حضرت حکیم مولانا نورالدین خلیفۃ المسیح الاولؓ کی روح پرور نصائح نیکی، سچائی، اطاعت اختیار کرو، قیام نماز کرو اور کبھی تنازعہ اور تفرقہ نہ کرو
طلباء کو نصائح
تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان میں جب گرمی کی رخصتیں ہوئیں اور طالب علم اپنے اپنے گھروں کو جانے لگے تو اس موقعہ پر ایک جلسہ کیا گیا جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓنے انہیں نصائح کرتے ہوئے فرمایا۔
’’اب ہماری محنتوں اور کوششوں کے پھلوں کے دیکھنے کا وقت ہے۔تم پر نماز کے لئے اپنی پڑھائی کے لئے نگران نہ ہو گا۔پر تمہیں چاہئے کہ نیک نمونہ دکھائیں اور مخالفوں کے اعتراضوں کا بڑی جوانمردی سے تحمل اور حوصلہ کے ساتھ جواب دیں اور دعا، استغفار اور لاحول کے ہتھیاروں سے کام لیں۔‘‘
(بدر 18جون 1908ء)
بیعت کا مفہوم
’’بیعت کے معنی ہیں غلام ہو جانے کے اور یورپ والے کہتے ہیں کہ غلامی بُری چیز ہے اور انسان آزاد پیدا ہوا ہے۔ میرے ایک پیر عبدالغنی صاحب مدینہ طیبہ میں رہتے تھے۔دُور دُور کے لوگ آپ کے مرُید ہوتے۔مصر کے،شام کے،مغرب کے،روس کے، میں بھی اُن کے ہاں جایا کرتا تھا۔مگر میں خیال کرتا تھا کہ بیعت سے کیا فائدہ۔نیکی بدی سب کتابوں میں لکھی ہوئی ہے اور میں فارغ التحصیل ہو چکا تھا۔اس لئے مبائعین کی کثرت دیکھ کر تعجب کیا کرتا تھا۔آخر ایک دفعہ میرے دل میں خیال آیا کہ چلو بیعت کر لو۔ اگر فائدہ نہ دیکھا تو انکار کر دیں گے۔میں ان کے مکان پر گیا مگر میری شرافت نے اجازت نہ دی کہ میں اقرار کر کے پھر جاؤں۔آخر میں ایسا ہی واپس آگیا۔کچھ عرصہ کے بعد میرے دل نے فتویٰ دیا کہ بیعت کر لو۔جب میں شاہ صاحب کے مکان پر گیاتو میں نے کہا کہ اگر میں نے آپ کی بیعت کر لی تو مجھے کیا فائدہ ہوگا۔ آپ نے فرمایا شنید بہ دید مبدل شود و سمعی کشفی گردد۔اور فرمایا کہ بیعت کے وقت کوئی شرط بھی کرنی جائز ہے۔جیسا کہ حدیث شریف میں اسئلک موافقتک بھی آیا ہے اور آپ نے فرمایا کہ اگر اصول اسلام سیکھنے ہوں تو چھ مہینہ رہنا ہوگا اور اگر فروعات سیکھنے ہوں تو ایک سال۔ خدا تعالیٰ نے مجھ پر بڑے احسانات کئے میں چار وظیفے تجربہ کئے ہیں۔استغفار۔لاحول۔الحمد شریف پڑھنا اور درود شریف کا ورد کرنا‘‘
(بدر 15،اکتوبر 1908ء)
مدرسہ کے چھوٹے بچوں کو نصائح
23جنوری 1909ء کو مسجدمبارک میں آپ نے مدرسہ کے چھوٹے بچوں کو مخاطب کر کے فرمایا۔
’’تم جانتے ہو برسات میں جب آم کی گٹھلیاں زمین میں اُگ آتی ہیں تو بچے اکھیڑ کر اُن کی پیپیاں بناتے ہیں لیکن اگر اس آم کی گُٹھلی پر پانچ چھ برس گزر جاویں تو باوجودیکہ یہ لڑکا بھی پانچ چھ برس گزرنے پر جوان اور مضبوط ہو جاوے گا لیکن پھر اس کا اکھیڑنا دشوار ہوگا پس معلوم ہوا جب تک جڑ زمین میں مضبوطی کے ساتھ نہ گڑ جائے اس وقت تک اکھیڑنا آسان ہے اور جڑ مضبوط ہونے کے بعد دشوار عادات وعقائد بھی درخت کی طرح ہوتے ہیں۔بُری عادات کا اب اکھیڑنا آسان ہے لیکن جڑ پکڑ جانے کے بعد ان کا تدارک کرنا یعنی اکھیڑنا ناممکن ہوگا۔بعض بچوں کو جھوٹ بولنے کی عادت ہو جاتی ہے۔ اگرشروع سے ہی اس کو دور نہ کرو گے تو پھر اس کا دور کرنا مشکل ہوگا۔ہم نے دیکھا ہے کہ جن کو بچپنے میں جھوٹ کی عادت پڑگئی ہے پھر عالم فاضل ہو کر بھی ان سے جھوٹ کی عادت نہیں چھوٹی ہے۔
