• 27 اپریل, 2024

عید اور باقی خوشیوں میں بھی محتاجوں کو یاد رکھیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نصیحت فرمائی:۔

عید اور باقی خوشیوں میں بھی محتاجوں کو یادرکھیں

اور اس عید کی خوشی میں تو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ جماعت تو حتی الوسع ضرورت مندوں کو عید کے دن ضروریات مہیا کرتی ہے، ان کا خیال رکھتی ہے۔کچھ نہ کچھ انتظام ہوتا ہے اور اللہ کے فضل سے صاحب حیثیت اس میں رقوم بھی بلکہ بعض اچھی رقوم بھجواتے ہیں۔ لیکن انفرادی طور پر بھی ہر ایک کو کوشش کرنی چاہئے کہ اس نیکی کو جاری کرے اور صرف اس عید پر ہی یہ خیال نہ رکھے بلکہ جیسا کہ میں نے پہلے بھی ایک دفعہ کہا تھا کہ ایسا ذریعہ اختیار کرنا چاہئے کہ ضرورت مندوں کی ضرورت پوری ہوتی رہے۔ اور جن کو مدد دے کر پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے، ان کو کھڑا کیا جائے۔ پھر عید کے علاوہ بھی بعض خوشیاں ہیں، شادیاں ہیں، بیاہ ہیں۔ ضرورتمندوں کی شادی کروانا بھی بہت ثواب کا کام ہے۔ اس کے لئے جماعت میں ایک فنڈ قائم ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کی جو سکیم ہے مریم شادی فنڈ اس میں بھی رقم دی جا سکتی ہے۔ حضرت مسیح موعود ؑ نے اس ہمدردی کو اس حد تک لے جانے کی اپنی جماعت کو تلقین کی ہے اور خواہش ظاہر کی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تم جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہو۔ یاد رکھو کہ تم ہر شخص سے خواہ وہ کسی مذہب کا ہو ہمدردی کرو اور بلا تمیز ہر ایک سے نیکی کرو کیونکہ یہی قرآن شریف کی تعلیم ہے۔……

ہمسایوں سے نیک سلوک کریں

…… پھر ہمسایوں سے چاہے ان کو جانتے ہو یا نہیں جانتے نیک سلوک کرو۔اس کا حکم ہے۔ عموماً رمضان میں نیکیاں کرنے کی طرف طبیعت ذرا مائل ہوتی ہے۔ بہت سے آپس کے تعلقات بہتر ہوتے ہیں۔ تو اس نیکی کو عید کے دن خاص طور پر پہلے سے بڑھ کر جاری کرنا چاہئے اور پھر اس نیکی کو مستقل اپنا لینا چاہئے۔ جو تعلقات ٹوٹے ہوئے ہیں، بگڑے ہوئے ہیں ان کو بحال کرنا چاہئے۔ حضرت مسیح موعود ؑ نے جو ہمسائے کی تعریف کی ہے وہ اتنی وسیع ہے کہ آپ کی تعریف کے مطابق کوئی اس سے باہر رہ ہی نہیں سکتا۔ فرمایا کہ سو کو س تک یعنی سو میل تک بھی تمہارے ہمسائے ہیں۔ اس لحاظ سے تو کوئی بھی کسی احمدی سے بے فیض نہیں رہ سکتا۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ساتھیوں میں سے وہ ساتھی اچھا ہے جو اپنے ساتھیوں کے لئے اچھا ہے۔ اور پڑوسیوں میں سے وہ پڑوسی اچھا ہے جو اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرے۔کسی نے پوچھا کہ مجھے کس طرح پتہ چلے کہ مَیں اچھا پڑوسی ہوں یا نہیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پڑوسی تمہاری تعریف کریں تو سمجھ لو کہ تم اچھے پڑوسی ہو۔ اگر وہ تمہاری برائیاں کر رہے ہوں تو پھر سمجھ لو کہ تم برے پڑوسی ہو۔

(خطبہ عید فرمودہ 4نومبر2005ء)(الفضل انٹرنیشنل25نومبر تا یکم دسمبر 2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اگست 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 05 اگست 2020ء