برکت والا ہے اللہ جو پیدا کرنے والوں میں بہترین ہے۔
پھر تشہد اور سلام پھیرنے کے درمیان جو آپؐ آخر میں کہتے وہ یہ ہوتا۔
- للّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهٖ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ۔
اے اللہ! مجھے بخش دے جو میں نے آگے بھیجا ہے اور جو پیچھے ڈالا ہے اور جو میں نے پوشیدگی میں کیا اور جو علانیہ کیا اور جو میں نے (اپنے نفس پر) زیادتی کی۔ اور وہ جس کا تُو مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہے۔ تُو آگے کرنے والا ہے اور تُو پیچھے کرنے والا ہے۔ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔
(صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین وقصرہا باب الدعاء فی صلاة اللیل وقیامہ، حدیث نمبر771)
حضرت اُبَیّ بن کعبؓ نے بیان کیا مَیں مسجد میں تھا ایک آدمی آیا وہ نماز پڑھنے لگا۔ پھر اس نے ایسی قراءت کی جو مجھے اوپری لگی۔ پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے اپنے ساتھی کی قراءت سے مختلف قراءت کی۔ پھر جب ہم نماز پڑھ چکے تو ہم سب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے عرض کیا اس شخص نے ایسی قراءت کی ہے جو مجھےاوپری لگی۔ پھر دوسرا شخص آیا اس نے اپنے ساتھی کی قراءت سے مختلف قراءت کی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کو ارشاد فرمایا تو ان دونوں نے قراءت کی۔ رسول اللہ ﷺْ نے ان دونوں کو درست قرار دیا۔ اپنی رائے کی تردید پر میری وہ حالت ہوئی جو زمانہ جاہلیت میں بھی نہ ہوئی تھی۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اس حالت کو دیکھا جو مجھ پر طاری ہوئی تھی تو آپؐ نے میرے سینہ پر مارا ۔ میں پسینے سے شرابور تھا۔ گویا میں خوف کی حالت میں اللہ عزوجل کو دیکھ رہا تھا۔ تب آپؐ نے مجھ سے فرمایا اے اُبَیّ ؓ! مجھے پیغام بھیجا گیا کہ میں قرآن کو ایک قراءت پر پڑھوں میں نے اس کو جواب دیا کہ میری امت کے لئے آسانی پیدا کردے۔ تو اس نے مجھے دوسری مرتبہ یہ جواب دیا کہ میں اس (قرآن) کو دو قراءتوں پر پڑھوں۔ پھر میں نے عرض کیا کہ میری امت کے لئے آسانی فرما دے۔ پھر اس نے تیسری مرتبہ مجھےجواب دیا کہ اسے سات قراءتوں پر پڑھ لو۔ پس ہر سوال کے بدلے جس کا میں نے تجھے جواب دیا ہے ایک سوال کا تجھے حق دیا گیا ہے جو تو مجھ سے مانگ سکتا ہے۔ تب میں نے عرض کیا:
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِيْ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِيْ۔
اے اللہ! میری امت کو بخش دے۔ اے اللہ میری امت کو بخش دے۔
اور تیسری(دعا) میں نے اس دن کے لے چھوڑ رکھی ہے جس دن ساری مخلوق میری طرف رغبت کرے گی یہانتک کہ ابراہیم ﷺ بھی۔
(صحیح مسلم کتاب صلاةالمسافرین وقصرہا باب بیان ان القرآن علیٰ سبعة احرف وبیان معناہ، حدیث نمبر820)
حضرت اُم سَلمہؓ بیان فرماتی ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم مریض یا مرنے والے کے پاس آؤ تو اچھی بات کہو کیونکہ جو تم کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ حضرت اُم سَلمہؓ کہتی ہیں جب حضرت ابو سَلمہؓ فوت ہوئے میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ! ابو سلمہؓ فوت ہوگئے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا تم کہو۔
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهٗ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبٰى حَسَنَةً۔
اے اللہ! مجھے اور اس کو بخش دے اور مجھے اس سے بہتر بدلہ عطا فرما۔
وہ کہتی ہیں میں نے یہ دعا کی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کےبدلہ میں وہ دیا جو میرے لئے ان سے بہتر ہے یعنی محمدﷺ۔
(صحیح مسلم کتاب الجنائز باب ما یقال عند المریض والمیت، حدیث نمبر919)
حضرت اُم سلمہؓ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں رسول اللہﷺ ابو سلمہؓ کے پاس تشریف لائے۔ ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں۔ آپؐ نے ان کو بند کر دیا پھر فرمایا روح جب قبض کی جاتی ہے تو آنکھیں پیچھا کرتی ہیں۔ ان (ابو سلمہؓ) کے گھر والوں میں سے کچھ لوگ چلائے تو آپؐ نے فرمایا اپنے لوگوں کے لئے بھلائی کے سواکوئی دعا نہ کرو کیونکہ جو تم کہتے ہو ملائکہ اس پر آمین کہتے ہیں۔