دوسری نصیحت میں تم کو یہ کرتا ہوں کہ آج اگر تم نماز نہ پڑھو گے تو بڑے ہو کر تو بالکل ہی تم کو نماز کی عادت نہ رہے گی۔‘‘
(بدر 28جنوری 1908ء)
تنازعات نہ کرو
میرے تو وہم میں بھی نہ تھا کہ میں کسی جماعت کا امام ہوں گا۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ایک آن کی آن میں مجھے امام بنا دیا اور ایک قوم کا امیر بنا دیا۔ تم سیکرٹری لوگ ہو۔ پریذیڈنٹ بھی ہیں۔ تمہیں کبھی کبھی مشکلات پیش آجاتی ہوں گی اور پھر اس سے عناد بڑھ جاتا ہے۔ اول تو اس غلطی سے کہ کیوں مجھے عہدیدار نہ بنایا۔ میرا پنا تو ایمان ہے کہ اگر حضرت صاحب کی لڑکی حفیظہ (امۃ الحفیظ) کو امام بنا لیتے تو سب سے پہلے میں بیعت کر لیتا اور اس کی ایسی ہی اطاعت کرتا۔ جیسی مرزا کی فرمانبرداری کرتا تھا اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین رکھتا کہ اس کے ہاتھ پر بھی پورے ہو جاویں گے۔
اس سے میری غرض یہ بتانا ہے کہ ایسی خواہش نہیں ہونی چاہئے۔غرض کبھی اس قسم کی مشکلات آتی ہوں گی۔پس پہلی نصیحت یہ ہے اور خدا کے لئے اسے مان لو۔ اللہ تعالیٰ کہتا ہے لا تَنَازَعُوا
اس منازعت سے تم بودے ہو جاؤگے اور تمہاری ہوا بگڑ جاوے گی۔پس تنازعہ نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ چونکہ خالق فطرت ہے اور جانتا تھا کہ جھگڑا ہوگا اس لئے فرمایا۔ فاصبروا
پس جب سیکرٹری اور پریذیڈنٹ سے منازعت ہو۔تو اللہ تعالیٰ کیلئے صبر کرو۔جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے صبر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ہوگا۔
میرا حق ہے کہ میں تم کو نصیحت کروں۔تم نے عہد کیا ہے کہ تمہاری نیک بات مانیں گے۔ اس لئے میں کہتا ہوں کہ یہ مان لو۔قطعاًمنازعت نہ کرو۔جہاں منازعت ہو۔ فوراً جناب الٰہی کے حضور گر پڑو۔میں نے ابھی کہا ہے کہ اگر حفیظہ کو امام بنا لیتے تو اس کی بھی مرزا صاحب جیسی فرمانبرداری کرتا۔پس تم مشکلات سے مت ڈرو۔مشکلات سے مٹ ڈرو۔مشکلات ہر جگہ آتی ہیں۔میرے اُوپر بھی آئیں۔اور بڑی غلطی یا شوخی یا بے ادبی بعض آدمیوں سے ہوئی۔اب ہم نے در گزر کر دیا ہے۔ مگر انہوں نے حق نہیں سمجھا کہ کیا امامت کا حق ہوتا ہے؟یہ بھی کم علمی کا نتیجہ ہوتا ہے جو انسان حقوق شناسی نہ کرے۔مگر اللہ تعالیٰ نے رحم فرمایا۔ان کے دلوں کی آپ اصلاح کر دی۔اور دل اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت میں تھے۔اس نے سب کو میرے ساتھ ملا دیا اور ان پر اور ہم پر اور ہماری قوم پر رحم اور احسان ہوا۔غرض ایک یہ یاد رکھو کہ تنازعہ نہ ہو۔آپ کرو نہ ماتحتوں کو کرنے دو۔اللہ تعالیٰ نے ایسے موقعہ پر صبر کی تعلیم دی ہے۔
