• 27 جولائی, 2025

حاصلِ مطالعہ

یہ عاشق رسول نہیں گستاخ رسول ہیں

مولوی شیخ محمد خالد اعظمی میلاد جشن میلاد النبی ﷺ کے موقعہ پر عاشقان رسول ﷺ کا خاکہ کھینچتے ہوئےتحریر کرتے ہیں:

نام نہاد عاشقان رسول ﷺ جشن میلاد النبی کے پردے میں کیا کیا گل کھلاتے ہیں۔ بڑے شہروں میں رہنے والے بخوبی واقف ہونگے۔

میں نے ممبئی میں دیکھا ہر طرف رنگ برنگی جھنڈیاں ہرے رنگ کے بڑے بڑے بینر جس پر اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ لکھا ہوتا ہے لہراتے ہوئے نظر آتے ہیں اور بارہ ربیع الاوّل کے بعد وہی سڑکوں پر ادھر ادھر پڑے رہتے ہیں کیا یہ اللہ اور اللہ کے محبوب ﷺ کے ناموں کی بے ادبی نہیں ہے؟ راستے گلیاں اور ان کی مسجد میں لائٹنگ اور قمقموں سے آراستہ ہوتی ہیں ساتھ ہی ہر طرف ڈی جے پر میوزک کی ساتھ نظم خوانی کا سلسلہ رہتا ہے یہاں تک کہ نماز کے اوقات میں بھی ان کا ڈی جے بند نہیں ہوتا ….. اور جلوس کے وقت راستوں پر چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مرد و زن با ہم ساتھ ساتھ ہوتے ہیں اس دن ان کی نمازیں معاف ہوجاتی ہیں۔ ویسے بھی یہ نام نہاد عشاق نمازوں کے پابند نہیں ہوتے۔ انہیں صرف لذت کام و دہانی کیلئے حلوے مالیدے اور بریانی چاہیے۔

جگہ جگہ اسٹیج لگے ہوتے ہیں جہاں ایک سے ایک پیشہ ور مقرر کم جو کہ زیادہ گد ہوں کی طرح چیخ چیخ کر گلے پھاڑ رہے ہوتے ہیں. یہ سلسلہ ایک دو روز نہیں پورے بارہ دن چلتا ہے جیسے شیعوں کے یہاں محرم شروع ہونے کا رونا د ھونا چالو ہو جاتا ہے۔

ان نام نہاد عاشقین کے یہاں ربیع الاوّل آتے ہی چیخنا چلانا شروع ہو جاتا ہے عنوان سیرۃ النبی اور ولادۃ النبی ﷺ کا ہوتا ہے لیکن ان کے پیشہ ور مقررین ساری بھڑاس اس دیوبندیت پر نکالتے ہیں۔ اگر صرف اتنا ہی ہوتا تو شاید برداشت کر لیا جاتا لیکن خرافات کی انتہا یہ ہے کہ یہ جاہل اب عیدین کی طرح عید میلاد النبی کی بھی نماز پڑھنے لگے مسجدوں میں آکر جاہل پوچھتے ہیں عید میلاد النبیﷺ کی نماز کتنے بجے ہے۔

اسی پر بس نہیں صبح کے وقت کہیں کہیں ان کے ڈی جے سے بچے کی رونے کی آواز بھی آتی ہے گویا یہ تأثر دیا جاتا ہے کہ اب اللہ کے رسول ﷺ کی پیدائش ہور ہی ہے نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذَالِکَ۔

جب دل و دماغ پر جہالت و ضلالت، بدعت و خرافات کی مہر لگ جاتی ہے تو یہ لوگ دین سمجھ کر ایسے نا امور انجام دیتے ہیں۔ جسے دیکھ کر ان کی جہالت و بدعت پر رونا آتا ہے۔ عشق نبی کے پردے میں گستاخی رسول ﷺ کا اس سے بڑا اور ثبوت کیا ہو گا۔

(بحوالہ ماہانہ رسالہ ’’پاسبانی تراشے‘‘ جمع و ترتیب مسعود اعجازی اونگ آبادی اکتوبر 2020ء صفحہ 12تا13)

