• 28 اپریل, 2024

صحرائے انٹارکٹک Antarctic Desert

صحرائے انٹارکٹک Antarctic Desert
دنیا کا سب سے بڑا صحراء

صحراء کا نام آتے ہی ہمارے چشم تصور میں ایک ایسے بے آب و گیاہ، لق و دق وسیع علاقہ کا نقشہ گھوم جاتا ہے جہاں چہار سو ریت کے ٹیلے ہوں، سبزہ مفقود ہو، موسم شدید گرم ہو اوربارش کم یا نہ ہونے کے برابر ہو۔

یہ تصورایک حد تک درست بھی ہے لیکن جب بات کی جائے دنیا کے سب سے بڑے صحراء کی تو وہاں نہ تو ریت پائی جاتی ہے اور نہ ہی اس کا موسم گرم ہے۔

اکثر لوگ خیال کرتے ہیں کہ صحراء صحارا دنیا کا سب سے بڑا صحراء ہے،لیکن ایسا نہیں ہے۔صحرائے انٹارکٹک جسے آئس ڈیزرٹ یعنی برف کا صحراء بھی کہا جاتا ہے سب سے بڑا صحراء ہے۔ انٹارکٹک صحراء 5.5 ملین مربع میل پر پھیلا ہوا ہے جبکہ آرکٹک جو دنیا کا دوسرا بڑا صحراء ہے۔ 4.5 ملین مربع میل اور صحارا کا صحراء 3.3 ملین مربع میل پر محیط ہے۔ ہاں صحراء صحارا سب سے بڑا گرم صحراء ضرور ہے۔انٹارکٹک صحراء ہماری زمین کا سب سے زیادہ سرد مقام بھی ہے۔یہاں دو موسم پائے جاتے ہیں گرمی اور سردی۔

گرمیوں میں یہاں ہر وقت سورج چمکتا رہتا ہے اور رات نہیں ہوتی۔چھ ماہ تک 24 گھنٹے سورج موجود رہتا ہے جبکہ سردیوں میں سورج غائب ہوجاتا ہے۔

گرمیوں میں اوسط درجہ حرات منفی 2 ڈگری سے 8 ڈگری کے درمیان رہتا ہے۔جبکہ سردیوں میں منفی 57 سے منفی 90 ڈگری تک گر جاتا ہے۔ یہاں نہ تو کوئی پودا اُگتا ہے نا انسان بود و باش رکھتے ہیں۔
یہاں نہ تو زیادہ بارشیں ہوتی ہے ناہی زیادہ برف باری ہوتی ہے۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اگر زیادہ برف نہیں پڑتی تو اتنی ساری برف آئی کہاں سے ؟ جواب بہت سادہ اور آسان ہے کہ وہاں اتنی ٹھنڈ ہے کہ صدیوں سے ہونے والی معمولی برف باری سے جمع ہونے والی برف پگھلتی ہی نہیں اس لیے برف تہ در تہ مسلسل جمع ہوتی رہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ برف کی اوسط موٹائی ایک میل تک ہو چکی ہے۔ دنیا کا ستر فیصد تازہ پانی انٹارکٹک میں پایا جاتا ہے۔ صحراء انٹارکٹک سب سے بڑا خشک صحراء بھی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہاں ہر طرف برف ہی برف ہے اور دنیا کے تازہ پانی کا ستر فیصد حصہ انٹارکٹک میں پایا جاتا ہے تو پھر یہ خشک صحراء کیسے ہوا ؟

دراصل سائنسدانوں کے نزدیک خشک اور مرطوب جگہ کے ماپنے کا پیمانہ اس جگہ کی آب و ہوا میں موجود نمی کا تناسب ہے۔ کسی علاقہ میں موجود نمی (Humidity) مائع کی صورت میں ہونی چاہیے، لیکن انٹارکٹک کا ماحول اتنا سرد ہے کہ وہاں کی ہوا میں نمی مائع (پانی) کی شکل میں نہیں رہتی بلکہ برف میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اگر صحارا اور انٹارکٹک کی نمی کا موازنہ کیا جائے تو صحارا میں نمی کا تناسب 25 فیصد ہے جبکہ صحارا میں 0.03 فیصد ہے۔یہی وجہ ہے کہ انٹارکٹک چاروں طرف برف موجود ہونے کے باوجود خشک علاقہ مانا جاتا ہے۔

یہاں پر کوئی درخت اور جھاڑیاں وغیرہ نہیں ہیں۔ یہاں صرف Moses اور Alkane نامی کائی نما گھاس ہوتی ہے۔ اس کے ساحل کئی اقسام کی وہیل مچھلیوں کے مسکن ہیں۔ اس کے علاوہ سیل اور پینگوئن بھی اس کے ساحلوں پر بسیرا کرتی ہیں۔یہاں پر کوئی ٹائم زون نہیں پایا جاتا۔اس براعظم میں دنیا کے کسی بھی دوسرے براعظم کی نسبت زیادہ تیز ہوائیں چلتی ہیں۔یہاں پر موجود برف پوری دنیا کی برف کا 90 فیصد بنتی ہے۔ایک اندازہ کے مطابق انٹارکٹک کو موجودہ حالت تک پہنچنے میں 45 ملین سال کا عرصہ لگا ہے۔اس سے قبل انٹارکٹک اتنا ہی گرم تھا جتنا آجکل آسٹریلیا کا شہر میلبورن ہوتا ہے۔عالمی ماحولیاتی تبدیلی کا سب زیادہ اثر انٹارکٹک پر پڑ رہا ہے جس کے باعث پچھلے 50 سال میں یہاں درجہ حرارت میں مجموعی طورپر سب سے زیادہ تیز اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ دنیا کا بلند ترین صحراء بھی ہے۔ایک عالمی معاہدہ کے تحت یہاں کوئی ملک کان کنی نہیں کر سکتا اور یہ علاقہ سائنسی تحقیق کے لیے مختص ہے۔

(مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

خلافت کی غلامی ہے ضمانت تیری قربت کی

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 ستمبر 2021