• 29 اپریل, 2024

حضرت حکیم عبدالرزاق احمدی رضی اللہ عنہ

حضرت حکیم عبدالرزاق احمدی رضی اللہ عنہ
مظفر نگر (اتر پردیش)

حضرت حکىم عبدالرزاق احمدى رضى اللہ عنہ مظفر نگر (اتر پردىش۔ انڈىا) کے رہنے والے تھے۔ آپ کى بىعت کا قطعى علم نہىں لىکن آپ کے متعلق لکھا ہے کہ آپ نے 1905ء سے پہلے بىعت کى۔ آپ کے متعلق تفصىلات بھى مىسر نہىں آ سکىں، بہت ہى مختصر ذکر ہے جو جماعتى لٹرىچر مىں محفوظ ہوا ہے، اىک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے مظفر نگر کے ہى اىک مخلص صحابى حضرت منشى عبدالخالق صاحبؓ (وفات: 25؍جنورى 1932ء) بىان کرتے ہىں:

’’ىکم مارچ 1907ء کا واقعہ ہے کہ مکرم بھائى عبدالرزاق صاحب احمدى کے پاس چند دىہاتى اشخاص جن مىں بعض خواندہ اور سمجھدار بھى تھے، بغرض معالجہ آئے اور انہوں نے بہ سبىل تذکرہ کہا کہ حکىم جى بڑا افسوس ہے کہ آپ باىں علم و دانش اىسے طرىق اور مذہب کے گروىدہ ہوگئے جو بالکل اسلام کے خلاف ہے۔ مرزا صاحب نے کتنا غضب کىا کہ دعوے نبوت تو کىا ہى تھا مگر قرآن شرىف مىں بھى ترمىم کر دى ىعنى 30 پاروں مىں سے صرف 13 پارے رکھے اور باقى نکال دىے اور اس طرح قرآن اور اسلام بالکل مٹا دىا۔ حکىم صاحب نے جو اىک سادہ مزاج اور معقول پسند ہىں، نہاىت متانت سے درىافت کىا کہ بھائى تم نے ىہ کہا سے سُنا! تو انہوں نے کہا کہ چند روز ہوئے کہ اىک مولوى صاحب نے اپنے وعظ مىں فرماىا اور ىہ بھى کہا تھا کہ ہرگز کسى مرزائى سے نہ ملنا اور نہ کوئى اُن کى کتاب دىکھنا ورنہ تمہارا دىن اور اىمان جاتا رہے گا۔

اس وقت حکىم صاحب کے پاس حمائل شرىف رکھى ہوئى تھى، انہوں نے اس شخص کو جو خواندہ تھا، حمائل شرىف دے کر کہا کہ بھائى تم خود دىکھ لو کہ اس مىں 13 پارہ ہىں ىا 30 پارے، ہم تو اس قرآن کرىم کى تلاوت کرتے ہىں اور اسى کو نمازوں مىں پڑھتے ہىں۔ ىہ سب نا خدا ترس لوگوں کى بے ہودہ افترا پردازى اور چالاکى ہے تاکہ لوگ الٰہى نور تک نہ پہنچىں۔ ىہ سن کر وہ سب حىرت زدہ ہوگئے اور مولوى صاحب پر سخت نفرىں کرنے لگے۔‘‘

(بدر 14 مارچ 1907ء صفحہ10)

آپ نے جون 1936ء مىں وفات پائى، خبر وفات دىتے ہوئے حضرت شىخ عبدالحمىد پنشنر پولىس آف انچولى ضلع مىرٹھ (وفات: 16؍ستمبر 1937ء) نے لکھا: ’’9؍جون حکىم عبدالرزاق صاحب آف مظفر نگر کا انتقال ہوگىا ہے، اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَىۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔ مىں مظفر نگر مىں بسلسلہ ملازمت قرىباً 5 سال رہا، اىک خاندان کے ىہى چار پانچ مخلص احمدى تھے جو باوجود سخت مخالفت کے کبھى پرىشان نہىں ہوتے تھے، ان مىں سے پہلے منشى عبدالخالق صاحب کا پھر حافظ عبدالرحمٰن کا اور اب حکىم صاحب کا انتقال ہوگىا ہے۔ حکىم صاحب بہت پرانے احمدى تھے، 1905ء سے پہلے وہ حضرت مسىح موعود علىہ السلام کى بىعت مىں داخل ہوئے۔ احباب دعائے مغفرت کرىں۔ خاکسار عبدالحمىد پنشر سب انسپکٹر انچولى ضلع مىرٹھ‘‘

(الفضل 23؍جون 1936ء صفحہ2)

(غلام مصباح بلوچ۔استاد جامعہ احمدیہ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اکتوبر 2021