دوسرے بعض جگہ کثرت سے لوگ ہیں وہاں میں دیکھتا ہوں کہ ترقی رک گئی ہے۔اس کا کوئی مخفی راز ہے میں اس کو جانتا ہوں۔اس کی تلافی دو طرح ہو سکتی ہے۔ ایک یہ کہ پریذیڈنٹ اور سیکرٹری اللہ تعالیٰ سے رو رو کر کر دعائیں کریں…
خوب یاد رکھو کہ جہاں جماعت کی ترقی رک گئی ہے۔وہاں پریذیڈنٹ اور سیکرٹری صاحبان وضو کریں۔نماز پڑھیں اور اپنی ذات سے صدقہ و خیرات کریں کہ جناب الٰہی خود اس گرہن کو دور کر دے۔اور اس روک کو اٹھا دے جوان کے اثر کے آگے آگئی ہے۔
میں نے اس وقت تک دو باتیں بتائی ہیں۔اول تنازعہ نہ کرو۔پھر اگر ایسا ہو جاوے تو صبر کرو۔تیسری بات یہ بتائی کہ اگر ترقی رک گئی ہے تو صدقہ و خیرات کرو۔استغفار کرو۔دعاؤں سے کام لو۔تا کہ تمہارا فیضان رک نہ جاوے۔ اگر کوئی روک آگئی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے دور کر دے۔
صدقہ فی الواقع اللہ تعالیٰ کے غضب کو بجھا دیتا ہے … چوتھی بات جو میں سمجھاتا ہوں۔ وہ یہ ہے کہ مال کے معاملہ کے متعلق بڑی بدگمانی ہوتی ہے۔یہاں کے کارکن امین ہیں۔نیک ہیں۔اگر کسی کی نسبت پیسہ کا جرم لگ جاتا ہے تو وہ چور نہیں ہوتے۔اس لئے تم اپنے مالوں کیلئے مطمئن رہو۔ جو مجھے کوئی دیتا ہے اس کے لئے بھی میں امین ہوں۔
پس میں اپنی نسبت (تم کو) مطمئن کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے مال کا حریص نہیں بنایا۔ میرے دل میں مال کی خواہش ہی نہیں ہے…بڑا بننے کی خواہش بھی نہیں ہے۔ میں اپنی بیوی کو محدود خرچ مہینہ میں دیتا ہوں…
اور یہ بھی یاد رکھو کہ میں (اب) مرنے کے قریب ہوں۔مگر میں تمہارا سچا خیر خواہ ہوں۔ تمہارے لئے دعائیں کرتا ہوں میں نے اپنی اولاد کے لئے روپیہ نہیں رکھا۔میرے باپ نے مجھے کوئی روپیہ نہیں دیا اور نہ بھائی نے دیا۔ مگر میرے مولیٰ نے مجھے بہت کچھ دیا اور وہ وہی دیتا ہے پس تم بدگمانی سے توبہ کر لو۔
یہ باتیں میں نے بہت سوچ سوچ کر کہی ہیں۔ میرے دماغ میں خشکی ہو تو ہو مگر ان باتوں میں خشکی نہیں۔ آپس میں محبت رکھو۔تنازعہ نہ کرو۔بدگمانی نہ کرو کوئی اگر ناراض ہو تو صبر سے کام لو اور دعائیں کرو…
یہ معرفت کی باتیں ہیں مجھے کہنے میں معذور سمجھو۔ میرے دل کی خواہش برس بھر سے تھی، بدگمانی بھی ہوئی کہ شاید پیسوں کے لئے بلاتا ہے۔ میں مالوں کا خواہش مند نہیں۔
میرا نام آسمان میں عبدالباسط ہے۔
باسط اسے کہتے ہیں جو فراخی دیتا ہے۔ میرے پُرانے دوست مثل حامد شاہ کے موجود ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ میرا یہ لباس رہا ہے۔ میرا مولا وقت پر مجھے ہر چیز دیتا ہے۔ اس کے بڑے بڑے فضل مجھ پر ہیں۔
(بدر 12جنوری1911ء)
خدا سے مدد طلب کرو
فرمایا۔