- پھر آپؐ نے فرمایا۔ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهٗ فِي الْمَهْدِيِّينَ، وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهٖ فِي الْغَابِرِينَ، وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهٗ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، وَافْسَحْ لَهٗ فِي قَبْرِهٖ، وَنَوِّرْ لَهٗ فِيهِ۔
اے اللہ! ابو سلمہؓ کو بخش دے اور اس کا درجہ ہدایت یافتہ لوگوں میں بلند کر اور پیچھے رہنے والوں میں اس کے بعد تو خلیفہ ہو اور اے رب العالمین! ہمیں اور اسے بخش دے اور اس کے لئے اس کی قبر میں فراخی پیدا کردے اور اس کے لئے اس میں روشنی کر دے۔
(صحیح مسلم کتاب الجنائز باب فی اغماض المیت والدعاء لہ اذاحضر، حدیث نمبر920)
- حضرت عوف بن مالکؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ایک جنازہ پڑھایا تو میں نے آپؐ کی دعا یاد کرلی۔ آپؐ کہہ رہے تھے:
اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهٗ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهٗ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهٗ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهٖ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهٖ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهٖ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ – أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ۔
اے اللہ! اس کو بخش دے ۔ اس پر رحم کر،اس کو عافیت سے رکھ اور اس سے درگزر کر اور اس کی باعزت مہمانی فرما۔ اور اس کے داخل ہونے کی جگہ کو وسیع کر دے اور اسے پانی اور برف اور اَولوں سے دھو دے اور اسے بدیوں سے صاف کردے جیسے ایک سفید کپڑے کو تو آلودگی سے صاف کرتا ہے ۔اور اسے بدلے میں اس کے گھر سے بہتر گھر دے اور اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے عطا کر اور اس کے ساتھی سے بہتر ساتھی دے۔ اور اس کو جنت میں داخل کر اور اس کو قبر کے عذاب سے پناہ دے یا (کہا) آگ کے عذاب سے۔
(راوی) کہتے ہیں یہانتک کہ مجھے خواہش ہوئی کہ کاش وہ مرنے والا میں ہوتا۔
(صحیح مسلم کتاب الجنائز باب الدعاء للمیت فی الصلاة حدیث نمبر 963)
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب ہم سے کوئی شخص بیمار ہوتا تو رسول اللہ ﷺ اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور دعا کرتے۔
- أَذْهِبِ الْبَاْسَ، رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَاشِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا۔
اے لوگوں کے رب !بیماری کو دور فرما اور شفاء بخش کہ تو ہی شفا دینے والا ہے ۔تیری شفاء کے علاوہ کوئی شفاء نہیں ہے۔ایسی شفاء جو کوئی بیماری نہ چھوڑے۔
- جب رسول اللہﷺ بیمار ہوئے اور بیماری شدت اختیار کر گئی۔ میں نے آپؐ کا ہاتھ پکڑا تا کہ میں آپؐ کو ویسے ہی دم کروں جیسے آپؐ کیا کرتے تھے ۔آپؐ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑایا اور دعا کی:اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاجْعَلْنِي مَعَ الرَّفِيقِ الْأَعْلٰى۔
اے اللہ!مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلیٰ کی مصاحبت عطاکر۔
حضرت عائشہؓ بیان فرماتی ہیں میں آپؐ کو دیکھنے لگی تو دیکھا کہ آپؐ وفات پا چکے تھے۔
(صحیح مسلم کتاب السلام باب استحباب رقیة المریض، حدیث نمبر2191)
• حضرت ابو ہریرہؓ سےروایت ہے کہ نبیﷺ نے اپنے رب عزوجل سے حکایت کے طور پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایک بندہ نےگناہ کیا اور پھر عرض کیا اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي۔
اے اللہ!مجھے میرا گناہ بخش دے۔
اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندہ نے گناہ کیا اور وہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ بخشتا بھی ہے اور گناہ پر پکڑتا بھی ہے۔ پھر اس نے دوبارہ گناہ کیا اور کہا۔
أَيْ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِيْ۔
اے میرے رب!مجھے میرا گناہ بخش دے۔
