• 15 جولائی, 2025

حلال اور طیب غذا

گو کہ کورونا وائرس پھیلنے کی اصل وجہ اور ماخذ کا ابھی تک علم نہیں ہو سکا مگر بہت سے ماہرین کی رائے کے مطابق یہ چمگادڑ سے پھیلا ہے۔ اسلام چونکہ دین فطرت ہے اور ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، اسلئے وہ انسان کے کھانے پینے کے معاملات کے متعلق بھی راہنمائی کرتا ہے۔ بلاشبہ کھانے پینے کا اثر انسان کی عادات و خصائل پر بھی ہوتا ہے۔ آجکل طب اور سائنس بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں۔ انگریزی کا ایک معروف مقولہ ہے کہ

"You are what you eat’’

اسی لئے قرآن انسان کو حلال اور طیب غذا کھانے کی ہدایت کرتا ہے اور حرام اور ناپسندیدہ اشیاءکھانے سے منع کرتا ہے تاکہ انسان کے خصائل اور صحت پر برا اثر نہ پڑے۔ خدا تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے۔

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ وَ اشۡکُرُوۡا لِلّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ تَعۡبُدُوۡنَ

(البقرہ:173)

ترجمہ: اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔

اسی طرح ایک اور موقع پر اللہ تعالی فرماتا ہے

یَاۡمُرُہُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہٰہُمۡ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیۡہِمُ الۡخَبٰٓئِثَ

(الاعراف:158)

ترجمہ: وہ ان کو نیک باتوں کا حکم دیتا ہے اور انہیں بُری باتوں سے روکتا ہے اور اُن کے لئے پاکیزہ چیزیں حلال قرار دیتا ہے اور اُن پر ناپاک چیزیں حرام قرار دیتا ہے۔

اگر انسان ان خدائی احکامات پر عمل بجا لائے تو یقینی طور پر بہت سی آفات سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ Wuhan کی vet. market جس کو کوروناوائرس کا منبع کہا جاتا ہے، اگر وہاں حفظان صحت کے ان اصولوں پر عمل کیا جاتا تو اس قسم کی تباہ کاریوں سے بچا جا سکتا تھا ۔ آج بھی دنیا کے مختلف ممالک میں غیر فطری طور پر مکروہ جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے جو کئی قسم کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ یہ اسلام کی عظیم الشان خوبی ہے کہ اس نے حرام اور مکروہ کے نقصانات سے نسل انسانی کو آگاہ کیا۔

وبائی امراض اور اجتماعی عبادات

آج دنیا میں جہاں اس وائرس سے لاکھوں اموات ہو رہی ہیں اور ان گنت لوگ روزانہ متاثر ہو رہے ہیں، اسوقت بعض مذہبی حلقوں کی طرف سے نمازوں کے اجتماعات روکنے کی حکومتی پالیسیوں کے خلاف سخت رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ ان علماء اور مشائخ کے مطابق اسلام کسی بھی صورت میں نماز باجماعت قائم کرنے سے منع نہیں کرتا۔ لیکن کیا یہ بات واقعی درست ہے؟ خدا تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے۔

وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ اِلَی التَّہۡلُکة

(البقرہ:196)

اور اپنے ہاتھوں (اپنے تئیں) ہلاکت میں نہ ڈالو۔

یہ آیت کریمہ واضح طور پر انسانی جان کی حفاظت کے مضمون کو بیان کرتی ہے۔ ان دنوں جبکہ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ یہ موذی وائرس ایک دوسرے کے زیادہ قریب آنے سے پھیلتا ہے، تو ایسی صورتحال میں ایک عقل مند مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی جان اور دوسروں کی جان بچانے کیلئے اجتماعات میں نہ جائے۔

ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ بات یقینی بنائی کہ کسی بھی شخص کو معمولی سی بھی تکلیف نہ پہنچے۔ چنانچہ احادیث میں یہ ذکر ملتا ہے کہ ایک مرتبہ بہت زیادہ بارش کے حالات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو یہ ارشاد فرمایا کہ اذان میں ’’صَلُّوا فِىْ رِحَالكُمْ‘‘ کے الفاظ دہرائے جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد اس لئے فرمایا کہ لوگ بے جا تکلیف سے بچ جائیں اور اپنے گھروں میں نماز ادا کریں۔

(صحيح البخاري، كتاب الاذان، باب الرخصة فى المطر والعلة أن يصلي في رحله)

اسی طرح ایک اور موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد میں کوئی بھی بدبودار چیز کھا کر آنے سے منع فرمایا۔ حدیث میں آتا ہے۔

قَالَ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ قَالَ فَلْيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ

