• 28 اپریل, 2024

نیکی کی تحریک

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’عادت اللہ اس طرح پرجاری ہے کہ جب کوئی رسول یا نبی یا محدّث اصلاحِ خلق اللہ کے لئے آسمان سے اترتاہے تو ضرور اس کے ساتھ اور اس کے ہمرکاب ایسے فرشتے اتراکرتے ہیں کہ جو مستعد دلوں میں ہدایت ڈالتے ہیں اور نیکی کی رغبت دلاتے ہیں- اور برابر اترتے رہتے ہیں جب تک کفر وضلالت کی ظلمت دور ہو کر ایمان اورراست بازی کی صبح صادق نمودار ہوجیسا کہ اللہ جل شانہ فرماتاہے۔

تَنَزَّلُ الْمَلٰئِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْھَا بِاِذْنِ رَبِّھِمْ مِنْ کُلِّ اَمْرٍ سَلٰمٌ۔ ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ

سوملائکہ اور روح القدس کا تنزل یعنی آسمان سے اترنا اسی وقت ہوتاہے جب ایک عظیم الشان آدمی خلعتِ خلافت پہن کر اور کلام الٰہی سے شرف پاکر زمین پر نزول فرماتاہے۔ روح القدس خاص طورپر اس خلیفہ کو ملتی ہے اور جو اس کے ساتھ ملائکہ ہیں وہ تمام دنیا کے مستعد دلوں پرنازل کئے جاتے ہیں تب دنیامیں جہاں جہاں جوہر قابل پائے جاتے ہیں سب پر اس نور کا پرتو پڑتاہے اور تمام عالم میں ایک نورانیت پھیل جاتی ہے اور فرشتوں کی پاک تاثیر سے خودبخود دلوں میں نیک خیال پیدا ہونے لگتے ہیں اور توحید پیاری معلوم ہونے لگتی ہے اور سیدھے دلوں میں راست پسندی اورحق جوئی کی ایک روح پھونک دی جاتی ہے اور کمزوروں کو طاقت عطا کی جاتی ہے اورہر طرف ایسی ہوا چلنی شروع ہو جاتی ہے کہ جو اس مصلح کے مدعا اور مقصد کو مدد دیتی ہے۔ایک پوشیدہ ہاتھ کی تحریک سے خود بخود لوگ صلاحیت کی طر ف کھسکتے چلے آتے ہیں اورقوموں میں ایک جنبش سی شروع ہو جاتی ہے۔ تب ناسمجھ لوگ گمان کرتے ہیں کہ دنیا کے خیالات نے خودبخود راستی کی طرف پلٹا کھایا ہے۔ لیکن درحقیقت یہ کام ان فرشتوں کا ہوتاہے کہ جوخلیفۃ اللہ کے ساتھ آسمان سے اترتے ہیں اور حق کے قبول کرنے اورسمجھنے کے لئے غیر معمولی طاقتیں بخشتے ہیں- سوئے ہوئے لوگوں کو جگادیتے ہیں اور مستوں کو ہوشیار کرتے ہیں اوربہروں کے کان کھولتے ہیں اور مُردوں میں زندگی کی روح پھونکتے ہیں اور ان کو جو قبروں میں ہیں باہرنکال لاتے ہیں تب لوگ یکدفعہ آنکھیں کھولنے لگتے ہیں اور ان کے دلوں پروہ باتیں کھلنے لگتی ہیں جوپہلے مخفی تھیں- اور درحقیقت یہ فرشتے اس خلیفۃ اللہ سے الگ نہیں ہوتے۔ اُسی چہرہ کا نور اوراس کی ہمت کے آثار جلیّہ ہوتے ہیں جواپنی قوتِ مقناطیسی سے ہر ایک مناسبت رکھنے والے کو اپنی طرف کھینچتے ہیں خواہ وہ جسمانی طورپر نزدیک ہویا دور ہو اورخواہ آشنا ہو یا بکلی بیگانہ اور نام سے بے خبرہو۔ غرض اس زمانہ میں جو کچھ نیکی کی طرف حرکتیں ہوتی ہیں اور راستی کے قبول کرنے کے لئے جوش پیدا ہوتے ہیں خواہ وہ جوش ایشیائی لوگوں میں پیدا ہوں یا یورپ کے باشندوں میں یا امریکہ کے رہنے والوں میں ،وہ درحقیقت انہی فرشتوں کی تحریک سے جو کہ خلیفۃاللہ کے ساتھ اترتے ہیں ظہورپذیر ہوتے ہیں-یہی الہٰی قانون ہے جس میں کبھی تبدیلی نہیں پاؤ گے۔‘‘

(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ 18 تا 21 حاشیہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ30۔مئی2020ء