اس پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندہ نے گناہ کیا اور وہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ بخشتا بھی ہے اور گناہ پر پکڑ بھی کرتا ہے۔ پھر اس نے دوبارہ گناہ کیا اور کہا: أَيْ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِيْ۔ اے میرے رب!مجھے میرا گناہ بخش دے۔
اللہ نے فرمایا میرے بندہ نے گناہ کیا اور وہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ بخشتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے۔ (تو فرمایا) تُو جو چاہے کر میں نے تجھے بخش دیا۔
(صحیح مسلم کتاب التوبة باب قبول التوبة من الذنوب۔۔۔۔، حدیث نمبر2758)
- حضرت حذیفہؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نماز پڑھی ۔جب آپؐ نے اللہ اکبر کہا تو فرمایا۔
اَللّٰهُ أَكْبَرُ ذَا الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ۔
اللہ سب سے بڑا ہے جبروت والا اور ملکوت والا اور کبریاء اور عظمت والا۔
اور آپؐ اپنے رکوع میں کہتے: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ۔
پاک ہے میرا رب جو بہت عظمت والا ہے۔
اور جب رکوع سے آپؐ اپنا سر مبارک اٹھاتے تو کہتے۔
لِرَبِّيَ الْحَمْدُ، لِرَبِّيَ الْحَمْدُ۔
میرے رب کے لئے ہر قسم کی حمدہے، میرے رب کے لئے ہر قسم کی حمد ہے۔
اور اپنے سجدہ میں کہتے: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰى۔
پاک ہے میرا رب جو بلند شان والا ہے ۔
اور دونوں سجدوں کے درمیان کہتے۔
رَبِّي اغْفِرْ لِي، رَبِّي اغْفِرْ لِی۔
اے میرے رب!مجھے بخش دے۔اے میرے رب! مجھے بخش دے۔
(سنن النسائی کتاب التطبیق باب قدر القیام بین الرفع من الرکوع والسجود، حدیث نمبر1069)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نہ پایاتو میں نے گمان کیا کہ آپؐ اپنی کسی زوجہ مطہرہ کے پاس گئے ہیں۔میں آپؐ کی تلاش میں نکلی تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپؐ سجدہ میں ہیں اور کہہ رہے ہیں۔
- رَبِّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ۔
اے میرے رب! مجھے بخش دے جو میں نے پوشیدہ کیا اور جو میں نے اعلانیہ کیا۔
(سنن النسائی کتاب التطبیق باب نوع آخر، حدیث نمبر1125)
حضرت ابو ہرہرہؓ نے بیان کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: امام ضامن ہے اور مؤذن قابلِ بھروسہ اور امانت دار ہے۔
- اَللّٰهُمَّ أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ۔
اے اللہ! ائمہ کو عقل و رُشد دے اور مؤذنوں کو بخش دے۔
(سنن ابی داؤد کتاب الصلاة باب مایحب علی المؤذن من تعاھد الوقت، حدیث نمبر517)
حضرت ام سلمہؓ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے سکھایا کہ میں مغرب کی اذان کے وقت یہ کہوں۔
- اَللّٰهُمَّ إِنَّ هٰذَا إِقْبَالُ لَيْلِكَ، وَإِدْبَارُ نَهَارِكَ، وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ، فَاغْفِرْ لِيْ۔
اے اللہ!یقیناً یہ تیری رات کی آمد کا وقت ہے اور تیرے دن کے جانے کا وقت ہے۔ اور تیری طرف بلانے والوں کاوقت ہے پس تُو مجھے بخش دے۔
(سنن ابی داؤد کتاب الصلاة باب ما یقول عند اذان المغرب، حدیث نمبر530)
بلال بن یسار بن زید اپنے دادا اور رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت زیدؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص کہے۔
- أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِي لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ، وَأَتُوبُ إِلَيْهِ۔
میں اللہ سے پناہ مانگتا ہو ں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔وہ زندہ ہے اور دوسروں کو زندگی عطا کرتاہے اور وہ قائم ہے اور دوسروں کو قا ئم رکھتاہے اور میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔
اسے بخش دیا جائے گا اگرچہ وہ جنگ سے بھا گا ہو۔
(سنن ابی داؤد باب تفریع ابواب الوتر باب فی الاستغفار، حدیث نمبر1517)
حضرت ابو امیہ ؓ نے بیان کیا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک چور لایا گیا ۔اس نے اعتراف کر لیا لیکن اس کے پاس سامان نہ ملا ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نہیں خیال کرتا کہ تم نے چوری کی ہے ۔اس نے کہا کیوں نہیں۔پھر آپ ﷺ نے فرمایا میرا خیال ہے تم نے چوری نہیں کی۔ اس نے کہا کیوں نہیں ۔چنانچہ رسول اللہ ﷺ اس کے بارہ میں ارشاد فرمایا اور (اس کے ہاتھ )کاٹ دئے گئے ۔پھر نبی ﷺ نے فرمایا کہ
- أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ۔
میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔
اس نےکہا :أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ۔
میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔
آپ ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا : اَللّٰهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ۔
اے اللہ ! اس کی توبہ قبول فرما ۔
(سنن ابن ماجہ کتاب الحدود باب تلقین السارق حدیث نمبر 2597)
ابو اَزہر اَنماری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو اپنے بستر پر لیٹتے تو کہتے
- بِسْمِ اللّٰهِ وَضَعْتُ جَنْبِي اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَأَخْسِئْ شَيْطَانِي، وَفُكَّ رِهَانِي، وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِيِّ الْأَعْلٰى۔
اللہ کے نام کے ساتھ میں نے اپنا پہلو رکھا ۔اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے ۔اور میرا شیطا ن رسوا کردے اور اسے مجھ سے دور کردے ۔اور میرے رہن کو آزاد کردے اور مجھے اعلیٰ ہم جلیسوں میں شامل فرما۔
(سنن ابی داؤد ابواب النوم باب ما یقال عند النوم، حدیث نمبر5054)
- حضرت فاطمہ ؓ نے بیان کیا رسول اللہ ﷺ جب مسجد میں داخل ہو تے تو آپؐ محمدﷺ پر درود بھیجتے اور کہتے۔
رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ۔
اے میرے رب !مجھے میرے گناہ بخش دے اور میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ۔
اور جب آپؐ باہر تشریف لے جاتے تو محمد ﷺ پر درور بھیجتے اور کہتے رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ۔
اے میرے رب میرے گناہ بخش دے اور میرے لئے اپنے فضل کے دروازے کھو ل دے ۔
(سنن الترمذی ابواب الصلاة باب مایقول عند دخولہ المسجد کتاب، حدیث نمبر314)
حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ! میں نے آج رات آپؐ کی دعا سنی اس میں سے جو مجھ تک پہنچا ،آپؐ کہہ رہے تھے۔
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي۔
اے اللہ !مجھے میرے گناہ بخش دے اور میرے لئے میرا گھر وسیع کر دے اور میرے لئے اس میں برکت رکھ دے جو تو نے مجھے بطور رزق عطا فرمایا ہے ۔
آپ ﷺ نے فرمایا۔ کیا تم دیکھتے ہو کہ ان کلمات نے کوئی چیز چھوڑی ہے ۔
(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب، حدیث نمبر3500)
حضرت ابو ہریرہؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز جنازہ پڑھتے تو کہتے
- اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، اَللّٰهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهٗ مِنَّا فَأَحْيِهٖ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهٗ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ، اَللّٰهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهٗ، وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهٗ۔
اے اللہ ! ہمارے زندہ اور وفات یافتہ کو اور ہمارے حا ضر کو اور غیر حاضر کو اور ہمارے چھوٹے اور بڑے کو اور ہمارے مرد اور عورت کو بخش دے ۔اے اللہ ! ہم میں سے جس کو بھی تو زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھنا اور ہم میں سے جس کو بھی تو وفات دے اسے ایمان پر وفات دینا ۔اے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ رکھنا اور ہمیں اس کے بعد گمراہ نہ کرنا۔
(سنن ابن ماجہ کتاب الجنائز باب ماجاء فی الدعاء فی الصلاة علی الجنازة حدیث نمبر 1498)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان دعاؤں کا مسلسل ورد کرنے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے جس کے نتیجہ میں ہمارا پیارا خدا ہماری لغزشیں، ہماری کوتاہیاں، ہماری کمزوریاں، ہماری خطائیں اور ہمارے گناہ اور ہمیں بخش دے اور ہمیں اس طرح پاک صاف کر دے جیسے بچہ پاک صاف پیدا ہوتا ہے ۔
(ظہورالہٰی توقیر)