حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ بنصرہ العزىز اس ضمن مىں جماعت کو نصىحت کرتے ہوئے فرماتے ہىں۔
بہر حال اس برائى کا جو آج کل مغرب مىں ان دنوں مىں بڑى دھوم دھام سے منائى جاتى ہے اور آئندہ چند دنوں مىں منائى جانے والى ہے، اُس کا مَىں ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ ىہ halloween کى اىک رسم ہے۔ جىسا کہ مَىں نے کہا تھا کہ احمدى بھى بغىر سوچے سمجھے اپنے بچوں کو اس مىں شامل ہونے کى اجازت دے دىتے ہىں، حالانکہ اگر اس کو گہرائى مىں جا کر دىکھىں تو ىہ عىسائىت مىں آئى ہوئى اىک اىسى بدعت ہے جو شرک کے قرىب کر دىتى ہے۔ چڑىلىں اور جِنّ اور شىطانى عمل، ان کو تو بائبل نے بھى روکا ہوا ہے۔ لىکن عىسائىت مىں ىہ راہ پا گئى ہىں کىونکہ عمل نہىں رہا۔ عموماً اس کو funسمجھا جاتا ہے کہ بس جى بچوں کا شوق ہے پورا کر لىا۔ تو ہمىشہ ىاد رکھنا چاہئے کہ ہر وہ کام چاہے وہ fun ہى سمجھا جائے جس کى بنىاد شرک ىا کسى بھى قسم کے نقصان کى صورت مىں ہو اس سے احمدىوں کو بچنا چاہئے۔ مجھے اس بات پر توجہ پىدا ہوئى جب ہمارى رىسرچ ٹىم کى اىک انچارج نے بتاىا کہ ان کى بىٹى نے ان سے کہا کہ halloween پر وہ اور توکچھ نہىں کرے گى لىکن اتنى اجازت دے دىں کہ وہ لباس وغىرہ پہن کر، خاص costume پہن کے ذرا پِھر لے۔ چھوٹى بچى ہے۔
انہوں نے اسے منع کر دىا۔ اور پھرجب رىسرچ کى اور اس کے بارہ مىں مزىد تحقىق کى تو بعض عجىب قسم کے حقائق سامنے آئے۔ تو مَىں نے انہىں کہا کہ مجھے بھى کچھ (حوالے) دے دىں۔ چنانچہ جو مَىں نے دىکھے ان کا خلاصہ مَىں بىان کرتا ہوں۔ کىونکہ اکثر بچے بچىاں مجھے سوال کرتے رہتے ہىں۔ خطوط مىں پوچھتے رہتے ہىں کہ halloween مىں شامل ہونے کا کىا نقصان ہے؟ ہمارے ماں باپ ہمىں شامل نہىں ہونے دىتے۔ جبکہ بعض دوسرے احمدى خاندانوں کے بچے اپنے والدىن کى اجازت سے اس مىں شامل ہو رہے ہوتے ہىں۔ تو بہر حال ان کو جو کچھ مىرے علم مىں تھا اس کے مطابق مَىں جواب تو ىہى دىتا رہتا تھا کہ ىہ اىک غلط اور مکروہ قسم کا کام ہے اور مَىں انہىں روک دىتا تھا۔ لىکن اب جو اس کى تارىخ سامنے آئى ہے تو ضرورى ہے کہ احمدى بچے اس سے بچىں۔ عىسائىت مىں ىا کہہ لىں مغرب مىں، ىہ رسم ىا ىہ بدعت اىک آئرش اِزم کى وجہ سے آئى ہے۔ پرانے زمانے کے جو pagan تھے ان مىں پرانى بد مذہبى کے زمانے کى رائج ہے۔ اس کى بنىاد شىطانى اور چڑىلوں کے نظرىات پر ہے۔ اور مذہب اور گھروں کے تقدس کو ىہ سارا نظرىہ جو ہے ىہ پامال کرتا ہے۔ چاہے جتنا بھى کہىں کہ ىہ Fun ہے لىکن بنىاد اس کى غلط ہے۔ اور صرف ىہى نہىں بلکہ اس مىں شرک بھى شامل ہے۔ کىونکہ اس کا بنىادى نظرىہ ىہ تھا کہ زندوں اور مردوں کے درمىان جو حدود ہىں وہ 31؍اکتوبر کو ختم ہو جاتى ہىں۔ اور مردے زندوں کے لئے اس دن باہر نکل کے خطرناک ہو جاتے ہىں۔ اور زندوں کے لئے مسائل کھڑے کر دىتے ہىں۔ بىمارىوں مىں مبتلا کر دىتے ہىں اور اسى طرح کى اوٹ پٹانگ باتىں مشہور ہىں۔ اور پھر اس سے بچنے کے لئے جو ان کے نام نہاد جادوگر ہوتے ہىں ان جادوگروں کو بلاىا جاتاہے جو جانوروں اور فصلوں کى ان سے لے کر اىک خاص طرىقے سے قربانى کرتے ہىں۔ bonfireبھى اسى نظرىہ مىں شامل ہے تا کہ ان مُردہ روحوں کو ان حرکتوں سے باز رکھا جائے۔ ان مُردوں کوخوفزدہ کر کے ىا بعض قربانىاں دے کران کو خوش کر کے باز رکھا جائے۔ اور پھر ىہ ہے کہ پھراگر ڈرانا ہے تو اس کے لئے costumeاور خاص قسم کے لباس وغىرہ بنائے گئے ہىں، ماسک وغىرہ پہنے جاتے ہىں۔ بہر حال بعد مىں جىسا کہ مَىں نے کہا، جب عىسائىت پھىلى تو انہوں نے بھى اس رسم کو اپنا لىا۔ اور ىہ بھى ان کے تہوار کے طور پر اس مىں شامل کر لى گئى۔ کىتھولکس خاص طور پر (ىہ رسم) زىادہ کرتے ہىں۔ اب ىہ رسم عىسائىت کى وجہ سے اور پھر مىڈىا کى وجہ سے، آپس کے تعلقات کى وجہ سے تقرىباً تمام دنىا مىں خاص طورپرمغرب مىں، امرىکہ مىں، کىنىڈامىں، ىہاں UK مىں، جاپان مىں، نىوزى لىنڈ مىں، آسٹرىلىاوغىرہ مىں، ىورپ کے بعض ملکوں مىں پھىل چکى ہے۔ اور جىسا کہ مَىں نے کہا ىہ چھُپى ہوئى برائى ہے۔ جسے مغرب مىں رہنے والے مسلمان بھى اختىار کر رہے ہىں۔ بچے مختلف لباس پہن کر گھر گھر جاتے ہىں۔ گھر والوں سے کچھ وصول کىا جاتا ہے تا کہ روحوں کو سکون پہنچاىا جائے۔ گھر والے اگر ان مختلف قسم کے لباس پہنے ہوئے بچوں کو کچھ دے دىں تو مطلب ىہ ہے کہ اب مردے اس گھر کو کوئى نقصان نہىں پہنچائىں گے۔ ىہ اىک شرک ہے۔ بے شک آپ ىہى کہىں کہ funہے، اىک تفرىح ہے لىکن جو پىچھے نظرىات ہىں وہ مشرکانہ ہىں۔ اور پھر ىہ کہ وىسے بھى ىہ اىک احمدى بچے کے وقار کے خلاف بات ہے کہ عجىب و غرىب قسم کا حلىہ بناىا جائے۔ اور پھر گھروں مىں فقىروں کى طرح مانگتے پھرىں۔ چاہے وہ ىہى کہىں کہ ہم مانگنے جا رہے تھے ىا چاکلىٹ لىنے جا رہے تھے لىکن ىہ مانگنا بھى غلط ہے۔ احمدى کا اىک وقار ہونا چاہئے اور اس وقار کو ہمىں بچپن سے ہى ذہنوں مىں قائم کرنا چاہئے۔ اور پھر ىہ چىزىں جو ہىں مذہب سے بھى دور لے جاتى ہىں۔ بہر حال جب ىہ مناىا جاتا ہے تو پىغام اس مىں ىہ ہے کہ چڑىلوں کا وجود، بدروحوں کا وجود، شىطان کى پوجا، مافوق الفطرت چىزوں پر عارضى طور پر جو ىقىن ہے وہ funکے لئے کر لىنے مىں کوئى حرج نہىں ہے۔ انتہائى غلط نظرىہ ہے۔ پس ىہ سب شىطانى چىزىں ہىں۔ اس سے ہمارے بچوں کو نہ صرف پرہىز کرنا چاہئے بلکہ سختى سے بچنا چاہئے۔ ماضى قرىب تک دىہاتوں کے رہنے والے جو لوگ تھے وہ بچوں کو جو اس طرح ان کے دروازے پر مانگنے جاىا کرتے تھے اس خىال سے بھى کچھ دے دىتے تھے کہ مُردہ روحىں ہمىں نقصان نہ پہنچائىں۔ بہر حال چونکہ بچے اور ان کے بعض بڑے بھى بچوں کى طرف سے پوچھتے رہتے ہىں۔ اس لئے مَىں بتا رہا ہوں کہ ىہ اىک بد رسم ہے اور اىسى رسم ہے جو شرک کى طرف لے جانے والى ہے۔ پھر اس کى وجہ سے بچوں مىں funکے نام پر، تفرىح کے نام پر غلط حرکتىں کرنے کى جرأت پىدا ہوتى ہے۔ ماں باپ ہمساىوں سے بداخلاقى سے پىش آتے ہىں۔ ماں باپ سے بھى اور ہمساىوں سے بھى اور اپنے ماحول سے بھى، اپنے بڑوں سے بھى بداخلاقى سے پىش آنے کا رجحان بھى اس وجہ سے بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ ىہ بھى اىک سروے ہے۔ حتى کہ دوسرے جرائم بھى اس لئے بڑھ رہے ہىں۔ اس قسم کى حرکتوں سے ان مىں جرأت پىدا ہوتى جا رہى ہے۔ مغرب مىں ہر برائى کو بچوں کے حقوق اور funکے نام پر تحفظات مل جاتے ہىں، اجازت مل جاتى ہے اور مل رہى ہے لىکن اب خود ہى ىہ لوگ اس کے خلاف آوازىں بھى اٹھانے لگ گئے ہىں۔ کىونکہ اس سے اخلاق برباد ہو رہے ہىں۔ پھر halloween کے خلاف کہنے والے ىہ بھى کہتے ہىں کہ اس سے بچوں مىں تفرىح کے نام پر دوسروں کو ڈرانے اور خوفزدہ کرنے کى برائى جىسا کہ مَىں نے بتاىا کہ بڑھ رہى ہے اور جرائم بھى اس وجہ سے بڑھ رہے ہىں۔ اىک تو فلموں نے غلط تربىت کى ہے۔ پھر اگر عملى طور پر اىسى حرکتىں کرنے لگ جائىں اور ان کو تفرىح کے نام پر بڑے encourage کرنا شروع کر دىں تو پورے معاشرے مىں پھربگاڑ ہى پىدا ہو گا اور کىا ہو سکتا ہے؟ اور پھر ہمارے لئے سب سے بڑى بات جىسا کہ مَىں نے کہا مُردوں کو خدا کے مقابل پر کھڑا کر کے ان کے کسى بھى غلط عمل سے محفوظ کرنے کا شىطانى طرىق اختىار کىا گىا ہے۔ گوىا کہ اللہ تعالىٰ کے مقابل پر کھڑا کر کے اىک شرک قائم کىا جا رہا ہے ىا بچوں کوتحفے تحائف دے کے ان کى روحوں کو خوش کىا جا رہا ہے۔ ىا جادوگروں کے ذرىعہ سے جادوکر کے ڈراىا جا رہا ہے۔ بہر حال ىہ نہاىت لغو اور بىہودہ تصور ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ مورخہ 29؍اکتوبر 2010ء)