ایک دلچسپ تبادلہ خیال

درودشریف سے امت میں نبوت جاری ہونے کا ثبوت

سلسلہ عالیہ احمدیہ کے جید عالم دین جناب مولانا قاضی محمدنذیر صاحب مرحوم سابق پرنسپل جامعہ احمدیہ ربوہ فرماتے ہیں :
’’ایک دفعہ مولوی محمد صاحب سے جوسر گودھا کے علاقہ میں رہتے ہیں اور فاضل دیوبند ہیں میرا تبادلہ خیالات ہوا مولوی صاحب موصوف نے نہایت ہوشیاری سے اپنے ایک ہم خیال شخص کو خود بخود ثالث بنا کر کرسی پر بٹھا دیا اس پر میں نے بھی اپنی طرف سے ایک احمدی کو ثالث تجویز کر دیا۔ ختم نبوت کی تحقیق پر دو دن سرگرم بحث ہوتی رہی بالآخر میں نے کہا جناب مولوی صاحب کل سے آپ مجھ سے یہ بحث کررہے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کو ئی نبی نہیں آسکتا اور کوئی اُمّتی مقام نبوت نہیں پاسکتا مگر میں حیران ہو ں کہ کہتے آپ کچھ ہیں اور عمل آپ کا کچھ اور ہے۔ خداتعالیٰ کے حضور پانچ وقت نماز میں تو آپ دعا کرتے ہیں کہ خدایا! امت میں نبی بھیج اور مجھ سے آپ یہ بحث کر رہے ہیں کہ اب اُمّتی نبی بھی نہیں آسکتا مولوی صاحب جھنجھلا کر فرمانے لگے کہ میں ایسا کب کرتا ہوں اس پر میں نے کہا کہ مکرمی ذرہ وہ درود شریف تو پڑھ کر سنائیں جو آپ نماز میں پڑھا کرتے ہیں میر ے کہنے پر مولوی صاحب نے یو ں درود شریف پڑھا :

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰٓ اٰلِ مُحَمَّدٍکَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰٓ اِبْرَاہِیْمَ وَعَلیٰٓ اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰٓ اٰلِ مُحَمَّدٍکَمَا بَارَکْتَ عَلیٰٓ اِبْرَاہِیْمَ وَعَلیٰٓ اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔

پھر میں نے مولوی صاحب سے اس کا ترجمہ کرایا اور پوچھا کہ مولوی صاحب وہ رحمتیں اور برکتیں جو آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ طلب کرتے ہیں آیا وہ وہی رحمتیں اور برکتیں ہیں جو آل ابراہیم کو ملی تھیں؟ مولوی صاحب نے فرمایا ہاں ٹھیک وہی ہیں۔ میں نے کہا کہ مکرم مولوی صاحب ان رحمتوں اور برکتوں میں تو نبوت بھی شامل ہے جو آپ آل محمد کے لئے طلب کرتے ہیں۔

اور اسی طرح اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ کی دعا کے ذریعہ وہ سب انعامات طلب کئے جاتے ہیں جو منعم علیہ لوگوں کو ملے اور جو سورۃ النساء رکوع 9 کی آیت اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ میں مذکور ہیں پس امت محمدیہ میں نبوت بھی طلب کرتے ہیں اور صدیقیت، شہادت اور صالحیت بھی کیونکہ جب آپ اَلۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ اور اَلضَّآلِّیۡنَ کے رستہ سے بچنے کی دعا مانگتے ہیں تو اسی لئے کہ مغضوب اور ضال نہ بن جائیں۔ لہٰذا جب صراط مستقیم کے لئے دعا مانگتے ہیں تو اس کے معنے بجز اس کے کچھ نہیں ہو سکتے کہ آپ منعم علیہ گروہ کے لئے انعامات طلب کرتے ہیں جو نبوت، صدیقیت، شہادت اور صالحیت ہیں پس آپ امت کے لئے نبوت بھی طلب کرتے ہیں۔

