• 30 اپریل, 2024

نازِ محبت

آج دل مسرور ہے اپنا، طبیعت شاد ہے
مسجد لندن کی رکھی جا چکی بنیاد ہے
ہے بِناء اس کی خدا کے فضل پر اور رحم پر
جو بناء اس کے مقابل پر ہے وہ برباد ہے
نعرئہ اللہ اکبر اس سے اب ہو گا بلند
شرک کے مرکز میں یہ توحید کی بنیاد ہے
چشم بد بیں کور ہو دست مخالف ٹوٹ جائے
دل وہ غارت ہو جو اس کو دیکھ کر ناشاد ہے
ہوش میں آ دشمنِ بدخواہ اپنی فکر کر
سر اٹھا کر دیکھ ربِّ خلق باِلمِرصاد ہے
اے خدا اب جلد لا وہ دن کہ ہم یہ دیکھ لیں
بندِ طبع مسلم ناشاد پھر آزاد ہے
ہائے وہ اسلام وہ مسلم کدھر کو چل بسے
نہ وہ شیریں ہی رہی باقی نہ وہ فرہاد ہے
دینِ حق اک صید ہے مقہور تحت دام کفر
ہر طرف آواز و شور و غوغائے صیّاد ہے
اے خد اسلام کی کشتی کو طوفاں سے بچا
ہم غریبوں کی تری درگاہ میں فریاد ہے
یاس کا منظر ہے لیکن دل ہیں امیدوں سے پُر
یاد ہے ہم کو ترا وعدہ خدایا یاد ہے
رحم فرمایا خدا نے سن کے بندوں کی پکار
آ گیا مردِ خدا جو فرد ہے استاد ہے
کرنا مغرب کو پڑے گا اب سرتسلیم خَم
چل رہی مشرق سے باد نصرت و امداد ہے
آ گیا مہدی مسیحِ وقت مامورِ خدا
اب نہ وہ جور و ستم ہی ہے نہ وہ بیداد ہے
اب گیا وقتِ خزاں اور آ گیا وقتِ بہار
باغ احمدؐ میں ہوا پھر سبزئہ نوزاد ہے
ہر طرف پھیلے مبشرِ خدمت دیں کے لئے
خاص انگلستان میں بھی پہنچا ہوا منّاد ہے
دل ہے حمد و شکر سے لبریز اور سر در سجود
جان ہے پُر از مسرت اور طبیعت شاد ہے
صد مبارک صد مبارک خادمانِ دینِ حق
مسجد لندن کی رکھی جا چکی بنیاد ہے
اب ترانہ ہو چکا روزِ جزا بھی یاد کر
اے بشیر خستہ جاں قول بلیٰ بھی یاد کر

(حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ۔ مطبوعہ اخبار الحکم قادیان 21 ستمبر 1920ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 4 جولائی 2020ء