• 16 جون, 2025

رزق کے بارے میں قرآنی آیات (قسط نمبر 1)

رزق کے بارے میں قرآنی آیات
قسط نمبر 1

اللہ تعالیٰ کی طرف سےعطا کردہ نعمت کو قرآن کریم نے رزق کے لفظ سے محفوظ کیاہے۔ اس کے مطالب علم، مال، خوراک، اناج، دولت، متاع، نصیب اور نعمت کے کیے جاتے ہیں۔ قرآن کریم میں لفظ ’’رزق‘‘ متعدد بار استعمال کیا ہے۔ رزق دینے کے معنوں میں ’’رَزَقۡنٰہُم‘‘ اور ’’رَزَقۡنٰکُمۡ‘‘ کے ساتھ بھی آیا ہے۔ ’’رُزِقُوۡا مِنۡہَا مِنۡ ثَمَرَۃٍ رِّزۡقًا‘‘ کہے کر پھلوں میں سے رزق کے مہیا ہونے کا ذکر ہے۔ ’’عَلَی الۡمَوۡلُوۡدِ لَہٗ رِزۡقُہُنَّ‘‘ میں دودہ پلانے والی ماں کےنان نفقہ کا ذکر ہے۔ جہاں پر خداتعالیٰ کی راہ میں شہید ہونے والوں کے نعماء کا ذکر کیا گیا وہاں پر ’’بَلۡ اَحۡیَآءٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ یُرۡزَقُوۡنَ‘‘ کہا گیا ہے۔ جنتیوں کے لیے جنت میں جو رزق ملے گا اُس کے لیے ’’رِزۡقٌ کَرِیۡمٌ‘‘ اور جس جگہ پرپاکیزہ رزق کا ذکر ہو وہاں پر ’’رَزَقَکُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ‘‘ جیسے الفاظ آتے ہیں۔ ’’یَرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ‘‘ کہے کر آسمان اور زمین سے رزق کے ملنے کا ذکر ہے۔ مویشی اور چوپائے کے ذریعہ رزق کے مہیا ہونے کے لیے ’’رَزَقَہُمۡ مِّنۡۢ بَہِیۡمَۃِ الۡاَنۡعَامِ‘‘ کے الفاظ آتے ہیں۔ ’’لَہُمۡ رِزۡقُہُمۡ فِیۡہَا بُکۡرَۃً وَّ عَشِیًّا‘‘ میں جنتیوں کو صبح اور شام رزق کے ملنے کا ذکر ہے۔ ’’وَ اللّٰہُ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ‘‘ میں بغیر حساب کے رزق کے ملنے کا وعدہ ہے۔ اس مضمون میں اُن آیات کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی ہے جہاں پر رزق کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

مومنین اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے رزق میں سے خرچ کرتے ہیں

اَلَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ۔

(البقرہ: 4)

جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم انہیں رزق دیتے ہیں اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

قُلۡ لِّعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا یُقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ یُنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ یَوۡمٌ لَّا بَیۡعٌ فِیۡہِ وَ لَا خِلٰلٌ۔

(ابراہیم: 32)

تو میرے اُن بندوں سے کہہ دے جو ایمان لائے ہیں کہ وہ نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے مخفی طور پر بھی اور علانیہ طور پر بھی خرچ کریں پیشتر اس کے کہ وہ دن آجائے جس میں کوئی خریدوفروخت نہیں ہوگی اور نہ کوئی دوستی (کام آئے گی)۔

اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ وَ اِذَا تُلِیَتۡ عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُہٗ زَادَتۡہُمۡ اِیۡمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ۔الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ۔

(الانفال: 4-3)

مومن صرف وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اُس کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ ان کو ایمان میں بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے ربّ پر ہی توکل کرتے ہیں۔وہ لوگ جو نماز قائم کرتے ہیں اور اُس میں سے ہی جو ہم نے اُن کو عطا کیا وہ خرچ کرتے ہیں۔

اَلَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ وَ الصّٰبِرِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَصَابَہُمۡ وَ الۡمُقِیۡمِی الصَّلٰوۃِ ۙ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ۔

(الحج: 36)

