• 30 اپریل, 2024

حضرت سید رسول بخش صاحبؓ

تعارف صحابہ کرامؓ
حضرت سید رسول بخش صاحب۔ سرلو ضلع کٹک (اڈیشہ۔ انڈیا)

حضرت سید رسول بخش صاحب ولد سید عبدالقادر صاحب موضع سرلونیا گاؤں ضلع کٹک (صوبہ اڈیشہ۔ انڈیا) کے رہنے والے تھے اور سکول میں مدرس تھے۔ آپ حضرت مولانا سید عبدالرحیم صاحب کٹکی رضی اللہ عنہ (وفات: 12؍جنوری 1916ء) جنھوں نے صوبہ اڈیشہ کے علاقے سے سب سے پہلے قبول احمدیت کی توفیق پائی، کے خالہ زاد بھائی تھے اور برادر نسبتی بھی تھے ۔ ان کے قبول احمدیت کے بعد اپنے علاقے میں تبلیغ کرنے پر آپ نے بھی جلد بیعت کر لی چنانچہ آپ کا اور آپ کی اہلیہ کا نام بیعت کنندگان میں یوں درج ہے: مولوی سید رسول بخش صاحب جیرام پور، اہلیہ مولوی سید رسول بخش صاحب (الحکم 10 فروری 1900ء صفحہ 10 کالم 3) اس طرح آپ اس علاقے کے بیعت کرنے والوں میں سے اوّلین میں سے تھے لیکن آپ قادیان حاضر نہ ہوسکے(واللہ اعلم)۔ اپنی بیعت کے ساتھ ہی تبلیغ کا کام شروع کر دیا اور جلد ہی آپ کی تبلیغ کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے کئی سعید روحوں کو قبول احمدیت کی توفیق بخشی چنانچہ 1900ء میں ہی اپنی بیعت کے جلد بعد ایک عریضہ بزبان فارسی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں لکھا جس میں اپنے علاقہ کے قریبًا 20 افراد کے نام بغرض بیعت تحریر کیے، آپ لکھتے ہیں:

’’ہادی بادیہ ضلالت، مورد برکات و رحمت، قاتل کفار از سیف قرآن، ناسخ اولاد بے ادیاں، عادل و منصف و حکم غازی و فاتح از علم قلم معدن جود وسخا، واقف اسرار خدا، حضرت مہدی و عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام

مسکین معلم اردو و فارسی موضع کیرنگ سید رسول بخش ابن سید قادر بخش متوطن موضع سیرلونیا گاؤں پرگنہ سوہانگ ضلع کٹک بنگال عرض بخدمت فیضب …… میدارد کہ جناب مولوی سید عبدالرحیم صاحب کٹکی دریاپوری مصنف الدلیل المحکم علیٰ وفات عیسیٰ بن مریم برادر خالہ زاد ایں ضروری میشوند۔ زہے نصیب ما منتظران مھدی مولوی صاحب موصوف احوال ظھور و ہدایت آنجناب اقدس اکثر کتابہائے دریں دیار ما شائع فرمودند …. آں کتبہارا از امدادعلم و عقل بمطالعہ آوردہ معہ حدیث کہ دربارہ فاطمی مرقومہ شدہ از موضوعات دانستہ از عنایت و ہدایت خدای عز وجل مھدی و مثیل مسیح آنجناب اقدس را دانستہ ما چند کساں تخمینًا 200 در 1900ء از تاریکی و کج فھمی بدر آمدہ ایم من بعد بالفعل ذکر آں جناب اقدس در افواہ خواص و عوام ایں سمت افتادہ ان شاء اللہ عنقریب از امداد الٰہی اکثر براہ است۔ خواہند آمد و چگونہ نیامیند کہ حق بطرف ماست۔ فدوی از عرصہ سہ و نیم سال دریں مقام کیرنگ قلعہ خردہ ضلع پوری بنگال بکار معلمی مقررست و درینجا سہ صد و پنجاہ خانہ خانہ مسلماناں خواہد شد فی الحال بفضلہٖ تعالیٰ چند کس بیعت کردہ اند۔ نام او شاں در ذیل مرقوم اند۔ برائ مہربانی در خدمت مریدان خود قبول فرمودہ در الحکم نام ایشاں معہ مضمون عریضہ فدوی درج فرمانید …..‘‘

