رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلۡ دُعَآءِ ﴿۴۱﴾
(ابراہیم:41)
ترجمہ:اے میرے ربّ! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی۔ اے ہمارے ربّ! اور میری دعا قبول کر۔
یہ حضرت ابراہیمؑ علیہ السلام کی اپنی اور اپنی نسلوں کی نیکی اور عبادات پر قائم رہنے کی عظیم الشان دعا ہے۔
ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسلسل اپنی جماعت کو بالخصوص نئی نسل کو قیامِ نماز کی طرف توجہ دلا رہے ہیں۔
آپ ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں
ہر نیکی کی طرح نمازیں پڑھنے کی یہ توفیق بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی ملتی ہے۔ اس لئے قرآن کریم میں ہمیں ایسی دعا سکھائی جو نہ صرف ہمارے لئے بلکہ ہماری نسلوں کے لئے بھی ہے۔ اور جب نسلاً بعد نسلٍ جب یہ دعا مانگی جاتی رہے گی تو اللہ تعالیٰ اپنی اس دعا کے طفیل جو اس نے ہمیں سکھائی ہے عبادت کرنے والے بھی پیدا فرماتا چلا جائے گا۔ فرماتا ہے کہ رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلۡ دُعَآءِ ﴿۴۱﴾ (ابراہیم: 41) اے میرے ربّ مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی۔ اے ہمارے ربّ اور میری دعا قبول کر۔
(خطبہ جمعہ 29؍ ستمبر 2006ء)
(خطبات مسرور جلد4 صفحہ493)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)