• 29 اپریل, 2024

ملے گا درد اسے بھی جو دل فِگار کرے

دلوں میں نفرتیں بھر کے جو کاروبار کرے
تو کیسے ہوگا، وہ حالات سازگار کرے

گلی گلی میں محبّت کا میری چرچا ہے
یہ شکوہ اس کو ہے مجھ سے نہ کوئی پیار کرے

عجب زمانے نے دستور یہ بنایا ہے
جو سچ کہے اسے ملزم وہ بار بار کرے

جنوں میں کہتے رہے وہ حکایتیں اپنی
سنے تو کوئی خرد کا نہ اعتبار کرے

ابھی تو دور بہت دور مجھ کو جانا ہے
اسے یہ کہہ دو وہ میرا نہ انتظار کرے

وہ صاف لفظوں میں کہہ دے مجھے محبت ہے
یوں بات بات پہ غصّہ نہ آشکار کرے

بہار آ گئی گلشن میں پھول کھلتے ہیں
خزاں کے پتّوں پہ کوئی نہ انحصار کرے

عجیب بات ہے کہ معتبر وہی ٹھہرے
کہ بات جو بھی کرے جھوٹ شاہکار کرے

یہ وقت جانے کا اب تو ارادہ رکھتا ہے
ملے گا درد اسے بھی جو دل فِگار کرے

یہ خواہشیں تری، اک دن تو رنگ لائیں گی
کہ طارق اب تو کوئی باغ میں بہار کرے

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 22 جولائی 2020ء