یا الٰہی! میں تیرے علم کے ذریعہ سے خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت سے قدرت مانگتا ہوں کیونکہ تجھ ہی کو سب قدرت ہے۔مجھے کوئی علم نہیں اورتوہی چھپی باتوں کو جاننے والا ہے۔ الٰہی! اگر توجانتا ہے کہ یہ امر میرے حق میں بہتر ہے۔ بلحاظ دین اور دنیا کے تو تُو اسے میرے لئے مقدر کردے اور اسے آسان کر دے۔اور اس میں برکت دے۔ اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ امر میرے لئے دین ودنیا میں شر ہے تو تُو مجھ کو اس سے باز رکھ۔
(اخبار البدر جلد1 نمبر10)
یہ امام آخرالزماں سیدنا حضرت اقدس مسیح موعوڈ ومہدی معہودؑ بانی سلسلہ احمدیہ عالمگیر کی دعائے استخارہ ہے۔
استخارہ کا مطلب ہے کہ اللہ سے خیر طلب کرنا یعنی کسی بھی دینی ودنیاوی کام کے کرنے سے پہلے ایک خاص طریق پر دعا کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ سے مدد وخیر طلب کرنا۔
احادیث میں استخارہ کی اہمیت اور اس کی دعا کا متعدد جگہ پر ذکر آیا ہے۔ چنانچہ یہ دعا احادیث میں یوں مذکور ہے:
اَللّٰهُمَّ إِنِّيْٓ أَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيْمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَآ أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَآ أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ اَللّٰهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِّيْ فِيْ دِيْنِيْ وَ مَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِيْٓ أَوْ قَالَ فِيْ عَاجِلِ أَمْرِيْ وَاٰجِلِهٖ فَيَسِّرْهُ لِيْ ثُمَّ بَارِكْ لِيْ فِيْهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِّيْ فِيْ دِيْنِيْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِيْٓ أَوْ قَالَ فِيْ عَاجِلِ أَمْرِيْ وَاٰجِلِهٖ فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِهٖ
(صحیح بخاری، كِتَابُ التَّهَجُّدِ بَابُ مَاجَآءَ فِی التَّطَوُّعِ مَثْنٰی مَثْنٰی حدیث1162)
ترجمہ: اے میرے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کی بدولت خیر طلب کر تا ہوں اور تیری قدرت کی بدولت تجھ سے طاقت مانگتا ہوں اور تیرے فضل عظیم کا طلبگار ہوں کہ قدرت تو ہی رکھتا ہے اور مجھے کوئی قدرت نہیں۔ علم تجھ ہی کوہے اور میں کچھ نہیں جانتا اور تو تمام پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے۔ اے میرے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام جس کے لیے استخارہ کیا جارہا ہے میرے دین دنیا اور میرے کام کے انجام کے اعتبار سے میرے لیے بہتر ہے یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) میرے لیے وقتی طور پر اور انجام کے اعتبار سے یہ (خیر ہے) تو اسے میرے لیے نصیب کر اور اس کا حصول میرے لیے آسان کر اور پھر اس میں مجھے برکت عطا کر اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین، دنیا اور میرے کام کے انجام کے اعتبار سے برا ہے۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہا کہ) میرے معاملہ میں وقتی طور پر اور انجام کے اعتبار سے (برا ہے) تو اسے مجھ سے ہٹا دے اور مجھے بھی اس سے ہٹا دے۔ پھر میرے لیے خیر مقدر فرما دے، جہاں بھی وہ ہو اور اس سے میرے دل کو مطمئن بھی کر دے۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے تمام معاملات میں استخارہ کرنے کی اسی طرح تعلیم دیتے تھے جس طرح قرآن کی کوئی سورت سکھلاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ جب کوئی اہم معاملہ تمہارے سامنے ہو تو فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھے (مندرجہ بالا دعا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اس کام کی جگہ اس کام کا نام لے۔
ہم ہر اہم کام کرنے سے پہلے دعا کا خانہ (دعائے استخارہ) پہلے رکھیں اور دنیاوی اسباب کو بعد میں رکھیں تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر موڑ پر کامیابی حاصل کرسکتے ہیں اور بہت سے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔
(مرسلہ: مریم رحمٰن)