سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے 1965ء کے جلسہ سالانہ ربوہ کے افتتاحی خطاب میں فرمایا تھا:
میری دعائیں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔ اور میں ہمیشہ آپ کی دعاؤں کا بھوکا ہوں۔ میں نے آپ کی تسکین قلب کے لیے، آپ کے بار ہلکا کرنے لیے، آپ کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے اپنے رب رحیم سے قبولیت دعا کا نشان مانگا ہے اور مجھے پورا یقین اور پورا بھروسہ اس پاک ذات پرہے کہ وہ میری اس التجا کو رد نہیں کرے گا۔
یہ فرمان حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تک ہی محدود نہیں، خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کے ہر خلیفۃ المسیح نے ساری جماعت کے لیے دعاؤں کا خزانہ آسمان میں چھوڑا ہے۔ اور خاکسار نے جب سے ہوش سنبھالا ہے خلفائے احمدیت کی دعاؤں سے وافر حصہ پایا ہے۔اور اپنے کام سنوارنے ہیں۔ الحمدللہ
ایک مرتبہ ہم لوگ اگست 1960ء میں مشرقی افریقہ نیروبی سے رخصت پر ربوہ آئے تھے۔ وہ خلافت ثانیہ کا بابرکت دور تھا۔ والد محترم مولانا محمد منور صاحب کے ساتھ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ملاقات اور زیارت کے لیے حضور کے بستر علالت تک حاضر ہو کر حضور کی زیارت اور درخواست دعا کا شرف حاصل ہوا۔
اسی طرح خلافت ثالثہ، رابعہ اور اب خلافت خامسہ میں بھی حضور کی خدمت میں حاضر ہو کر یا بذریعہ خطوط اپنے مسائل اور مشکلات کا ذکر کر کے دعاؤں سے برکت پانے اور مشکلات دور ہونے کے نظارے آج تک دیکھ رہا ہوں۔
آج اس مضمون میں سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی قبولیت دعا کا ایک اعجاز بیان کرنا ہے۔
جلسہ سالانہ 2019ء کے موقع پر خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں دو معاملات کے لیے دعا کی التجا کی۔
اول۔ ہماری نواسی عزیزہ فائزہ جس کی شادی جرمنی میں مقیم ایک مخلص ہونہار نوجوان سے ہو چکی تھی، اس کے جرمنی جانے کے سامان اللہ تعالیٰ جلد مہیا فرمائے۔
دوم۔ خاکسار کی بھانجی عزیزہ حافظہ امۃ السلام بنت مکرم عبدالرزاق بٹ صاحب مربی سلسلہ مرحوم کے رشتہ کی تلاش ہے۔ اور دیر ہونے سے فکرمندی رہتی ہے۔
میری بات سن کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے پوری شان اور زور دے کر فرمایا۔
’’یہ دونوں کام ہو جائیں گے اور بتائیں‘‘
یہ مژدہ لے کر میں جلسہ کے بعد واپس ربوہ لوٹا۔ اور گھر والوں کو بتا دیا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعا کی برکت سے سارے کام جلد ہو جائیں گے۔
کچھ دنوں بعد ایک مربی سلسلہ کا رشتہ عزیز ہ امۃ السلام کے لیے آگیا اور جلد ہی یہ رشتہ طے پا گیا 6جون 2020ء کو شادی ہو گئی۔ اور اللہ تعالیٰ نے انہیں چاند سی پیاری بیٹی ’زجاجہ‘ عطا فرمائی۔
اسی طرح عزیزہ فائزہ جس کا جرمنی جانا کرونا وبا کی وجہ سے تاخیر میں پڑا ہوا تھا، اسے اچانک کراچی سے انٹرویو کی کال آئی اور کراچی سے جرمنی کا ویزہ مل گیا اور عزیزہ خیرو عافیت سے 20جنوری 2021ء کو اپنے دولہا کے پاس پہنچ گئی اور دونوں باہم شیر و شکر خوش باش زندگی گزار رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ خلافت کا سائباں ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم رکھے اور ہمیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیار، محبت اور راہنمائی ہمیشہ میسر رہے۔ آمین
(ابن منور)