• 27 اپریل, 2024

وہ جس کی بات کی رکھتا ہے لاج رب کریم

خاکسار کو ایک عرصہ سے پِتَہ میں پتھری کی وجہ سے کافی تکلیف تھی جس کی وجہ سے بعض اوقات معدہ میں شدید درد ہوتا تھا َ پہلے تو ڈاکٹر حضرات السرسمجھتے رہے۔ لیکن پِتَہ میں پتھری کا علم ہونے کے بعد بھی آپریشن کی دو تین دفعہ تاریخ ملنے کے باوجود بعض وجوہات کی بنا پر آپریشن نہ ہو سکا۔ اِس دوران خاکسار کو انفیکشن کے باعث کئی کئی دن ہسپتال میں داخل بھی رہنا پڑا 10مئی 2011 ء کو خاکسار نے حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہُ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز سے مُلاقات کی اورحضور ایدہُ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے عرض کیا کہ حضور اس بیماری کی وجہ سے شدید تکلیف ہوتی ہے۔ حضور ایدہُ اللہ تعالیٰ بنصرہ نے فرمایا ’’مجھے علم ہے‘‘

پھر چند لمحوں کے توقف کے بعد فرمایا ’’ہسپتال والوں سے بات کریں اگر پندرہ دن میں آپریشن کر دیں تو ٹھیک ہے ورنہ پرائیویٹ آپریشن کروا لیں اور ڈاکٹر شبیر بھٹی صاحب سے بھی بات کر لیں‘‘

جن احباب کو یورپین ممالک کے نیشنل ہیلتھ سروس کے بارے میں علم ہے وہ جانتے ہیں کہ اِن ممالک میں تو بعض اوقات اپنے ذاتی مُعالج سے ملنے کے لئے بھی کئی دفعہ دو دو ہفتے لگ جاتے ہیں نیز آپ کو ہسپتال والوں یا سرجن کے پاس بھی آپ کا ذاتی مُعالج ہی بھجواتا ہے جو کہ لمبا Procedure ہے۔

حضور ایدہ اﷲ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اِرشاد کی تکمیل میں خاکسار نے ڈاکٹر شبّیر بھٹی صاحب سے بھی بات کی اُنہوں نے کہا ٹھیک ہے۔

اگلے روز خاکسار لندن سے گلاسگو واپس آیا تو کچھ سمجھ نہیں آتا تھا کہ ذاتی مُعالج یا ہسپتال والوں سے بات کیسے کی جائے۔ اِسی کشمکشں میں 12مئی 2011ء کو معدے میں شدید درد شروع ہو گیا جس کے باعث خاکسار کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ ہسپتال میں پہلے چند روز تو اِنفیکشن کے باعث کافی تکلیف رہی، ایک دن صبح ڈاکٹر صاحب اپنی ٹیم کے ہمراہ راؤنڈ پر آئے تو

خاکسار نے ڈاکٹر صاحب سے کہا کیا آپ آپریشن نہیں کر سکتے کیونکہ مجھے یہ تکلیف بہت عرصہ سے ہے اور کئی دفعہ آپریشن مُلتوی بھی ہو چُکا ہے۔ وہ ایک Russian ڈاکٹر صاحب تھے۔ کہنے لگے ابھی اِنفیکشن بہت زیادہ ہے اس کو ٹھیک ہونے میں دو تین ہفتے لگ سکتے ہیں اس کے بعد کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد خاکسار نے ڈاکٹر صاحب سے پوچھا کہ کیا میں پرائیویٹ آپریشن کروا سکتا ہوں؟ اس پر وہ کہنے لگے کہ آپ پرائیویٹ آپریشن کیوں کروانا چاہتے ہیں؟

میں نے اُن سے کہا کہ مجھے یہ تکلیف کافی عرصہ سے ہے اور اِس کی وجہ سے مجھے شدید درد اور پریشانی ہوتی ہے۔ اس پر وہ کہنے لگے کہ میں تو پرائیویٹ آپریشن نہیں کرتا اور نہ ہی کسی کو جانتا ہوں جو پرائیویٹ آپریشن کرتا ہو۔

اگلے روز وہ ڈاکٹر صاحب صُبح راؤنڈ پر آئے اور نارمل چیک اَپ کے بعد چلے گئے، اُدھر خاکسار کے ذِہن میں مُسلسل حضور ایدہ اﷲ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے الفاظ گردش کرتے تھے لیکن دُعا کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا، اُسی روز دوپہر کے بعد اچانک وہ ڈاکٹر صاحب وارڈ میں آئے اور میرے ساتھ مصافحہ کیا اور کہنے لگے کہ میں نے آپ کے اسکین کا انتظام کیا ہے اور ابھی اسکین کے بعد بیہوش کرنے والی ٹیم کا آدمی آپ کو بریف کرئے گا کیونکہ میں نے آج آپ کے آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ کچھ دیر کے بعد پورٹرآ گیا اور مجھے اسکین کے لئے لے گیا، لیکن اُس وقت خاکسار کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب خاکسار نے دیکھا کہ اسکین کے شُعبہ کی طرف جانے والے راستہ پر اسکین کے شُعبہ سے پہلے ڈاکٹر صاحب خود کھڑے تھے اُنہوں نے پورٹر سے وہیل چئیر لے لی اور خود مجھے اسکین والے کمرہ میں لیکر گئے نیز وہیں بیٹھ کر اسکین دیکھا۔ اس کے بعد خاکسار بیہوش کرنے والی ٹیم کے آدمی کے آنے کا انتظار کرنے لگا، لیکن کوئی نہ آیا جس وجہ سے فطرتی طور پر کچھ پریشانی ہوئی، ابھی خاکسار اِسی اُدھیڑ بُن میں تھا کہ رات کے گیارہ بجے کے قریب ڈاکٹر صاحب آگئے اور معذرت کرنے لگے اور کہا کہ ایک ایمرجنسی کی وجہ سے ہم کافی لیٹ ہو گئے تھے اور بیہوش کرنے والی ٹیم بھی کافی تھکی ہوئی تھی اس لئے میں کوئی رِسک نہیں لینا چاہتا تھا، لیکن کل صُبح سب سے پہلے آپ کا آپریشن ہو گا۔

چنانچہ اگلے روز خاکسار کا آپریشن ہو گیا، الحمدُ لله علىٰ ذالك.