ان لوگوں کو کہ جب اللہ کا ذکر بلند کیا جاتا ہے تو ان کے دل مرعوب ہو جاتے ہیں اور جو اس تکلیف پر جو انہیں پہنچی ہو صبر کرنے والے ہیں اور نماز کو قائم کرنے والے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمۡ عَنِ الۡمَضَاجِعِ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ۔

(السجدہ: 17)

اُن کے پہلو بستروں سے الگ ہو جاتے ہیں (جبکہ) وہ اپنے ربّ کو خوف اور طمع کی حالت میں پکار رہے ہوتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا کیا وہ اُس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ یَتۡلُوۡنَ کِتٰبَ اللّٰہِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنۡفَقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً یَّرۡجُوۡنَ تِجَارَۃً لَّنۡ تَبُوۡرَ۔

(فاطر: 30)

یقیناً وہ لوگ جو کتابُ اللہ پڑھتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے ہیں اور اس میں سے جو ہم نے ان کو عطا کیا ہے پوشیدہ بھی خرچ کرتے ہیں اور اعلانیہ بھی، وہ ایسی تجارت کی امید لگائے ہوئے ہیں جو کبھی تباہ نہیں ہوگی۔

وَ الَّذِیۡنَ اسۡتَجَابُوۡا لِرَبِّہِمۡ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ۪ وَ اَمۡرُہُمۡ شُوۡرٰی بَیۡنَہُمۡ ۪ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ۔

(الشوریٰ: 39)

اور جو اپنے ربّ کی آواز پر لبیک کہتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اُن کا امر باہمی مشورہ سے طے ہوتا ہے اور اس میں سے جو ہم نے اُنہیں عطا کیا خرچ کرتے ہیں۔

ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا عَبۡدًا مَّمۡلُوۡکًا لَّا یَقۡدِرُ عَلٰی شَیۡءٍ وَّ مَنۡ رَّزَقۡنٰہُ مِنَّا رِزۡقًا حَسَنًا فَہُوَ یُنۡفِقُ مِنۡہُ سِرًّا وَّ جَہۡرًا ؕ ہَلۡ یَسۡتَوٗنَ ؕ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ۔

(النحل: 76)

نیز اللہ مثال بیان کرتا ہے ایک بندے کی جو کسی کی ملکیت ہو اور وہ کسی چیز پر کوئی قدرت نہ رکھتا ہو اور اس کی بھی جسے ہم نے اپنی جناب سے اچھا رزق عطا کیا ہو اور وہ اس میں سے خفیہ طور پر بھی خرچ کرتا ہو اور علانیہ بھی۔ کیا وہ برابر ہو سکتے ہیں؟ تمام حمد اللہ ہی کے لئے ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اکثر اُن میں سے نہیں جانتے۔

خرچ کرنے کا حکم

وَ مَاذَا عَلَیۡہِمۡ لَوۡ اٰمَنُوۡا بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ اَنۡفَقُوۡا مِمَّا رَزَقَہُمُ اللّٰہُ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ بِہِمۡ عَلِیۡمًا۔

(النسآء: 40)

اور اُن پر کیا مشکل تھی اگر وہ اللہ پر ایمان لے آتے اور یومِ آخر پر بھی اور خرچ کرتے اس میں سے جو اللہ نے انہیں عطا کیا۔ اور اللہ انہیں اچھی طرح جانتا ہے۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ اَنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ ۙ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنُطۡعِمُ مَنۡ لَّوۡ یَشَآءُ اللّٰہُ اَطۡعَمَہٗۤ ٭ۖ اِنۡ اَنۡتُمۡ اِلَّا فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ۔

(یٰسٓ: 48)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرو تو وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں کہتے ہیں کیا ہم انہیں کھلائیں جن کو اللہ اگر چاہتا تو خود کھلاتا؟ تم تو محض ایک کھلی کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہو۔

وَ اَنۡفِقُوۡا مِنۡ مَّا رَزَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ فَیَقُوۡلَ رَبِّ لَوۡ لَاۤ اَخَّرۡتَنِیۡۤ اِلٰۤی اَجَلٍ قَرِیۡبٍ ۙ فَاَصَّدَّقَ وَ اَکُنۡ مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ۔

(المنافقون: 11)

