• 28 اپریل, 2024

حضورانورایّدہ اللہ تعالیٰ کی صحت کاملہ کیلئے شعراء کے جذبات

میرے آقا کو مولا شفا بخش دے

عشق ہی بس دکھاتا ہے یہ معجزہ
چوٹ اُن کو لگی درد مجھ کو ہوا

کیسے زخمی کیا اس خبر نے مجھے
میرا دل جانتا ہے یا میرا خدا

آڑے آتی نہ گر میرے قیدِ قفس
ملنے جاتا ہواؤں میں اُڑتا ہوا

نام لے کے میرا مجھ کو آواز دے
ساری دنیا میں بس اک وہی آشنا

ان کی راہوں میں آنکھیں بچھاتا رہوں
خاک رستوں کی ہو میرے سر کی ردا

میرے آقا کو مولا شفا بخش دے
ہے کروڑوں دلوں کی دُعا ، التجا

شہرِ مرشد میں قدسیؔ بنا جھونپڑی
آتے جاتے انہیں تُو رہے دیکھتا

(عبد الکریم قدسیؔ)

دعائیہ آزاد نظم

اے خدا! اے خدا!
اے خدا! اے خدا!

کرتا ہوں التجا
چہرہ دلدا ر کا
وہ مرے یار کا
تو ہمیں پھر دکھا
تو ہمیں پھر دکھا

اے خدا! اے خدا!
اے خدا! اے خدا!

دے دے اس کو شفا
آنسوؤں کی لڑی
آنکھوں میں ہے کھڑی
کر رہا ہوں دعا

اے خدا !اے خدا!

چہرہ دلدار کا
وہ مرے یار کا
تو ہمیں پھر دکھا
تو ہمیں پھر دکھا

اے خدا! اے خدا!

(سید سمیع الحسن شاہ حجازی)

میرے آقا کو شفا دے اے میرے پیارے خدا
صحت والی عمر دے تائید کر ان کی سدا

ان کا برکت والا سایہ قائم اور دائم رہے
ہم کو پیارے آقا سے ملتی رہے ہر دم دعا

ہم بھی مانگیں آقا کے حق میں دعائیں ہر گھڑی
اے خدا توفیق دے ہر احمدی کو یہ سدا

ہم خلافت سے محبت دمبدم کرتے رہیں
اور ہم کرتے رہیں اپنے خلیفہ سے وفا

(خواجہ عبدالمومن۔ناروے)

کسی زخمِ تَن کا آزار یہ
میرے ذہن و دِل پہ سوار ہے
میرے آسماں مجھے یہ بتا
کیا یہ عشق ہے یا کہ پیار ہے
اُسے دے شفا میرے چارہ گر
تجھے کہہ رہی میری چشمِ تر
جو دُعائیں دیتا ہے رات دن
وہ نِگار اپنا بیمار ہے
جو اُداسیوں کی ہوا چلی
تو دُعا کی کھڑکی ہر اک کُھلی
دلِ مُضطرب نہ ہو مُضمَحِل
لے کے آ رہا وہ قرار ہے
نہ ہی عاشقوں کی کمی رہی
نہ ہی صادقوں کی کمی رہی
تیرے سلسلہ پہ مِرے خُدا
دلِ عاشقاں یہ نثار ہے
تیرے دَر پہ سَر ہیں جُھکے ہوئے
لئے کاسَہ خالی کھڑے ہوئے
یہ کون زخمی ہے گُلبدن
جو شفا شفا کی پُکار ہے
میرے کافِیّہ میرے شافِیَہ
میرے کبِریا میرے ساقِیّہَ
دے اِمامِ وقت کو تُو شفا
تیرے ہاتھ میں ہی مہار ہے

( عبدالجلیل عبادؔ۔جرمنی)

حضورانورکوچوٹ لگنے کی اطلاع ملنے پر

میرے مولا میں بے شک گنہگار ہوں
تیرے کرموں کا پھر بھی طلب گار ہوں

میرے آقانہ دیکھیں کبھی کوئی غم
نہ آئے قریب ان کے کوئی الم

جو چوٹیں لگیں ان کو مجھ کو لگیں
وہ اداس اور غمگیں مجھے کر گئیں

ہم تو کمزور ہیں اور نادان ہیں
پھر بھی آقا پہ ہر آن قربان ہیں

تڑپتے ہیں سجدوں میں روتے ہیں ہم
ہم فقیروں کا مولیٰ تو رکھ لے بھرم

شفادے توشافی ہے میرے خدا
نہیں اور کوئی جو دے دے شفا

مخالف ہیں جو سالہا سال سے
شماتت کا موقع نہ تو ان کو دے

وہ نہیں جانتے کہ خلیفہ ہے کیا
یہ عرفان اُن کو بھی کر دے عطا

بتاا ُن کو آقا کی کیا شان ہے
شمس کا ہے وہ دل شمس کی جان ہے

(ڈاکٹر محمد جلال شمسؔ۔یو کے)

پچھلا پڑھیں

برصغیر کے ممتاز شاعر، صاحبِ طرز ادیب و ناول نگار اور بلند پایہ صحافی

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مئی 2020