ہمالیہ کے فلک بوس پہاڑوں، بھارت اور چین جیسے عظیم ممالک میں گھرے چھوٹے سے ملک بھوٹان کے دروازے 1974ء تک غیر ملکی سیاحوں کے لیے بند تھے۔ بھوٹان کو مقامی زبان میں ‘‘درک یو’’کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ڈریگن۔ بھوٹان کے پرچم پربھی ڈریگن کی تصویر موجود ہے۔
بعض کے نزدیک بھوٹان سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنیٰ ہیں اونچی زمین۔1865ء سے 1947ء تک بھوٹان عملاً برطانیہ کے تسلط میں رہا ہے۔1907 ء میں وہاں بادشاہی نظام حکومت قائم ہوا اور 1910 ء میں برطانیہ اور بھوٹان کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس میں یہ طے کیا گیا کہ برطانیہ بھوٹان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔برطانیہ کے لاتعلق ہونے کے بعد بھارت نے اپنے زیر تصرف علاقے 1949ء میں ہونےوالے ایک معاہدہ کے تحت واپس کر دیے، یوں بھوٹان ایک آزاد اور خود مختار ریاست بنا۔
بھوٹان کو دنیا میں سب سے زیادہ خوش رہنے والے لوگوں کا ملک بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں طبی سہولیات بالکل مفت ہیں اور کوئی شخص بھوٹان کی سڑکوں پر بے گھر زندگی گزارتا نظر نہیں آتا۔ اگر کوئی شخص کسی وجہ سے بے گھر ہو جائے تو وہ بادشاہ وقت کے پاس جاتا ہے جو اسے گھر بنانے کے لیے نہ صرف جگہ مہیا کرتا ہے بلکہ کاشت کے لیے رقبہ بھی دیتا ہےجہاں وہ گھر بنائے اور اناج اگا سکے۔
یہاں طبی سہولیات ریاست کی جانب سے بالکل مفت فراہم کی جاتی ہیں، بھوٹان کی وزارت صحت نے اپنا مقصد بنا رکھا ہے کہ وہ ہر شہری کو معیاری اور مفت طبی سہولیات بہم پہنچائے گی۔ اپنے اس مقصد میں وہ کامیاب رہے ہیں۔ نتیجۃً بھوٹان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں طبی سہولیات کا معیار بہت اعلی ہے۔
حیرت انگیز طور پر 1999ء تک بھوٹان میں سرکاری طور پر ٹی وی اور انٹرنیٹ پر سختی سے پابندی عائد تھی۔ بھوٹان کے عوام اپنی ثقافتی روایات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بادشاہ وقت نے اپنی ثقافتی روایات کو برقرار رکھنے کی خاطر ٹی وی اور انڑنیٹ جیسے بیرونی رابطوں کے ذرائع اپنے عوام کے لیے آفیشلی بند کر رکھے تھے، تاکہ بیرونی دنیا کی تیزی سے بدلتی معاشرتی اقدار بھوٹان کی قدیمی ثقافتی روایات پر اثر انداز نہ ہو سکیں۔
لیکن آج کے جدید دور میں کسی ملک کے لیے باقی دنیا سے مکمل طور پر کٹ رہنا ممکن نہیں ہے۔ چنانچہ فیصلہ کیا گیا کہ ٹی وی اور انٹرنیٹ سے پابندی ختم کر دی جائے۔ اس طرح بھوٹان دنیا کا وہ ملک بنا جہاں ٹی وی سب سے آخر میں آیا۔ ٹی وی سے پابندی ختم ہونے کے بعد جلد ہی بھوٹان میں انٹرنیٹ بھی عام عوام کے لیے مہیا کر دیا گیا۔
روایات کی پابندی کی بات کی جائے تو بھوٹان میں یہ بچوں سے لے کر بڑوں تک سب میں یکساں نظر آتی ہے۔ بھوٹان کے لوگ ایک مخصوص لباس پہنتے ہیں۔ یہ روایتی لباس 4000 سال پرانا ہے جو آج تک رائج ہے۔ مرد پنڈلیوں کو چھوتا لمبا کرتا پہنتے ہیں جسے GHO (گھو) کہا جاتا ہے، جبکہ خواتین کے لیے مخصوص لباس کو KIRA کہا جاتا ہے۔ مرد لباس کے ساتھ ایک رنگ دار اسکارف بھی لیتے ہیں جو ان کے عہدہ کو بھی عیاں کرتا ہے۔عام لوگ سفید اسکارف لیتے ہیں جبکہ بدھ بھکشو گہرے پیلے رنگ کا اسکارف لیتے ہیں۔