اور خرچ کرو اس میں سے جو ہم نے تمہیں دیا ہے پیشتر اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے تو وہ کہے اے میرے ربّ! کاش تو نے مجھے تھوڑی سی مدّت تک مہلت دی ہوتی تو میں ضرور صدقات دیتا اور نیکوکاروں میں سے ہو جاتا۔

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ یَوۡمٌ لَّا بَیۡعٌ فِیۡہِ وَ لَا خُلَّۃٌ وَّ لَا شَفَاعَۃٌ ؕ وَ الۡکٰفِرُوۡنَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ۔

(البقرہ: 255)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! خرچ کرو اس میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے پیشتر اس کے کہ وہ دن آ جائے جس میں نہ کوئی تجارت ہوگی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی شفاعت۔ اور کافر ہی ہیں جو ظلم کرنے والے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی خاطر رزق خرچ کرنے والوں
کے لیے دوہرے اجر کا وعدہ

اُولٰٓئِکَ یُؤۡتَوۡنَ اَجۡرَہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ بِمَا صَبَرُوۡا وَ یَدۡرَءُوۡنَ بِالۡحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ۔

(القصص: 55)

یہی وہ لوگ ہیں جو دو مرتبہ اپنا اجر دئیے جائیں گے بسبب اس کے کہ انہوں نے صبر کیا اور وہ بھلائی کے ساتھ برائی کو دور کرتے ہیں اور جو کچھ ہم انہیں عطا کرتے ہیں وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

رزق میں سےخرچ کرنے والوں کے لیے آخرت میں بہترین انجام کا ذکر

وَ الَّذِیۡنَ صَبَرُوا ابۡتِغَآءَ وَجۡہِ رَبِّہِمۡ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنۡفَقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً وَّ یَدۡرَءُوۡنَ بِالۡحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عُقۡبَی الدَّارِ۔

(الرعد: 23)

اور وہ لوگ جنہوں نے اپنے ربّ کی رضا کی خاطر صبر کیا اور نماز کو قائم کیا اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا اس میں سے چھپا کر بھی اورعلانیہ بھی خرچ کیا اور جو نیکیوں کے ذریعہ برائیوں کو دور کرتے رہتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے گھر کا (بہترین) انجام ہے۔

آسمانی پانی سے رزق

اَلَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً ۪ وَّ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخۡرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزۡقًا لَّکُمۡ ۚ فَلَا تَجۡعَلُوۡا لِلّٰہِ اَنۡدَادًا وَّ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ۔

(البقرہ: 23)

جس نے زمین کو تمہارے لئے بچھونا اور آسمان کو (تمہاری بقا کی) بنیاد بنایا اور آسمان سے پانی اُتارا اور اس کے ذریعہ ہر طرح کے پھل تمہارے لئے بطور رزق نکالے۔ پس جانتے بوجھتے ہوئے اللہ کے شریک نہ بناؤ۔

پھل بطور رزق

وَ بَشِّرِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ؕ کُلَّمَا رُزِقُوۡا مِنۡہَا مِنۡ ثَمَرَۃٍ رِّزۡقًا ۙ قَالُوۡا ہٰذَا الَّذِیۡ رُزِقۡنَا مِنۡ قَبۡلُ ۙ وَ اُتُوۡا بِہٖ مُتَشَابِہًا ؕ وَ لَہُمۡ فِیۡہَاۤ اَزۡوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ ٭ۙ وَّ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ۔

(البقرہ: 26)

اور خوشخبری دے دے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کے دامن میں نہریں بہتی ہیں۔ جب بھی وہ اُن (باغات) میں سے کوئی پھل بطور رزق دیئے جائیں گے تو وہ کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے بھی دیا جا چکا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے ان کے پاس محض اس سے ملتا جلتا (رزق) لایا گیا تھا۔ اور ان کے لئے ان (باغات) میں پاک بنائے ہوئے جوڑے ہوں گے۔ اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخۡرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزۡقًا لَّکُمۡ ۚ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الۡفُلۡکَ لِتَجۡرِیَ فِی الۡبَحۡرِ بِاَمۡرِہٖ ۚ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الۡاَنۡہٰرَ۔

(ابراہیم: 33)

اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی اتارا، پھر اس کے ذریعہ کئی پھل نکالے (جو) تمہارے لئے رزق کے طور پر (ہیں)۔ اور تمہارے لئے کشتیاں مسخر کیں تا کہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلیں۔ اور تمہارے لئے دریاؤں کو مسخر کردیا۔

وَ قَالُوۡۤا اِنۡ نَّتَّبِعِ الۡہُدٰی مَعَکَ نُتَخَطَّفۡ مِنۡ اَرۡضِنَا ؕ اَوَ لَمۡ نُمَکِّنۡ لَّہُمۡ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجۡبٰۤی اِلَیۡہِ ثَمَرٰتُ کُلِّ شَیۡءٍ رِّزۡقًا مِّنۡ لَّدُنَّا وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡن۔

(القصص: 58)

اور انہوں نے کہا کہ اگر ہم تیرے ہمراہ ہدایت کی پیروی کریں گے تو ہم اپنے وطن سے نکال پھینکے جائیں گے۔ کیا ہم نے انہیں پُرامن حرم میں سکونت نہیں بخشی جس کی طرف ہر قسم کے پھل لائے جاتے ہیں (یہ) ہماری طرف سے بطور رزق (ہیں)۔ لیکن ان میں سے اکثر علم نہیں رکھتے۔

طیب رزق کھانا

ظَلَّلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡغَمَامَ وَ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡمَنَّ وَ السَّلۡوٰی ؕ کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ ؕ وَ مَا ظَلَمُوۡنَا وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ۔

(البقرہ: 58)

اور ہم نے تم پر بادلوں کو سایہ فگن کیا اور تم پر ہم نے مَن اور سلو ٰی اُتارے۔ جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔ اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ خود اپنے اوپر ہی ظلم کرنے والے تھے۔

وَ قَطَّعۡنٰہُمُ اثۡنَتَیۡ عَشۡرَۃَ اَسۡبَاطًا اُمَمًا ؕ وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰی مُوۡسٰۤی اِذِ اسۡتَسۡقٰٮہُ قَوۡمُہٗۤ اَنِ اضۡرِبۡ بِّعَصَاکَ الۡحَجَرَ ۚ فَانۡۢبَجَسَتۡ مِنۡہُ اثۡنَتَا عَشۡرَۃَ عَیۡنًا ؕ قَدۡ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشۡرَبَہُمۡ ؕ وَ ظَلَّلۡنَا عَلَیۡہِمُ الۡغَمَامَ وَ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡہِمُ الۡمَنَّ وَ السَّلۡوٰی ؕ کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ ؕ وَ مَا ظَلَمُوۡنَا وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ۔

(الاعراف: 161)

اور ہم نے ان کو بارہ قبیلوں یعنی قوموں میں تقسیم کردیا اور ہم نے موسیٰ کی طرف جب اس سے اس کی قوم نے پانی مانگا وحی کی کہ چٹان پر اپنے عصاسے ضرب لگا تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے اور سب لوگوں نے اپنے اپنے پینے کی جگہ معلوم کر لی اور ہم نے ان پر بادلوں کا سایہ کیا اور اُن پر مَن اور سَلوٰی اتارے۔ (اور کہا کہ) جو کچھ ہم نے تمہیں رزق عطا کیا ہے اس میں سے پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔ اور انہوں نے ظلم ہم پر نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے تھے۔

وَ اِذِ اسۡتَسۡقٰی مُوۡسٰی لِقَوۡمِہٖ فَقُلۡنَا اضۡرِبۡ بِّعَصَاکَ الۡحَجَرَ ؕ فَانۡفَجَرَتۡ مِنۡہُ اثۡنَتَاعَشۡرَۃَ عَیۡنًا ؕ قَدۡ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشۡرَبَہُمۡ ؕ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا مِنۡ رِّزۡقِ اللّٰہِ وَ لَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ۔

(البقرہ: 61)

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ چٹان پر اپنے عصا سے ضرب لگاؤ۔ تب اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے اور سب لوگوں نے اپنے اپنے پانی پینے کی جگہ معلوم کر لی۔ اللہ کے رزق سے کھاؤ اور پیو اور زمین میں فسادی بنتے ہوئے بداَمنی نہ پھیلاؤ۔

