• 14 جولائی, 2025

جمعۃ المبارک کی اہمیت حدیث کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں نماز جمعہ کی شان میں فرماتا ہے اے مومنو جب تم کو جمعہ کے دن نماز کے لئے بلایا جائے (یعنی نماز جمعہ کے لئے) تو اللہ کے ذکر کے لئے جلدی جلدی جایا کرو اور خرید و فروخت کو چھوڑ دیا کرو ۔اگر تم کچھ بھی علم رکھتے ہو ہو تو یہ تمہارے لئے اچھی بات ہے اور جب نماز ختم ہوجائے تو زمین میں پھیل جایا کرو اور اللہ کا فضل تلاش کیا کرو اور اللہ کو بہت یاد کیا کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔

حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر بالغ پر جمعہ کے دن غسل واجب ہے اور یہ بھی کہ وہ دانت صاف کرے اور خوشبو لگائے اور پھر فرمایا وہ آدمی جو غسل اور طہارت اور خوشبو کے بعد مسجد جاتا ہے اور توجہ سے خطبہ سنتا ہے تو اس کے گناہ جمعہ سے جمعہ تک بخشے جاتے ہیں۔

(صحیح بخاری کتاب الجمعۃ حدیث 834-830)

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ جمعہ کے دن اللہ کے گھر کے ہر دروازے پر فرشتے ہوتے ہیں۔وہ خدا کے گھر میں پہلے آنے والوں کو پہلے لکھتے ہیں اور آنے والوں کی فہرست ترتیب وار تیار کرتے رہتے ہیں ہیاں تک کہ جب امام خطبہ شروع کرتا ہے تو وہ اپنا رجسٹر بند کر لیتے ہیں اور ذکر الہٰی سنتے ہیں۔

(صحیح بخاری کتاب الجمعۃ باب الاستماع حدیث877)

حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے حضور نماز جمعہ میں آنے کے حساب سے بیٹھیں گے یعنی پہلا، دوسرا، تیسرا پھر انہوں کہا چوتھا بھی اللہ تعالیٰ کے دربار میں بیٹھنے کے لحاظ سے دور نہیں۔

(سنن ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلوٰۃ باب التھجیر حدیث 1084)

حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ اگر لوگ جانتے کہ پہلی صف کا کیا ثواب ہے تو وہ اس میں جگہ پانے کے لئے قرعہ اندازی کرتے۔

(صحیح بخاری کتاب الاذان باب الصف الاول حدیث 679)

حدیث میں آتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تمہارے ایام میں سے (ایک) جمعہ کا دن ہے۔ اسی روز آدم پیدا کئے گئے۔ اسی روز انہیں وفات دی گئی۔ اسی روز نفخ صور ہو گا اور اسی روز غشی ہوگی۔پس اس روز تم مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو اور تمہارا درود مجھے پہنچایا جائے گا۔ روای کہتے ہیں کہ اس پر صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ جب آپؐ کا وجود بوسیدہ ہو چکا ہوگا تو اس وقت ہمارا درود آپؐ کو کیسے پہنچایا جائے گا۔ فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کے وجودوں کو زمین پر حرام کر دیا ہے۔

(سنن ابی داؤد ابواب الجمعۃ)

حضرت سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ جمعہ پڑھنے آیا کرو اور امام کے قریب بیٹھا کرو اور ایک شخص جمعہ سے پیچھے رہتے رہتے جنت سے پیچھے رہ جاتا ہے حالانکہ وہ جنتیوں میں سے ہوتا ہے۔

(سنن ابی داؤد کتاب الصلوٰۃ باب الدنو من الامام)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تو یہ حدیث جو میں نے پڑھی ہے اس میں بچوں کو ویسے ہی رخصت ہے ۔دوسرے بچوں کو سمجھا کر لانا چاہیے کہ مسجد کے آداب ہوتے ہیں۔ بولنا نہیں، شورنہیں کرنا وغیرہ اور مستقل اگر بچے کے ذہن میں یہ بات ڈالتے رہیں تو آج آہستہ آہستہ بچے کو سمجھ آ جاتی ہے۔ اگر نہ سمجھائیں تو میں نے دیکھا ہے بعض دفعہ آٹھ دس سال کی عمر کے بچے بھی آپس میں خطبے کے دوران بول رہے ہوتے ہیں۔ باتیں کر رہے ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کو چھیڑ رہے ہوتے ہیں۔ شرارتیں کر رہے ہوتے ہیں ۔تو اس طرح بچوں کو مستقل توجہ دلاتے رہنا چاہئے اور اگر کبھی ساتھ بیٹھے ہوئے بچے کو یا کسی دوسرے شخص کو خاموش کروانا پڑے تو اشارے سے سمجھانا چاہئے۔ منہ سے کبھی نہیں بولنا چاہئے۔ حدیث میں آیا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جمعہ کے روز جب امام خطبہ دے رہا ہو۔اگر تم اپنے قریبی ساتھی کو کہو خاموش ہو جاؤ ۔ تو تمہارا یہ کہنا بھی لغو فعل ہے۔ جن آیات کی تلاوت کی گئی تھی ان کی تفسیر میں حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں ۔اسلام میں جمعہ کے دن کے لئے یہ خصوصیتیں مقرر فرمائی ہیں ہیں کہ اس دن چھٹی رکھی جائے۔ عبادت زیادہ کی جائے۔ اسے قومی اجتماع کا دن بنایا جائے ۔نہایا دھویا جائے۔ صفائی کی جائے۔ مریضوں کی عیادت کی جائے ۔اسی طرح اور قومی اورتمدنی کام کئے جائیں ۔ ہاں جمعہ کے نماز سے فراغت کے بعد اجازت دی گئی ہےکہ لوگ اپنے مشاغل میں لگ جائیں۔ مگر زیادہ مناسب اسی کو قرار دیا ہے کہ بعد میں بھی لوگ ذکر الہٰی میں مشغول رہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نمازجمعۃ المبارک پڑھنے کی توفیق عطا فرماتا رہے ۔اور اس سے وابستہ تمام برکات کا وارث بنائے۔ آمین

(نذیر احمد سانول)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 12 جون 2020ء