(صحيح البخاري، كتاب الأذان،ما جاء فی الثوم النی والبصل والکراث)

یعنی جس کسی نے لہسن یا پیاز کھایا ہو تو اس کو چاہیے کہ ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھے ۔

اب یہ بات نہایت دلچسپ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو محض بدبو کی وجہ سے ایسے شخص کو گھر بیٹھنے کا حکم دیا مگر آجکل کے نام نہاد علماء اس بات پر مصر ہیں کہ اس جان لیوا بیماری میں بھی ضرور مساجد میں جا کر ہی نماز ادا کی جائے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل ایک تحقیق سامنے آئی کہ جنوبی کوریا کے ایک چرچ میں اجتماع کے باعث بیسیوں لوگوں میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی۔ ماہرین کے نزدیک اگر چرچ میں یہ اجتماع نہ ہوتا تو ملک میں یہ وائرس موجودہ نسبت سے نہ پھیلتا کیونکہ بہت سے لوگ اس وائرس کو ملک کے دیگر حصوں میں پھیلانے کا باعث بنے۔

(BBC.com 2 March 2020)

اسی طرح الجزیرہ 7؍ اپریل 2020 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں تبلیغی جماعت کے اجتماعات کے باعث بہت سی جگہوں پر اس وائرس کی تصدیق ہوئی۔ بھارت کے نئی دہلی میں ہونے والے اس اجتماع کے نتیجے میں سینکڑوں مریض سامنے آئے۔

کچھ ایسا ہی منظر پاکستان میں بھی دیکھنے کو ملا جہاں مذہبی اجتماعات کے باعث مریضوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔

حج بيت الله كا معطل ہونا

حج صاحب استطاعت لوگوں کیلئے ایک فرض عبادت ہے۔ مگر یہ بات قابل ذکر ہے کہ آجکل کے حالات کی وجہ سے تا حال حج کو بھی معطل کیا گیا ہے،جو کہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مخصوص حالات میں جب جان کا خطرہ ہو تو اس وقت نماز باجماعت موقوف کی جاسکتی ہے۔

وبائی امراض اور خدمت انسانیت

اسلام حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد پر بھی بہت زور دیتا ہے۔ خاص طور پر معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی مدد کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ آجکل جب دنیا کی معیشت کا پہیہ بالکل جام ہو چکا ہے اور دنیا ایک معاشی بحران سے گزر رہی ہے، ایسے وقت میں بہت سے لوگوں کیلئے دو وقت کا کھانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں جی جان سے مستحقین کی خدمت کرنی چاہئے ۔بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس مضمون کو اجاگر کرتی ہیں۔

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفة المسيح الخامس ایده الله تعالي بنصره العزيز نے تمام احمدیوں کو خاص طور پر اپنے اردگرد ضرورت مندوں کی مدد کی ہدایت فرمائی ہے۔ اس کے علاوہ آجکل دیکھنے میں آیا ہے کہ اس بیماری کی وجہ سے اشیاء خوردونوش اور دیگر ضروری سامان بہت مہنگا بیچا جا رہا ہے۔ ہمارے پیارے امام نے ہمیں اس سے اجتناب کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔ آپ فرماتے ہیں:

’’یہ بات بھی مَیں بعض احمدی کاروباری لوگوں کے لیے کہنا چاہتا ہوں کہ جو احمدی کسی کاروبار میں ہیں وہ اِن دنوں میں اپنی چیزوں پر غیر ضروری منافع بنانے کی کوشش نہ کریں اور غیر ضروری منافع بنانے کی بجائےاور خاص طور پر کھانے پینے کی چیزوں میں اور ضروری لازمی اشیاء میں غیر ضروری منافع بنانے کی بجائے یہ ان چیزوں کو کم از کم منافعے پر بیچیں اور یہی انسانیت کی خدمت کے دن ہیں جس کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی تلقین فرمائی ہے کہ ہمدردی کا جذبہ پیدا کرو۔ حقوق العباد کی ادائیگی کے یہی دن ہیں اور اس ذریعہ سے یہ خدا تعالیٰ کا قرب پانے کے بھی دن ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک کو جو بھی کاروباری لوگ ہیں اس کی توفیق عطا فرمائے کہ وہ ان حالات میں بجائے غیر ضروری منافعوں کے ایک ہمدردی کے جذبے کے تحت اپنے کاروباروں کو بھی چلائیں۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 10؍اپریل 2020ء)

خدا تعالیٰ جلد از جلد دنیا سے اس وبا کا خاتمہ فرمائے اور انسانیت کو اس کے مقرر کردہ دین کی تعلیمات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

٭…٭…٭

(راجہ اطہر قدوس)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 25 جون 2020ء