رزق مہیا کرنے کی دُعا

وَ اِذۡ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ رَبِّ اجۡعَلۡ ہٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّ ارۡزُقۡ اَہۡلَہٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنۡ اٰمَنَ مِنۡہُمۡ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ قَالَ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاُمَتِّعُہٗ قَلِیۡلًا ثُمَّ اَضۡطَرُّہٗۤ اِلٰی عَذَابِ النَّارِ ؕ وَ بِئۡسَ الۡمَصِیۡرُ۔

(البقرہ: 127)

اور جب ابراہیم نے کہا کہ اے میرے ربّ! اس کو ایک پُرامن اور امن دینے والا شہر بنا دے اور اس کے بسنے والوں کو جو اُن میں سے اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لائے ہر قسم کے پھلوں میں سے رزق عطا کر۔ اس نے کہا کہ جو کفر کرے گا اسے بھی میں کچھ عارضی فائدہ پہنچاؤں گا۔ پھر میں اُسے آگ کے عذاب کی طرف جانے پر مجبور کردوں گا اور (وہ) بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔

مومنین کو طیب رزق میں سے کھانے کی تاکید

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ وَ اشۡکُرُوۡا لِلّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ تَعۡبُدُوۡنَ۔

(البقرہ: 173)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔

کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ وَ لَا تَطۡغَوۡا فِیۡہِ فَیَحِلَّ عَلَیۡکُمۡ غَضَبِیۡ ۚ وَ مَنۡ یَّحۡلِلۡ عَلَیۡہِ غَضَبِیۡ فَقَدۡ ہَوٰی۔

(طٰہٰ: 82)

جو رزق ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے طیّب چیزیں کھاؤ اور اس بارہ میں حد سے تجاوز نہ کرو ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا غضب نازل ہو تو وہ یقیناً ہلاک ہوگیا۔

حلال اور طیب کھانے کا حکم

وَ کُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اَنۡتُمۡ بِہٖ مُؤۡمِنُوۡنَ۔

(المآئدہ: 89)

اور اس میں سے جو اللہ نے تمہیں رزق دیا حلال (اور) پاکیزہ کھایا کرو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس پر تم ایمان لاتے ہو۔

فَکُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰلًا طَیِّبًا ۪ وَّ اشۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ تَعۡبُدُوۡنَ۔

(النحل: 115)

پس جو کچھ تمہیں اللہ نے رزق عطا کیا ہے اس میں سے حلال (اور) طیّب کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکرادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔

دودھ پلانے والی ماں

وَ الۡوَالِدٰتُ یُرۡضِعۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ حَوۡلَیۡنِ کَامِلَیۡنِ لِمَنۡ اَرَادَ اَنۡ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ ؕ وَ عَلَی الۡمَوۡلُوۡدِ لَہٗ رِزۡقُہُنَّ وَ کِسۡوَتُہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ لَا تُکَلَّفُ نَفۡسٌ اِلَّا وُسۡعَہَا ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَۃٌۢ بِوَلَدِہَا وَ لَا مَوۡلُوۡدٌ لَّہٗ بِوَلَدِہٖ ٭ وَ عَلَی الۡوَارِثِ مِثۡلُ ذٰلِکَ ۚ فَاِنۡ اَرَادَا فِصَالًا عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡہُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاؕ وَ اِنۡ اَرَدۡتُّمۡ اَنۡ تَسۡتَرۡضِعُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اِذَا سَلَّمۡتُمۡ مَّاۤ اٰتَیۡتُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ۔

(البقرہ: 234)

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں اس (مرد) کی خاطر جو رضاعت (کی مدت) کو مکمل کرنا چاہتا ہے۔ اور جس (مرد) کا بچہ ہے اس کے ذمہ ایسی عورتوں کا نان نفقہ اور اوڑھنا بچھونا معروف کے مطابق ہے۔ کسی جان پر اس کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالا جاتا۔ ماں کو اس کے بچے کے تعلق میں تکلیف نہ دی جائے اور نہ ہی باپ کو اس کے بچے کے تعلق میں۔ اور وارث پر بھی ایسے ہی حکم کا اطلاق ہوگا۔ پس اگر وہ دونوں باہم رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانے کا فیصلہ کر لیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو (کسی اور سے) دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ جو کچھ معروف کے مطابق تم نے (انہیں) دینا تھا (ان کے) سپرد کر چکے ہو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور جان لو کہ اللہ اس پر جو تم کرتے ہو گہری نظر رکھنے والا ہے۔

