• 29 اپریل, 2024

’’الفضل جس گھر میں آتا ہے تو یہ اللہ کا فضل ہے۔‘‘

ایڈیٹر کے نام ایک خط، ایک تجزیہ اور ایک قابل قدر رائے
’’الفضل جس گھر میں آتا ہے تو یہ اللہ کا فضل ہے۔‘‘

(آصف احمد ظفر بلوچ۔ برطانیہ)

میں آپ کا انتہائی ممنون ہوں کہ آپ نے میرا انتظار ختم کروا دیا۔ خاکسار کے مضمون کے بارے میں آپ کی پسندیدگی پر میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں نیز مضمون کی اشاعت بوجوہ نہ ہو سکی بوجھل دل کے ساتھ آپ کے فیصلے کا احترام ہے۔ اس مضمون کی تحریک کس طرح پیدا ہوئی۔ اس حوالے سے کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔ الفضل کے مطالعہ کی عادت تو اللہ تعالی کے فضل سے بہت بچپن سے ہوگئی تھی۔ ایک دفعہ میرے چچا جان مکرم مبارک احمد ظفر مرحوم ہمارے گھر آئے ہوئے تھے۔ میں ان کے ساتھ بیٹھا تھا، الفضل اخبارہاکر لایا توانہوں نے ایک فقرہ بولا کہ «الفضل» جس گھر میں آتا ہے تو یہ اللہ کا فضل ہے ۔ان کی بات آج تک مجھے یاد ہے۔ اب اگر خلافت خامسہ میں الفضل کےجدید دور کی بات کریں تو اپنے اس چہیتے اخبار کا انتظار اسی طرح ہوتا ہے جیسے چَھپے ہوئے الفضل کا ہوا کرتا تھا۔ روزنامہ الفضل آن لائن، لندن وقت کے مطابق جب رات بارہ بجے اپلوڈ ہوتا ہے تو میں اسی وقت دیکھ لیتا ہوں۔ جب تک مکمل مطالعہ نہ کرلوں اطمینان نہیں ہوتا۔ ایک اور بات آپ کو بتاتا چلوں کہ الفضل کےساتھ عشق و محبت میں اضافہ 2010ء میں اُس وقت ہوا جب میں نے الفضل اخبار کے تمام شمارے 18جون 1913ء سے دیکھنے اور پڑھنے کا فیصلہ کیا۔اس حوالے سے میرا ایک نوٹ الفضل کے صد سالہ ایڈیشن میں بھی چھپ چکا ہے۔ میں اُن خوش نصیب لوگوں میں شامل ہوں جنہیں خداتعالی کے فضل سے الفضل کے ایک صدی سے زائد شمارے مختلف لائبریریوں میں بیٹھ کر دیکھنے کا موقع میسر آیا۔ الحمدللہ۔ الفضل کے ان شماروں سے مجھے بہت کچھ حاصل ہوا۔بہت سے خزائن سے پردہ اٹھا۔ خاکسار نے اپنے داداجان اور والد محترم کی کتابوں کو جب مرتب کیا تو ان شماروں کو دیکھنے کی وجہ سے بہت سی تاریخی معلومات کو نہ صرف درست کیا بلکہ ان میں اضافہ بھی کیا اور ان مفید معلومات کو کتاب کا حصہ بنایا ۔ صحابہؓ والا مضمون جو آپ کو بھیجا ہے جس کے بارہ میں آپ نے فرمایا ہے کہ بہت محنت ہوئی ہے تو یہ سب ان شماروں کو دیکھنے اور ان کے مطالعہ کی عرقریزی کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ۔ جس وقت میں الفضل کے شمارے دیکھ رہا تھا اُس وقت تو مجھے قطعا ًاندازہ نہیں تھا کہ یہ شمارے مجھے کہاں اور کیسے فائدہ دیں گے۔ میرے پاس تین ایسے رجسٹر محفوظ ہیں جن میں، میں نے الفضل کے ایک صدی سے زائد مختلف اہم شماروں کی فوٹو کاپیز کو یکجا کیا ہوا ہے جن میں براہ راست ہمارے بہت سے بزرگوں کا تذکرہ ہے اور ہماری بستی کے اصحاب کا ذکر ہے۔یہ سب ریکارڈ اب بھی خاکسار کے پاس موجود ہے جو مجھے کسی بھی چیز سے زیادہ عزیزتر ہے۔ ان اصحاب کے حالات اخبار الفضل میں گاہے بگاہے شائع ہوتے رہے ہیں۔ ان کے سوانح میں بہت سی ایسی چیزیں تھیں جو جماعتی لٹریچر میں ایک بار پھر قابل اضافہ تھیں۔ میری بڑے لمبے عرصے سے یہ خواہش رہی ہے کہ ان بزرگ صحابہؓ کے حالات جو تاریخ احمدیت کی امانت ہیں ،ان میں مزید اضافہ کیا جائےاوریہ از سر نو مکمل ہونے والا قیمتی خزانہ الفضل کے ذریعے محفوظ کیا جائے۔ اس لئے الفضل کے پُرانے شماروں سے جو کچھ مجھے حاصل ہوا اس میں، میں نے اضافہ کرکے آپ کی خدمت میں بغرض اشاعت بھجوا دیا۔اب آپ کے پاس ان بزرگ ہستیوں کے حالات اور اخلاق حسنہ پر مشتمل سیرت کے نادر نمونے میں نے محفوظ کروا دئیے ہیں ۔آپ جب مناسب سمجھیں تو شائع کر دیں۔میں سمجھوں گا مجھے میری محنت کا انعام مل گیا ہے ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ از ایڈیٹر:

آپ کی خوبصورت اور چشم کشا تحریر سے الفضل کے لیے آپ کی لگن اور محبت و عشق عیاں ہے ۔خاکسار جانتا ہے کہ آپ ایک علم و ادب سے محبت کرنے والی فیملی کے چشم وچراغ ہیں ۔آپ کے بزرگوں نے خلفاء احمدیت کے بہت قریب رہ کر خدمت و اطاعت کی ہوئی ہے۔ الله تعالٰی الفضل، جماعت اور خلیفۃ المسیح کے ساتھ آپ اور آپ کی آئندہ نسلوں کی محبت کو بڑھاتا رہے ۔ آمین

ان تاریخی رجسٹرز کو محفوظ رکھیں اور اپنے بچوں کو پڑھنے کی تلقین کرتے رہیں کیونکہ آپ کی طرف سے ان کے لئے یہی قیمتی میراث ہے۔ اسی قسم کے ذخیره کے متعلق حضرت مصلح موعود رضی الله عنہ نے فرمایا ہے:
’’آج لوگوں کے نزدیک الفضل کوئی قیمتی چیز نہیں مگر وہ دن آرہے ہیں اور وہ زمانہ آنے والا ہے جب الفضل کی ایک جلد کی قیمت کئی ہزار روپیہ ہوگی لیکن کوتاہ بین نگاہوں سے یہ بات ابھی پوشیدہ ہے‘‘

(الفضل 28مارچ 1946ء)

قارئین الفضل کی طرف سے الفضل کے ساتھ جس اُلفت و محبت کا اظہار آئے روز خطوط میں پڑھنے کو ملتا ہے وہ قابل ستائش اور قابل رشک ہے ۔ دنیا بھر سے بہت سے قاری الفضل کے لانچ ہونے کے وقت سب کام کاج چھوڑ کر اپنے لیپ ٹاپ اور الیکٹرانک ڈیوائسز کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں تاکہ تازہ شمارے سے استفادہ میں تاخیر نہ ہوجائے ۔ بالخصوص برطانیہ اور یورپ میں رات بارہ بجے تک تازہ شمارے کے لئے جاگنا اور اس سے استفادہ کرنا قابل داد ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام قارئین کے ساتھ ہو اور تمام کےنفوس و اموال میں برکت ڈالے اور الفضل سے استفادہ کی استطاعت اور شوق کو بڑھاتا چلا جائے آمین۔ کان اللہ معکم حیث ما کنتم۔

الله تعالی حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایده الله تعالی بنصرہ العزیز کے مبارک دور میں الفضل کو زمینی حدود سے نکال کر آسمان کی بلندیوں اور وسعتوں تک لے گیا ہے اور یوں مخالفین کی دست برد سے اخبار محفوظ ہو گیا ہے۔ الله تعالیٰ روزنامہ الفضل آن لائن لندن کو اپنا ایک سو آٹھ سالہ تشخص برقرار رکھتے ہوئے دن دوگنی اور رات چوگنی ترقیات سے نوازتا چلا جائے۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اگست 2021