میرے استدلال کو سن کر مولوی صاحب موصوف کے ثالث نے مجھے کہا کہ اب آپ بیٹھ جائیں میں مولوی صا حب سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں پھر مولوی صاحب کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے پوچھنے لگے کہ مولوی صاحب !کیا آپ درود شریف میں آل محمد کے لئے حلوہ مانڈہ طلب کیا کرتے ہیں یا کچھ روحانی نعمتیں مولوی صاحب نے فرمایا نہیں روحانی نعمتیں طلب کرتے ہیں اس پر ثالث صاحب نے ان سے دوسرا سوال کیا کہ کیا آپ آل محمد ﷺ کے لئے وہی رحمتیں اور برکتیں طلب کرتے ہیں جو آل ابراہیم کو ملیں یا کچھ اور ؟ مولوی صاحب موصوف فرمانے لگے وہی رحمتیں اور برکتیں طلب کرتا ہوں اس پر ثالث صاحب نے پوچھا کہ اچھا مولوی صاحب فرمائیں کہ آل ابراہیم کوکون کون سی رحمتیں اور برکتیں ملیں؟ مولوی صاحب نے کہا کہ آل ابراہیم میں بڑے بڑے اولیاء کرام پیدا ہوئے اس پر ثالث نے کہا کہ پھر درود شریف کی دعا سے آل محمد میں بڑے بڑے اولیاء ہونے چاہئیں۔ مولوی صاحب نے فرمایا ہاں پھر ثالث نے کہا اچھا فرمائیے آل ابراہیم کو اور کیا کیا رحمتیں اور برکتیں ملیں؟ مولوی صاحب کہنے لگے ان میں بڑے بڑے مقربان بارگاہ الٰہی پید اہوئے اس پر ثالث نے کہا اچھا مولوی صاحب یہ بھی بتائیں کہ آل ابراہیم میں کوئی نبی بھی ہو اہے یا نہیں؟ اس پر مولوی صا حب نے فرمایا کہ ہاں نبی بھی ہوئے ہیں اس پر ثالث نے فی الفور کہا کہ اچھا مولوی صاحب اگر یہ بات ہے تو میں آپ کے خلاف او رقاضی محمد نذیر کے حق میں ڈگری دیتا ہوں کیونکہ جب آل ابراہیم میں نبی ہوتے رہے تو آل محمد میں بھی نبی ہونے چاہئیں۔ اس پر مولوی صاحب بڑے پریشان ہوئے او رایک عجیب عالم میں فرمانے لگے کہ یہ شخص مرزائیوں سے مل گیا ہے اس پر میں اُٹھا اور میں نے کہا مو لوی صاحب سچ فرماتے ہیں کل یہ صاحب مولوی صاحب سے ملے ہوئے تھے اور آج میں نے احمدیت کے دلائل کی قوت سے ان کو اپنے ساتھ ملا لیا۔ آخر ثالث صاحب کو از روئے انصاف کسی ایک کے ساتھ ہی ملنا چاہیے تھا۔

(کتاب شان خاتم النبیین صفحہ 104تا 107مطبوعہ قادیان سن اشاعت 1977ء)

فتاویٰ عالمگیری۔۔۔ تعارف

اورنگ زیب عالمگیرؒ نے اپنے عہد حکومت کے ابتدائی دور ہی میں مقدمات اور متنازعہ فیہ معاملات و مسائل کو شریعت اسلامی کی روشنی میں تصفیہ کرنے کے لئے فقہ اسلامی پر ایک جامع اور مستند کتاب تدوین کرائی جو ہندوستان میں ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ کے نام سے جبکہ عالم عرب میں ’’فتاویٰ ہندیہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ فتاویٰ عالمگیری کی تدوین کاکام تخت نشینی کے چار سال بعد ایک شاہی فرمان کے ذریعہ 1073ھ بمطابق 1663ء میں شروع ہوا اور آٹھ سال میں یعنی 1081ھ کو پایۂ تکمیل کو پہنچا۔

یہ کتاب ہدایہ کے بعد فقہائے حنفیہ کے نزدیک مستند، معتبر اور جامع کتاب ہے جو نہایت ہی احتیاط اور سائنٹفک طریقہ پر ترتیب دی گئی ہے

(ماہنامہ النخیل کراچی شعبان 1440ھ از مفتی محمد ساجد میمن)

(شیخ مجاہد احمد شاستری۔ قادیان)

پچھلا پڑھیں

عجب اپنا جلوہ دکھائے خلافت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اگست 2021