بغیرحساب کے رزق

زُیِّنَ لِلَّذِیۡنَ کَفَرُوا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا وَ یَسۡخَرُوۡنَ مِنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۘ وَ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا فَوۡقَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ۔

(البقرہ: 213)

جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے دنیا کی زندگی خوبصورت کرکے دکھائی گئی ہے۔ اور یہ اُن لوگوں سے تمسخر کرتے ہیں جو ایمان لائے۔ اور وہ لوگ جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا وہ قیامت کے دن ان سے بالا ہوں گے۔ اور اللہ جسے چاہے بغیر حساب کے رزق عطا کرتا ہے۔

مَنۡ عَمِلَ سَیِّئَۃً فَلَا یُجۡزٰۤی اِلَّا مِثۡلَہَا ۚ وَ مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰٓئِکَ یَدۡخُلُوۡنَ الۡجَنَّۃَ یُرۡزَقُوۡنَ فِیۡہَا بِغَیۡرِ حِسَابٍ۔

(المؤمن: 41)

جو بھی برائی کرے گا اسے سزا نہیں دی جائے گی مگر اُسی کے برابر۔ اور مرد اور عورت میں سے جو بھی نیکی کرے گا اور وہ مومن ہوگا پس یہی وہ لوگ ہیں جو جنت میں داخل ہوں گے۔ اس میں انہیں بے حساب رزق عطا کیا جائے گا۔

دُنیا میں بھی بغیر حساب کےرزق دینے کا تذکرہ

تُوۡلِجُ الَّیۡلَ فِی النَّہَارِ وَ تُوۡلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیۡلِ ۫ وَ تُخۡرِجُ الۡحَیَّ مِنَ الۡمَیِّتِ وَ تُخۡرِجُ الۡمَیِّتَ مِنَ الۡحَیِّ ۫ وَ تَرۡزُقُ مَنۡ تَشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ۔

(آل عمران: 28)

تُو رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور تُو مُردہ سے زندہ نکالتا ہے اور زندہ سے مُردہ نکالتا ہے۔ اور تُو جسے چاہتا ہے بغیرحساب کے رزق عطا کرتا ہے۔

لِیَجۡزِیَہُمُ اللّٰہُ اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَ یَزِیۡدَہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ۔

(النور: 39)

تا کہ اللہ اُنہیں اُن کے بہترین اعمال کے مطابق جزا دے جو وہ کرتے رہے ہیں اور اپنے فضل سے اُنہیں مزید بھی دے اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔

اَللّٰہُ لَطِیۡفٌۢ بِعِبَادِہٖ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ ہُوَ الۡقَوِیُّ الۡعَزِیۡزُ۔

(الشوریٰ: 20)

اللہ اپنے بندوں کے حق میں نرمی کا سلوک کرنے والا ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے رزق عطا کرتا ہے اور وہی بہت طاقتور (اور) کامل غلبہ والا ہے۔

مَاۤ اُرِیۡدُ مِنۡہُمۡ مِّنۡ رِّزۡقٍ وَّ مَاۤ اُرِیۡدُ اَنۡ یُّطۡعِمُوۡنِ۔اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُوالۡقُوَّۃِ الۡمَتِیۡنُ۔

(الذاریات: 58۔59)

میں ان سے کوئی رزق نہیں چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔یقیناً اللہ ہی ہے جو بہت رزق دینے والا، صاحبِ قوّت (اور) مضبوط صفات والا ہے۔

حضرت مریمؑ کو محراب میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے رزق کی فراہمی

فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوۡلٍ حَسَنٍ وَّ اَنۡۢبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا ۙ وَّ کَفَّلَہَا زَکَرِیَّا ۚؕ کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیۡہَا زَکَرِیَّا الۡمِحۡرَابَ ۙ وَجَدَ عِنۡدَہَا رِزۡقًا ۚ قَالَ یٰمَرۡیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا ؕ قَالَتۡ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ۔

