جب چاند نے کی پیاسی آنکھوں کی پذیرائی
تب ربّ سے مِلانے کی رُت دوڑی چلی آئی
چمکے گی زمینِ دِل رنگ نُور کی بارش سے
اِک حُسنِ مجسم کی جوبن پہ ہے زیبائی
خوشبو ہے ہواؤں میں مسرور فضاؤں میں
لی یارِ بہاراں نے پھر پیار سے انگڑائی
ظلمت کے سمندر میں کرنیں ہیں عجب رقصاں
اندھیروں میں پھیلی ہے ساقی کی فروزائی
دروازے کُھلے دیکھو رحمت کے گناہ گارو
پھر جوشِ محبت میں یزداں کی ہے دریائی
سَر رکھ دو نَدامت سے اس یار کی چوکھٹ پر
کہتے ہیں فرشتے یہ بَخشِش کی گھڑی آئی
مَحروم نہ رہ جانا لمحاتِ مبارک سے
کل کا ہے پتہ کس کو یہ زندگی ہرجائی
رمضان مبارک ہو سب دنیا کو اے یارب
ہر بندے کی ہو اپنے مالک سے شناسائی
(عبدالجلیل عبادؔ۔جرمنی)