وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۳﴾ وَّ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمۡرِہٖ ؕ قَدۡ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدۡرًا ﴿۴﴾
(الطلاق: 3 تا 4)
ترجمہ: اور جو اللہ سے ڈرے اُس کے لئے وہ نجات کی کوئی راہ بنا دیتا ہے۔اور وہ اُسے وہاں سے رزق عطا کرتا ہے جہاں سے وہ گمان بھی نہیں کرسکتا۔ اور جو اللہ پر توکل کرے تو وہ اُس کے لئے کافی ہے۔ یقیناً اللہ اپنے فیصلہ کو مکمل کرکے رہتا ہے۔ اللہ نے ہر چیز کا ایک منصوبہ بنا رکھا ہے۔
قرآنِ مجید کی ان مبارک آیات میں اللہ تعالیٰ کے متقیوں کے لئے متکفل ہونے کی ضمانت ہے۔
ہمارے پیارے آقاسیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے عید الاضحی 2021 کے موقع پر فرمایا:
پس ہمیشہ دیکھنا چاہیے کہ ہم نے تقویٰ و طہارت میں کہاں تک ترقی کی ہے۔ اس کا معیار قرآن ہے۔۔ اللہ تعالیٰ نے متقی کے نشانوں میں ایک نشان یہ بھی رکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو مکروہاتِ دنیا سے آزاد کر کے اس کے کاموں کاخود متکفل ہو جاتا ہے۔ جیسا کے فرمایا:
وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۳﴾ وَّ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ
(الطلاق: 3 تا 4)
۔۔۔۔۔ مثلاً ایک دکان دار یہ خیال کرتا ہے کہ دروغ گوئی کے سوا اس کا کام نہیں چل سکتا۔۔۔۔ لیکن یہ امر ہر گز سچ نہیں۔ خدا تعالیٰ متقی کا خود محافظ ہو جاتا ہے اور اسے ایسے مواقع سے بچا لیتا ہے جو خلاف حق پر مجبور کرنے والے ہوں۔ یاد رکھو جب اللہ تعالیٰ کو کسی نے چھوڑا تو پھر خدا تعالیٰ نے بھی اسے چھوڑ دیا۔ اور رحمان خدا نے جب چھوڑ دیا تو ضرور شیطان اپنا رشتہ جوڑے گا۔۔۔۔غرض برکاتِ تقویٰ میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ متقی کو ان مصائب سے مخلصی بخشتا ہے جو دینی امور میں حارج ہوں۔پس اللہ تعالیٰ متقی کو کبھی بے سہارا نہیں چھوڑتا۔ اگر اس بات کو ہم سمجھ جائیں تو ہم بھی اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے والے بن جائیں گے۔
(خطبہ عید الاضحی ٰسیّدنا امیر المؤمنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 21؍ جولائی 2021ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)