وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّـهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٝۚ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ ۚ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَىْءٍ قَدْرًا
(سورۃ الطلاق آیت 3،4)
ترجمہ: ’’اور جو اللہ سے ڈرے اس کے لئے وہ نجات کی کوئی راہ بنا دیتا ہے۔ اور وہ اسے وہاں سے رزق عطا کرتاہے جہاں سے وہ گمان بھی نہیں کرسکتا۔ اور جو اللہ پر توکل کرے تو وہ اس کے لئے کافی ہے۔ یقینًا اللہ اپنے فیصلہ کو مکمل کرکے رہتا ہے۔ اللہ نے ہر چیز کا ایک منصوبہ بنا رکھا ہے‘‘۔
یہ قرآنِ مجید کی اللہ تعالیٰ پرتوکل اور وسعتِ رزق کی بہت پیاری دعا ہے۔
ہمارے پیارے امام سیدناحضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
’’پس اپنی نسلوں میں ایمان اور ایقان پیدا کرکے انہیں بھی بہترین مال بنادیں ۔دنیا کے مال کی طرف نظر نہ رکھیں۔ہمارا خدا اپنے وعدوں کا سچا خدا ہے۔ جو اس کی طرف آتا ہے ،اس کے حکموں پر چلتا ہے وہ اس کی دنیاوی ضروریات بھی پوری کرتا ہے۔ اگر تقویٰ پر چلتے ہوئے،دین کو دنیا پر مقدم کرنے کا عہد پورا کرتے ہوئے اپنے ایمان اور ایقان کی فکر کے ساتھ اپنی نسل کے ایمان اور ایقان کی فکر کرتی رہیں گی تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہےکہ ایسے لوگوں کو میں ایسے ذریعہ سے رزق دوں گا کہ ان کے وہم وگمان میں بھی نہ ہوگا جیسے کہ فرماتا ہے کہ وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰـهَ يَجْعَلْ لَّـهٗ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ (الطلاق4،3)
حضرت مسیحِ موعود اس کی وضاحت کرتےہوئے فرماتے ہیں یعنی جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے گا اس کو اللہ تعالیٰ ایسے طور سے رزق پہنچائے گاکہ جس طور سے اسے معلوم بھی نہ ہوگا۔ فرمایا رزق کا خاص طور پر اس بات سے ذکر کیا کہ بہت سے لوگ حرام مال جمع کرتے ہیں۔ اگر وہ خدا تعالیٰ کے حکموں پر عمل کریں اور تقویٰ سے کام لیویں تو خدا تعالیٰ خود ان کو رزق پہنچاوے۔‘‘
(خطاب جلسہ سالانہ فرانس 15 اکتوبر 2019)
(مرسلہ: قدسیہ محمود سردار)