آپریشن کے بعد وہ ڈاکٹر صاحب روزانہ دو دفعہ راؤنڈ پر آتے تھے، ایک اہم بات جو میں نے نوٹ کی وہ یہ تھی کہ اُس وارڈ میں ہم سات یا آٹھ مریض تھے لیکن ڈاکٹر صاحب جب بھی آتے تو صرف مجھ سے مُصافحہ کرتے تھے۔

اِسی دوران خاکسار نے مندرجہ ذیل اَشعار جو آخر پر ہیں، بھی لکھے۔

25 مئی کو خاکسار کا ایک اور اسکین ہوا تاکہ پتہ چل سکے کہ پتےسے معدہ میں آنے والی شریان میں کوئی روک تو نہیں۔

26 مئی کو ڈاکٹر صاحب نے خاکسار کو گھر جانے کی اجازت دے دی لیکن دوپہرکو ڈیوٹی پر موجود ایک نوجوان انڈین ڈاکٹرآیا اور کہنے لگا کہ ڈاکٹر صاحب نے آپ کو گھر جانے کی اجازت تو دے دی تھی لیکن اسکین کا رزلٹ ابھی نہیں آیا اس لئے ہو سکتا ہے کہ آج رات آپ کو اِدھر ہی روکنا پڑے۔

خاکسار کے ذہن میں خیال آیا کہ حضورایدہ الله تعالیٰ نے پندرہ دن فرمایا تھا اور ہسپتال آئے ہوئے آج مجھے پندرواں روز ہے اور یہ نظم بھی مکمل ہو گئی ہے لیکن ڈاکٹر مجھے کہہ رہا ہے کہ شائد آج رات آپ کو اِدھر ہی روکنا پڑے۔

خاکسار کو اُس ذات کی قَسم جِس کے قبضۂ قُدرت میں میری جان ہے، یہ خیال گُزرے ابھی نصف گھنٹہ بھی نہ گُزرا ہو گا کہ وہی انڈین ڈاکٹر آ کر مجھے کہنے لگا کہ اگر آج اسکین کا رزلٹ آ بھی گیا تو ہم نے کُچھ بھی نہیں کرنا، اس لیے آپ گھر جا سکتے ہیں۔ میں آپ کو فون کرکے سکین کے بارہ میں بتا دوں گا۔

تقریباً ایک گھنٹے کے بعد اُس نے فون کر کے بتایا کہ آپ کے اسکین کا رزلٹ کلئیر آیا ہے۔

(حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہٗ الله تعالیٰ کی مَدح میں)

ہیولہ نُور کا مٹی کے گھر میں رہتا ہے
میرے خیال میں قلب و نظر میں رہتا ہے
میں اُس کودیکھ کریوں سوچنے لگوں جیسے
خُدا خود ہو کے مُجسّم، بشر میں رہتا ہے
وہ بولتا ہے تو ٹھہرا ھُوا سمندر ہے
نگاہ دُور بیں، گویا سفر میں رہتا ہے
شہر کے لوگ اگرچہ نہ اُسکو پہچانیں
تذکرہ اُس کا تو اَب بحرو برمیں رہتا ہے
میں اُسکی خاکِ پا کو چھو سکوں کبھی شائد
مُقابلہ یہی شمس و قمر میں رہتا ہے
حَسین اُس سا نہیں دہر کے حسینوں میں
مدارِ بحث وہ لعل و گوھر میں رہتا ہے
وہ جِس کی خُوشبُو سے مہکے ہے گُلشنِ احمد
نہاں ہر پھول میں برگ و ثمر میں رہتا ہے
ہزار بار بھی دیکھوں اُسے تو جی نہ بھرے
دھیان میرا اُسی راہ گز ر میں رہتا ہے
وہ جس کی بات کی رکھتا ہے لاج ربِّ کریم
حِصار میرا وہ زیر و زبر میں رہتا ہے
ہے اُن کے واسطے وہ حضرتِ خضر کی طرح
نصیب جِن کا کہ مدّو جَزر میں رہتا ہے
جلا کے دیپ میرے دِل میں اپنی یادوں کے
قریب یوں میرے شام و سحر میں رہتا ہے
اُٹھیں جو ہاتھ تو مانگوں دُعا اُسی کے لئے
وہ میری سوچ میں اور چشمِ تَرمیں رہتا ہے
دُعا سے اُس کی ملے ہے مجھے شِفاء ساؔجد
مسیحا بن کے وہ میری فِکر میں رہتا ہے
جو پوچھو نام اُس کا وہ ہے’’حضرتِ مسرور‘‘
اِسی وطن میں، دِلوں کے نگر میں رہتا ہے

(از۔ قریشی داؤد احمد ساجدؔ مُربّی سلسلہ احمدیہ گلاسگو۔اسکاٹ لینڈ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 04 اگست 2020ء