(الحکم 17 ؍اپریل 1901ء صفحہ 15 کالم 3)

ترجمہ: اے صحرائے ضلالت کے ہادی! برکات و رحمت کے مورد! سیف قرآن سے کفار کو قتل کرنے والے! بے دینوں کی اولاد کے ناسخ! عادل و منصف اور غازی و حکم اور قلم کے جھنڈے کے ساتھ فاتح! کان جود و سخا! واقفِ اسرار خدا حضرت مہدی و عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ و السلام!

خاکسار معلّم اردو و فارسی موضع کیرنگ سید رسول بخش ابن سید عبدالقادر بخش متوطن موضع سرلونیا گاؤں تحصیل سوہانگ ضلع کٹک بنگال آنجناب کی خدمت میں عرض کناں ہے کہ جناب مولوی سید عبدالرحیم صاحب کٹکی دریاپوری مصنف ’’الدلیل المحکم علیٰ وفات عیسیٰ بن مریم‘‘ جو میرے خالہ زاد بھائی ہیں، ہم جو مہدی کے منتظر تھے کی خوش نصیبی ہے کہ اُس نے آنجناب اقدس کے ظہور و ہدایت کے احوال کے بارہ میں ہمارے ان علاقوں میں کئی کتب شائع فرمائی ہیں، اُن کتب کو علم و عقل کی مدد سے مطالعہ کر کے نیز اس حدیث کو پڑھ کر کہ جو فاطمی مہدی کے بارہ میں تحریر شدہ ہے …..خدا تعالیٰ کی عنایت و ہدایت سے آنجناب کو مہدی و مثیل عیسیٰ سمجھتے ہوئے ہم چند آدمی تخمینًا دو صد (200) 1900ء میں تاریکی و کج فہمی سے نجات پاگئے ہیں۔ بعد ازیں عملًا آنجناب اقدس کا ذکر خواص و عوام کی زبانوں پر ان شاء اللہ امداد الٰہی سے جاری ہوگا اور لوگ اس جانب آئیں گے اور کیوں نہ آئیں گے کہ حق ہماری طرف ہے۔ خاکسار ساڑھے تین سال سے اس مقام کیرنگ قلعہ خورد ضلع پوری بنگال میں بطور معلّم مقرر ہے اور یہاں ساڑھے تین صد (350) گھرمسلمانوںکے ہوجائیں گے۔ فی الحال بفضلہٖ تعالیٰ چند افراد نے بیعت کر لی ہے ان کے نام ذیل میں درج ہیں ، براہ مہربانی اپنے مریدوں میں قبول کر کے ان کے نام خاکسار کے خط کے مضمون کے ہمراہ رسالہ الحکم میں درج فرمائیں۔

محترم سید محمد زکریا صاحب سابق صدر جماعت بھدرک صوبہ اوڈیشہ (وفات: 27؍مئی 1972ء مدفون کوسمبی) بیان کرتے ہیں: ’’….. حضرت سید رسول بخش صاحب آف سرلو ضلع کٹک (جو کیرنگ کے معلّم تھے) کی تبلیغ و تعلیم و تربیت سے بعد میں متعدد احباب حلقہ بگوش احمدیت ہوگئے۔‘‘ (بدر قادیان 8؍اپریل 1971ء صفحہ7) تبلیغ و تربیت کے ساتھ احمدیت میں آنے والے نئے احباب کی بوجہ بیعت مشکلات کا ازالہ کرنے کی بھی کوشش کرتے، محترم الحاج خان بہادر مصاحب خان صاحب (وفات: 5؍اگست 1971ء) آف کیرنگ کو ان کے بیعت کرنے کی وجہ سے ان کے والدین نے گھر سے نکال دیا تو وہ مسجد میں آگئے جہاں حضرت سید رسول بخش صاحبؓ نے دیکھ کر پوچھا کہ رات میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ تو دوڑ کر میرے پاس آگیا ہے، کیا بات ہے؟ واقعہ سن کر آپؓ نے ان کو تسلی دی اور اپنے پاس رکھا پھر ہوسٹل میں داخل کرادیا جس کے اخراجات بھی آپؓ کی کوششوں سے ادا ہوتے رہے۔

