منبر پر کھڑا ہو کہ وہ بیٹھا نظر آئے
ہر حال میں اک چاند چمکتا نظر آئے
اک بار جو دیکھے وہ محبت کی نظر سے
ماحول پر اک نور برستا نظر آئے
ہم اپنی تمناؤں کے آشاؤں کے بیمار
جب دیکھیں اسے ہم کو وہ اچھا نظر آئے
تھوڑی سی مشقت سے بدن ٹوٹے ہے اپنا
وہ سب کا مگر بوجھ اٹھاتا نظر آئے
اس کی ہی دعا سے میرا ایماں ہے مکمل
یوں وہ میرے ایمان کا حصہ نظر آئے
وہ بولے تو الفاظ کا اک شہد مِلا دودھ
اک شان سے رگ رگ میں اترتا نظر آئے
اک ذات سے وابستہ دل و جاں کی ہے رونق
وہ جب بھی نظر آئے ہمیں جلسہ نظر آئے

(عبدالکریم قدسی۔امریکہ)