• 5 مئی, 2025

کاش کہ مجھ کو ملے ایسی زباں اس دہر میں

کوئی بھی اچھا نہیں لگتا سماں اس دہر میں
جب نہ ہو چہرہ تیرا جلوه کناں اس دہر میں

اے خدا مجھ کو عطا کر وه دل بریان عشق
جس سے ہوں پیدا نئے لاکھوں جہاں اس دہر میں

میں محبت میں بھی ہوں خاموشیوں کا معترف
مجھ کو تو چھپ کر بنا اپنا مکاں اس دہر میں

جو کوئی بھی جب تیرے نوروں میں نہلایا گیا
تو ہوئے اس میں عیاں کون و مکاں اس دہر میں

جو مرے دل کے نہاں خانوں کو کچھ تو کھول دے
کاش کہ مجھ کو ملے ایسی زباں اس دہر میں

جو مرے دل کے اک اک ذرے پہ ہیں لکھے ہوئے
ہیں وہی تو چار سو بکهرے جہاں اس دہر میں

(مقبول احمد ظفر۔مرحوم)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 مئی 2020

اگلا پڑھیں

01 جون 2020ء Covid-19 Update