خدا تعالیٰ بڑا بادشاہ ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے یہ میری نصیحت یاد رکھو۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھو۔ اللہ تعالیٰ سے بڑی بڑی امیدیں رکھو۔ یہ جو مشکلات آتے ہیں درجہ بلند کرنے کے لئے آتے ہیں۔ ان مشکلات سے ہرگز مت گھبراؤ۔ اور خدا تعالیٰ سے مدد طلب کرو۔ یہ مختصر نصیحت ہے مگر ضروری ہے اور یاد رکھنے والی ہے معمولی نہ سمجھو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہو اور تمہارا حافظ و ناصر ہو۔آمین
(بدر 16فروری1911ء)
محبت قرآن
فرمایا۔
قرآن شریف کے ساتھ مجھ کو اس قدر محبت ہے کہ بعض وقت تو حروف کے گول گول دوائر مجھے زلفِ محبوب نظر آتے ہیں اور میرے مونہہ سے قرآن کا ایک دریا درواں ہوتا ہے۔اور میرے سینہ میں قرآن کا ایک باغ لگا ہوا ہے۔بعض وقت تو میں حیران ہو جاتا ہوں کہ کس طرح اس کے معارف بیان کروں۔
مطالعہ قدرت
اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کے مطالعہ سے ایمان میں ترقی ہوتی ہے اور احکامات الہٰی کے مطالعہ سے محبت میں ترقی ہوتی ہے۔
(بدر19،اکتوبر1911ء)
قرض سے بچنے کی دعا
ایک شخص نے عرض کی کہ میں مبلغ پچیس ہزار روپے کا مقروض ہوں۔فرمایا۔
اس کے تین علاج ہیں (1)استغفار (2) فضول چھوڑ دو (3) ایک پیسہ بھی ملے تو قرض خواہ کو دے دو۔
ستاری سے فائدہ اٹھاؤ
انسان بدی اور بدکاری کرتا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ اس پر ستاری کرتا ہے۔ پردہ پوشی کرتا ہے۔رحم کرتا ہے۔ انسان رات کو بدی کرتا ہے۔ صبح اس کے ماتھے پر لکھی ہوئی نہیں ہوتی۔ کیوں! اس واسطے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے رحم سے فائدہ اٹھائے اور توبہ کرے اور آئندہ بدی سے پرہیز رکھے۔
بدی سے بچنے کا نسخہ
بدی سے بچنے کا یہ گر ہے کہ انسان علم الٰہی کا مراقبہ کرے سوچے اور فکر کرے۔اور بار بار اس بات کو دل میں لائے۔ اور اس پر اپنا یقین جمائے کہ خدا علیم ہے، خبیر ہے وہ مجھ کو دیکھ رہا ہے۔ میرے ہر فعل کی اس کو خبر ہے۔ اس طرح ریاضت کرنے سے انسا ن بدی سے بچ جاتا ہے۔
بخل دور کرنے کا علاج
بخل دور کرنے کا علاج یہ ہے کہ جب ایک پیسے کا بخل ہو تو دو پیسے دے دینے چاہئیں اور دو پیسے کا بخل ہو تو چار دے دینے چاہئیں۔ اس کا میں نے جوانی میں خوبی تجربہ کیا ہے اور بہت فائدہ اٹھایا ہے۔
(بدر 9،اپریل 1911ء)
متقی بنو اور تفرقہ مت کرو
خطاب مورخہ 27دسمبر 1911ء برموقعہ جلسہ سالانہ قادیان فرمایا۔
تقویٰ اللہ کیا ہے؟ عقائد صحیح ہوں اور ان عقائد کے مطابق اعمال صالحہ ہوں۔تقویٰ کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان دکھوں سے بچ جاتا ہے اور سکھوں کو پالیتا ہے۔متقی اللہ تعالیٰ کا محب ہوتا ہے۔ متقی کو تمام تنگیوں سے نجات ملتی ہے۔ اس کو مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ رزق ملتا ہے۔ متقی کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ متقی کے دشمن ہلاک ہوتے ہیں۔ اور وہ مقابلہ دشمن میں ممتاز ہوتا ہے۔متقی پر الہٰی علوم کھولے جاتے ہیں۔پس میں بھی پہلی نصیحت یہی کرتا ہوں کہ متقی بنو متقی بنو۔ہاں اللہ تعالیٰ کے لئے متقی بنو۔اورتم اللہ تعالیٰ کے سچے فرمانبردار بن جاؤ۔ اور اسی فرمانبرداری میں تمہارا خاتمہ ہو۔یہ فرمانبرداری عجیب نعمت ہے۔ابوالملتہ ابراہیم علیہ السلام پر تمام برکتیں اس فرمانبرداری کی وجہ سے نازل ہوئیں۔
حبل اللہ کو پکڑو اور تفرقہ نہ کرو
پھر فرمایا وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّٰه حبل اللہ کو مضبوط پکڑ لو اور سب کے سب مل کر مجموعی طاقت سے حبل اللہ کو پکڑو اور تفرقہ نہ کرو۔یہ آیت میں آج تم پر تلاوت کرتا ہوں اور پھر سناتا ہوں۔ وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّٰه تم خدا کی حبل کو مل کر مضبوط پکڑے رکھو۔ اسے چھوڑو نہیں۔اور اس سے جدا نہ ہو اور نہ باہم تفرقہ کرو…یہ رسّہ جس کو حبل اللہ کہا گیا ہے۔قرآن مجید ہے۔ آریہ، برہمو، سناتن، مسیحی، دہریہ، ملحد بھی اس رسّہ کو زور سے کھینچ رہے ہیں۔ اور زور لگا کر اپنی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف تم نے اس حبل اللہ کو پکڑنے کا دعویٰ کیاہے۔ پس تم اس دعوے کو بلا دلیل نہ رہنے دو اور پوری طاقت و ہمت اور یک جہتی سے اس کو مضبوط پکڑ کر زور لگاؤ۔ ایسا نہ ہو کہ وہ مخالفین اسلام اس رسہ کو لے جائیں۔ (خدا نہ کرے ایسا ہو) اس رسّے کو مضبوطی سے پکڑے رہنے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن مجید تمہارا دستور العمل اور ہدایت نامہ ہو۔تمہاری زندگی کے تمام مرحلے اس کی ہدایتوں کے ماتحت ہوں۔تمہارے ہر ایک کام ہر حرکت و سکون میں جو چیز تم پر حکمران ہو وہ خدا تعالیٰ کی یہ پاک کتاب ہو جو شفا اور نور ہے۔
(بدر 25 جنوری 1912ء)
متفرق امور
- اپنے اندر تبدیلی پیدا کرنے کے لئے استغفار ، لاحول، الحمدللہ اور درور کو بہت توجہ سے پڑھو۔
- متکبر، منافق، کنجوس، غافل، بے وجہ لڑنے ولے، کم ہمت، مذہب کو لہو و لعب سمجھنے والے اور بے باک لوگوں سے تعلق نہ رکھو۔
- نماز مومن کا معراج ہے۔تمام عبادتوں کی جامع ہے۔کبھی اس میں غفلت نہ کرو۔ بے کس اور بےبس لوگوں کے ساتھ سلوک کیا جاوے۔
- اپنے فرض منصبی کے ادا کرنے اور اپنے بڑوں کے ادب اور اپنے برابروں کی مدارات بقدر امکان کرو۔
- والدین اور افسروں کے راضی رکھنے میں کوشش کرو۔جہاں تک دین اجازت دیوے۔
- باہمی تعارف بڑھاؤ۔
- انگریزی اور عربی بولنے کی مشق کرو اور عادت ڈالو۔
- ہر کام احتیاط اور عاقبت اندیشی سے کرو۔
- نیک نمونہ بنو
- جو کام ہو صرف اللہ ہی کے لئے ہو۔کھانا ہو یا پہننا۔سونا ہو یا جاگنا، اٹھنا ہو یا بیٹھنا، دوستی ہو یا دشمنی
- ہر ایک مشکل میں دُعا سے کام لو۔
- پھر جاذب بنو اور جماعت بنو۔
- اے میرے رحیم خُدا !مجھے ان پر عمل کرنے کی توفیق دے۔
(بدر 7 نومبر 1912ء)
(ریاض محمود باجوہ۔جرمنی)