• 14 جولائی, 2025

سکوت ساز کے لمحے

ہمہ دم اپنی آنکھوں میں نمی محسوس ہوتی ہے
فضا ہی بلکہ ساری شبنمی محسوس ہوتی ہے
وہ دل جو گرمیٔ جذبات سے سرگرم رہتا تھا
اب اس پر برف کی تہہ سی جمی محسوس ہوتی ہے
نظر میں گھومتے جب ہیں سکوتِ ساز کے لمحے
تو اپنی نبض بھی اس پل تھمی محسوس ہوتی ہے
جہاں فرقت ہمارے بیچ میں حائل ہے صدیوں کی
وہیں پہ ایک قربت باہمی محسوس ہوتی ہے
نہ جانے کیا کیا میں نے نہ جانے کیا ہوا مجھ سے
مزاجِ دوستاں میں برہمی محسوس ہوتی ہے
لگائے لاکھ کوئی خود پہ صبر و ضبط کے پہرے
اذیّت درد کی تو لازمی محسوس ہوتی ہے
بہت سے زخم پہلے بھی لگے جو بھر گئے لیکن
کسک جو دل میں اب ہے دائمی محسوس ہوتی ہے
عجب احساسِ تنہائی اتر آیا مرے دل میں
مجھے تو آج اپنی بھی کمی محسوس ہوتی ہے

(صاحبزادی امۃ القدوس)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 06 جون 2020ء