بھوٹان میں سگریٹ نوشی پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے۔2010 ء میں بادشاہ نے قانون بنایا کہ بھوٹان میں کہیں بھی تمباکو کی کاشت اور خرید و فروخت نہیں کی جا سکتی۔ اس طرح بھوٹان دنیا کا وہ پہلا ملک بنا جہاں تمباکو پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے۔ چنانچہ وہاں تمباکو کاشت کرنا اور خرید و فرخت کرنا قابل تعزیر جرم ہے۔ نیز عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی کرنا بھی قانوناً جرم ہے۔ البتہ سیاحوں کو بھاری ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اپنے ساتھ سگریٹ لے کر جانے کی اجازت ہوتی ہے۔ اگر کوئی شخص تمباکو یا سگریٹ وغیرہ اسمگل کرتا ہوا پکڑا جائے تو اسے بھاری جرمانہ کے ساتھ حوالات کی سیر کرائی جاتی ہے۔
ماحولیات کے حوالہ سے بھوٹان نے دنیا میں اپنا منفرد مقام بنایا ہے۔
ایک قانون کے تحت ملک کا ساٹھ فیصد حصہ درختوں سے ڈھکا ہونا چاہیے، اس قانون کی پاسداری اس شاندار انداز سے کی گئی ہے کہ اس وقت بھوٹان کا 71 فیصد حصہ درختوں اور پودوں سے پر ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے بھوٹان کی عوام کا تعاون فقید المثال ہے جنہوں نے 2015ء میں ایک گھنٹے کے اندر 50000 پودے لگا کر عالمی ریکارڈ بنایا۔
نتیجۃً بھوٹان اس وقت دنیا کے نقشہ پر موجود واحد ملک ہے جو کاربن فری ہے۔ یعنی بھوٹان اتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا نہیں کرتا جتنی جذب کرتا ہے۔
مرچ بھوٹانی پکوانوں کا بہت اہم جز ہے، یہاں کے لوگ بہت زیادہ اسپائسی کھانا کھانے کے شوقین ہیں۔ بھوٹان کی قومی ڈش EMA DASHI ہے جس میں سرخ مرچ اور پنیر شامل ہوتا ہے۔ اس میں آلو، پھلیاں، مشروم ڈال کر بنایا جاتا ہے نیز اس میں یاک سے حاصل شدہ پنیر بھی ڈالا جاتا ہے۔
بھوٹان سیاحوں کے لیے نسبتاً مہنگا ملک ہے، یہاں کے قانون کے مطابق کوئی اکیلا شخص سیاحت کے لیے بھوٹان نہیں آ سکتا۔ اس کے لیے لازم ہے کہ وہ تین یا تین سے زیادہ اشخاص کے گروپ میں آئے۔
اگر کوئی اکیلا شخص بھوٹان کی سیاحت کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے مخصوص اجازت نامہ حاصل کرنے کے ساتھ اضافی فیس بھی ادا کرنا ہوگی۔
سیاحوں کو تمام ضروری اجازت نامے حکومت سے منظور شدہ ادارے جاری کرتے ہیں۔ بھوٹان میں داخلہ سے قبل سیاحوں کے لیے ضروری واجبات پیشگی ادا کرنے ہوتے ہیں۔جن میں سفری اخراجات، ہوٹل، ٹوئر آپریٹر، گائیڈ سروس، ویزہ اور انشورنس کے واجبات شامل ہیں۔
ٹوئر گائیڈ ہر وقت سیاح کے ساتھ رہتا ہے اور کوئی سیاح صرف انہی جگہوں پر جا سکتا ہے جن کی اجازت ٹوئر ازم کی طرف سے دی گئی ہے۔یہاں ایک سیاح کا اوسط روزانہ خرچ 250 امریکی ڈالر ہے۔
بھوٹانی روایات میں خواتین کو مردوں پر فوقیت حاصل ہے۔ یہاں پر جائیداد زمین اور جانور وغیرہ بیٹوں کی بجائے بیٹیوں کے نام ہوتی ہے۔ بیٹوں کو اپنی جائیداد بنانے کے لیے خود سے کوشش کرنا پڑتی ہے۔
بھوٹانی حکومت کی کوشش ہے کہ یہاں پیدا ہونے والی ہر فصل سو فیصد قدرتی ہو اور قدرتی ذرائع سے پیدا کی جائے۔
