رَبَّنَاۤ اَفۡرِغۡ عَلَیۡنَا صَبۡرًا وَّ ثَبِّتۡ اَقۡدَامَنَا وَ انۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۲۵۱﴾ؕ
(البقرہ: 251)
ترجمہ: اے ہمارے ربّ! ہم پر صبر نازل کر اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور کافر قوم کے خلاف ہماری مدد کر۔
یہ قرآنِ مجید کی ثابت قدمی اور کافروں کے مقابل مدد پانے کی دعا ہے۔
اس سے پچھلی آیات میں حضرت طالوت (حضرت داؤد علیہ السلام) کا ذکر ہے جب وہ اپنے مخالف جالوت سے مقابلہ کرنے نکلے تھے۔ یہ دعا حضرت طالوت اور آپؑ کے لشکر کی ہے جو انہوں نے مقابلہ کے لئے نکلتے ہوئے کی۔ اللہ نے اس دعا کو قبولیت بخشی اور آپؑ کے لشکر کو فتح سے ہمکنار کیا اور دشمن کو شکست ہوئی۔
ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جماعت کو متعدد بار اس دعا کی طرف توجّہ دلائی ہے۔ آپ ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
تین سال کے بعد خلافت کو 100سال بھی پورے ہو رہے ہیں۔ جماعت احمدیہ کی صد سالہ جوبلی سے پہلے حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے جماعت کو بعض دعاؤ ں کی طرف توجہ دلائی تھی، تحریک کی تھی۔ میں بھی اب ان دعاؤں کی طرف دوبارہ توجہ دلاتا ہوں۔ ایک تو آپ نے اس وقت کہا تھا کہ سورۃ فاتحہ روزانہ سات بار پڑھیں۔ تو سورۃ فاتحہ کو غور سے پڑھیں تاکہ ہر قسم کے فتنہ و فساد سے اور دجل سے بچتے رہیں۔ پھر رَبَّنَاۤ اَفۡرِغۡ عَلَیۡنَا صَبۡرًا وَّ ثَبِّتۡ اَقۡدَامَنَا وَ انۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ کی دعا بھی بہت دفعہ پڑھیں۔
(خطبہ جمعہ 27؍ مئی 2005ء، خطباتِ مسرور جلد3 صفحہ322)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)