(بدر 2؍ستمبر 1971ء صفحہ10)

شعر و شاعری میں بھی شغف رکھتے تھے اور خاکپؔا تخلص لکھتے تھے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے متعلق آپ کی دو خوبصورت نظمیں اخبار بدر میں شائع شدہ ہیں جن میں سے بعض اشعار ذیل میں درج کیے جاتے ہیں:

تاثیر کیا ہی میرزا تیرے سخن میں ہے
آبِ حیات تیرے ہی گویا دہن میں ہے
تشبیہ کس سے دوں دُرّ دندان کو تیرے
اب قدر ایک ذرہ نہ دُرّ عدن میں ہے
جو لوگ تیرے در پہ ہیں کہتے ہیں رات دن
یہ کیسی جا ہے اس کی نہ لذّت وطن میں ہے
ہندوستان کا رتبہ بڑھا تیرے فیض سے
اب اس کو فخر سارے زمین و زمن میں ہے
حاضر ہیں تیرے در پہ ہر اک فن کے استاد
اب قادیان کو ناز ہر اک علم و فن میں ہے
وحدت کے باغ کا تو عجب ایک پھول ہے
مانند تیرے گل نہیں باغ و چمن میں ہے
کس طرح تجھ کو دیکھوں یہی فکر ہے مجھے
ہے زر نہ میرے پاس، نہ طاقت بدن میں ہے
جو خاکپؔائے خادم مہدی ہے بالیقیں
اس کابھی ذکر ہوتا ہر ایک انجمن میں ہے

(بدر 9 اگست 1906ء صفحہ3)

دوسری نظم

دل میں ہے میرے بھری دید کی حسرت تیری
کس طرح دیکھوں میں وہ چاند سی صورت تیری
مہر و ماہ مارے حیا مُنہ کو چھپائے اپنے
ایک جھلک دیکھے جونھی نور کی مورت تیری
دین کو تو ہی ثریا سے زمین پر لایا
کیسے نادان ہیں جو کرتے نہیں حُرمت تیری
تو محمد کا پیارا ہے، خدا کا مرسل
اس لیے ہور ہی ہے عالم میں ہے شہرت تیری
وہ دن آتا ہے چلا، حق نے بشارت دی ہے
بادشاہ کپڑوں سے ڈھونڈیں گے وہ برکت تیری
فکر ہے دین کا تجھے، تو ہے غلام احمد
نام ہے جیسا تیرا ویسی ہے خدمت تیری
خاکپاؔ تیرا ہوں تو مجھ کو بلالے در پر
اب ستاتی ہے مجھے ہر گھڑی فرقت تیری

(بدر 17مئی 1906ء صفحہ 7کالم 3)

آپ کے مزید حالات نہیں مل سکے۔ آپ کے ایک بیٹے محترم سید کریم بخش صاحب کی شادی حضرت سید عبدالرحیم سونگھڑوی صاحبؓ کی بیٹی محترمہ محسنہ خاتون صاحبہ (وفات: 13؍فروری 1932ء بعمر 22 سال) کے ساتھ ہوئی۔ (الفضل 8؍مارچ 1932ء صفحہ2) تحریک جدید کے پانچ ہزاری مجاہدین میں دھنکنال (اڈیشہ) کے تحت سید عبدالقادر صاحب سٹینو گرافر کا نام درج ہے جنھوں نے اپنے والد سید رسول بخش صاحب اور والدہ سیدہ وزیرن بی بی صاحبہ کی طرف سے بھی چندہ ادا کیا ہوا ہے۔ اللّٰھم اغفر لھُم و ارحمھم۔

(غلام مصباح بلوچ۔کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جون 2021

اگلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام ڈاک