اسی وجہ سے بھوٹان میں فصلوں کے لیے کسی بھی قسم کے کیمیکل کی درآمد اور استعمال پر پابندی عائد ہے۔لوگ یہاں پر اپنی فصلیں چھتوں پر رکھتے ہیں۔ بالخصوص مرچ کی فصل آنے کے بعد گھروں کی چھتیں سرخ اور پیلے رنگ کی مرچ سے بھر جاتی ہیں۔
بھوٹان کے ایئر پورٹ کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین ایئر پورٹس میں ہوتا ہے۔ پہاڑوں میں گھرے ہونے کی وجہ سے یہ دنیا کا خطرناک ترین ایئر پورٹ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے صرف مشاق پائلٹ ہی بھوٹان میں جہاز اتارنے کے مجاز ہیں۔
کسی اور ملک کا شہری کسی بھوٹانی سے شادی نہیں کر سکتا کیونکہ یہ غیر قانونی ہے۔ شادی میں بدھ بھکشو مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں، ان لوگوں کا ماننا ہے کہ اس طرح ازدواجی تعلقات مضبوط رہتے ہیں۔
اس کے بعد شادی کا مخصوص کھانا بھکشوؤں اور مہمانوں کو دیا جاتا ہے۔ مہمانوں کے بعد بچا ہوا کھانا دلہے اور دلہن کے لیے ہوتا ہے۔ شادی کے بعد جیسا کہ روایت ہے خاوند اپنی اہلیہ کے گھر میں منتقل ہو جاتا ہے۔
بھوٹان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں پر یہ دیکھنے کے لیے کہ لوگ خوش ہیں، یا کتنا خوش ہیں ایک وزارت بنائی گئی ہے جسے Gross National Happiness Commission کہا جاتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ GNA کی اہمیت وہی ہے جو کسی ملک کے لیے GDP کی ہوتی ہے۔ 2015ء میں حکومتی سطح پر ایک سروے کروایا گیا جس میں جائزہ لیا گیا کہ بھوٹان کے عوام کتنا خوش ہیں۔
اس سروے میں بھوٹان کے عوام سے انٹرویو کیے گئے، سروے کے نتائج کے مطابق بھوٹان کے 91 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ خوش ہیں۔ ان میں سے 43 فیصد نے کہا وہ بہت زیادہ خوش ہیں۔ کسی ملک میں معیار زندگی کا پیمانہ معاشی و معاشرتی اقدا راور لوگوں کی ذہنی آسودگی سے لگایا جا سکتا ہے۔اس لیے ریاست سطح پر ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں جن کا مقصد عوام کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔
بھوٹان میں راستوں کے تمام اشارے ہاتھ سے پینٹ کیے گئے ہیں اور پورے ملک میں آپ کو کہیں بھی کوئی ٹریفک سگنل نہیں ملے گا۔ شہروں میں ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے چوراہوں پر خوبصورت چھوٹے چھوٹے ہٹ بنائے گئے ہیں جن میں ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے اہلکار ہمہ وقت موجود رہتے ہیں۔ ٹریفک پولیس اہلکاروں کے مخصوص لباس اور ہٹ کی منفرد دیدہ زیب طرز تعمیر سیاحوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتی ہے۔
بھوٹان کے باسی اپنے گھروں کو سجانے کے بہت شوقین ہوتے ہیں۔ ہر گھر کی دیواروں چھتوں پر دیدہ زیب نقش و نگار بنے ہوئے ملیں گے جو وہاں کی خوبصورتی کو دو چند کر دیتے ہیں۔
دیہات میں گھروں کی بالعموم تین منزلیں بنائی جاتی ہیں۔ نچلی منزل پالتو جانوروں کے لیے مخصوص ہوتی ہے، درمیانی منزل رہائش کے لیے جبکہ سب سے اوپر والی منزل غلہ اور بھوسہ رکھنے کے استعمال ہوتی ہے۔
تمام تر سخت قوانین اور پابندیوں کے باوجود بھوٹان کے عوام بہت خوش رہتے ہیں۔ ان کا رویہ بہت دوستانہ ہوتا ہے۔ دنیا کے نقشے پر موجود بھوٹان اپنی قدرتی خوبصورتی اوراعلیٰ معاشی و معاشرتی اقدار کے ساتھ ایک منفرد اور گھومنے کے لائق ملک ہے۔
(مدثر ظفر)