(آل عمران: 38)

پس اس کے ربّ نے اُسے ایک حسین قبولیت کے ساتھ قبول کر لیا اور اس کی اَحسن رنگ میں نشو و نما کی اور زکریا کو اس کا کفیل ٹھہرایا۔ جب کبھی بھی زکریا اس کے پاس محراب میں داخل ہوا تو اس نے اس کے پاس کوئی رزق پایا۔ اس نے کہا اے مریم! تیرے پاس یہ کہاں سے آتا ہے؟ اس نے (جواباً) کہا یہ اللہ کی طرف سے ہے۔ یقیناً اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہونے والوں کو ربّ کی طرف سے رزق کے ملنے کا وعدہ

وَ لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتًا ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ یُرۡزَقُوۡنَ۔

(آل عمران: 170)

اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے اُن کو ہرگز مُردے گمان نہ کر بلکہ (وہ تو) زندہ ہیں (اور) انہیں ان کے ربّ کے ہاں رزق عطا کیا جا رہا ہے۔

بےعقلوں کو اپنے مال میں سےرزق دینے کا حکم

وَ لَا تُؤۡتُوا السُّفَہَآءَ اَمۡوَالَکُمُ الَّتِیۡ جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمۡ قِیٰمًا وَّ ارۡزُقُوۡہُمۡ فِیۡہَا وَ اکۡسُوۡہُمۡ وَ قُوۡلُوۡا لَہُمۡ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا۔

(النسآء: 6)

اور بے عقلوں کے سپرد اپنے وہ اموال نہ کیا کرو جن کو اللہ نے تمہارے لئے (اقتصادی) قیام کا ذریعہ بنایا ہے۔ اور انہیں ان (اموال) میں سے کھلاؤ اور انہیں پہناؤ۔ اور ان سے اچھی بات کہا کرو۔

ترکہ کی تقسیم کے وقت یتیم اور مسکین کو بھی ترکہ کے مال میں سے رزق دینے کا ذکر

وَ اِذَا حَضَرَ الۡقِسۡمَۃَ اُولُوا الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنُ فَارۡزُقُوۡہُمۡ مِّنۡہُ وَ قُوۡلُوۡا لَہُمۡ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا۔

(النسآء: 9)

اور جب (ترکہ کی) تقسیم پر (ایسے) اقرباء (جن کو قواعد کے مطابق حصہ نہیں پہنچتا) اور یتیم اور مسکین بھی آجائیں تو کچھ اس میں سے ان کو بھی دو۔ اور ان سے اچھی بات کہا کرو۔

حضرت عیسیٰؑ کااللہ تعالیٰ سے اپنی قوم کے اوّلین و آخرین کے لیے رزق کی دُعا

قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَاۤ اَنۡزِلۡ عَلَیۡنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوۡنُ لَنَا عِیۡدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَۃً مِّنۡکَ ۚ وَ ارۡزُقۡنَا وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ۔

(المآئدہ: 115)

عیسیٰ ابنِ مریم نے کہا اے اللہ ہمارے ربّ! ہم پر آسمان سے (نعمتوں کا) دسترخوان اُتار جو ہمارے اوّلین اور ہمارے آخرین کے لئے عید بن جائے اور تیری طرف سے ایک عظیم نشان کے طور پر ہو اور ہمیں رزق عطا کر اور تُو رزق دینے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

بیوقوفوں کا اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے رزق کو حرام قرار دینے کا تذکرہ

قَدۡ خَسِرَ الَّذِیۡنَ قَتَلُوۡۤا اَوۡلَادَہُمۡ سَفَہًۢا بِغَیۡرِ عِلۡمٍ وَّ حَرَّمُوۡا مَا رَزَقَہُمُ اللّٰہُ افۡتِرَآءً عَلَی اللّٰہِ ؕ قَدۡ ضَلُّوۡا وَ مَا کَانُوۡا مُہۡتَدِیۡنَ۔

(الانعام: 141)

یقیناً بہت نقصان اٹھایا ان لوگوں نے جنہوں نے بیوقوفی سے بغیر کسی علم کے اپنی اولاد کو قتل کر دیا اور انہوں نے اللہ پر جھوٹ گھڑتے ہوئے اس کو حرام قرار دے دیا جو اللہ نے ان کو رزق عطا کیا تھا۔ یقیناً یہ لوگ گمراہ ہوئے اور ہدایت پانے والے نہ ہوئے۔

اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ رزق میں سے کھانے کا ذکر

وَ مِنَ الۡاَنۡعَامِ حَمُوۡلَۃً وَّ فَرۡشًا ؕ کُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ۔

(الانعام: 143)

اور چوپایوں میں سے لادُو اور سواری والے (پیدا کئے)۔ اس میں سے کھاؤ جو اللہ نے تمہیں رزق عطا کیا ہے اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو یقیناً وہ تمہارا کھلا کھلا دشمن ہے۔

ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ ذَلُوۡلًا فَامۡشُوۡا فِیۡ مَنَاکِبِہَا وَ کُلُوۡا مِنۡ رِّزۡقِہٖ ؕ وَ اِلَیۡہِ النُّشُوۡرُ۔

(المُلک: 16)

وہی ہے جس نے زمین کو تمہارے ماتحت کردیا پس اس کے راستوں پر چلو اور اس (یعنی اللہ) کے رزق میں سے کھاؤ اور اسی کی طرف اٹھایا جانا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا انسانوں اور اُن کی اولادوں کو رزق دینے کا وعدہ

قُلۡ تَعَالَوۡا اَتۡلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمۡ عَلَیۡکُمۡ اَلَّا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ۚ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ مِّنۡ اِمۡلَاقٍ ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُکُمۡ وَ اِیَّاہُمۡۚ وَ لَا تَقۡرَبُوا الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ ۚ وَ لَا تَقۡتُلُوا النَّفۡسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالۡحَقِّ ؕ ذٰلِکُمۡ وَصّٰکُمۡ بِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ۔

(الانعام: 152)

تو کہہ دے آؤ میں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے ربّ نے تم پر حرام کردیا ہے (یعنی) یہ کہ کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ اور (لازم کردیا ہے کہ) والدین کے ساتھ احسان سے پیش آؤ اور رزق کی تنگی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔ ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی۔ اور تم بے حیائیوں کے جو اُن میں ظاہر ہوں اور جو اندر چھپی ہوئی ہوں (دونوں کے) قریب نہ پھٹکو۔ اور کسی ایسی جان کو جسے اللہ نے حرمت بخشی ہو قتل نہ کرو مگر حق کے ساتھ۔ یہی ہے جس کی وہ تمہیں سخت تاکید کرتا ہے تا کہ تم عقل سے کام لو۔

لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ خَشۡیَۃَ اِمۡلَاقٍ ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُہُمۡ وَ اِیَّاکُمۡ ؕ اِنَّ قَتۡلَہُمۡ کَانَ خِطۡاً کَبِیۡرًا۔

(بنی اسرائیل: 32)

اور اپنی اولاد کو کنگال ہونے کے ڈر سے قتل نہ کرو۔ ہم ہی ہیں جو انہیں رزق دیتے ہیں اور تمہیں بھی۔ ان کو قتل کرنا یقیناً بہت بڑی خطا ہے۔

طیب رزق اِس دُنیا اور
آخرت میں ایمان والوں کے لیے

قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِیۡنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیۡۤ اَخۡرَجَ لِعِبَادِہٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزۡقِ ؕ قُلۡ ہِیَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا خَالِصَۃً یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ۔

(الاعراف: 33)

تو پوچھ کہ اللہ کی (پیدا کردہ) زینت کس نے حرام کی ہے جو اس نے اپنے بندوں کے لئے نکالی ہے۔ اور رزق میں سے پاکیزہ چیزیں بھی۔ تُو کہہ دے کہ یہ اس دنیا کی زندگی میں بھی ان کے لئے ہیں جو ایمان لائے (اور) قیامت کے دن تو خالصۃً (بلاشرکتِ غیرے صرف انہی کے لئے ہوں گی)۔ اسی طرح ہم نشانات کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں۔

(باقی آئندہ ان شاءاللہ)

(جاوید اقبال ناصر۔ مبلغ سلسلہ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

خطباتِ امام کوئز جامعۃ المبشرین گھانا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اکتوبر 2021