احکام خداوندی
قسط نمبر15
حضرت مسىح موعودؑ فرماتے ہىں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم مىں سے اىک چھوٹے سے حکم کو بھى ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے-‘‘
(کشتىٔ نوح)
امثال القرآن (حصہ3)
قرآن شرىف پر تدبر کرو اس مىں سب کچھ ہے۔ نىکىوں اور بدىوں کى تفصىل ہے اور آئندہ زمانہ کى خبرىں ہىں۔
(حضرت مسىح موعود ؑ)
منافقىن کى مثال
- مَثَلُہُمۡ کَمَثَلِ الَّذِى اسۡتَوۡقَدَ نَارًا ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتۡ مَا حَوۡلَہٗ ذَہَبَ اللّٰہُ بِنُوۡرِہِمۡ وَ تَرَکَہُمۡ فِىۡ ظُلُمٰتٍ لَّا ىُبۡصِرُوۡنَ
- صُمٌّۢ بُکۡمٌ عُمۡىٌ فَہُمۡ لَا ىَرۡجِعُوۡنَ
- اَوۡ کَصَىِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ فِىۡہِ ظُلُمٰتٌ وَّ رَعۡدٌ وَّ بَرۡقٌ ۚ ىَجۡعَلُوۡنَ اَصَابِعَہُمۡ فِىۡۤ اٰذَانِہِمۡ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اللّٰہُ مُحِىۡطٌۢ بِالۡکٰفِرِىۡنَ
- ىَکَادُ الۡبَرۡقُ ىَخۡطَفُ اَبۡصَارَہُمۡ ؕ کُلَّمَاۤ اَضَآءَ لَہُمۡ مَّشَوۡا فِىۡہِ ٭ۙ وَ اِذَاۤ اَظۡلَمَ عَلَىۡہِمۡ قَامُوۡا ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ لَذَہَبَ بِسَمۡعِہِمۡ وَ اَبۡصَارِہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰى کُلِّ شَىۡءٍ قَدِىۡرٌ
(البقرہ:18تا21)
ان کى مثال اس شخص کى حالت کى مانند ہے جس نے آگ بھڑکائى۔ پس جب اس (آگ) نے اس کے ماحول کو روشن کر دىا، اللہ اُن (بھڑکانے والوں) کا نور لے گىا اور انہىں اندھىروں مىں چھوڑ دىا کہ وہ کچھ دىکھ نہىں سکتے تھے۔ وہ بہرے ہىں، وہ گونگے ہىں، وہ اندھے ہىں۔ پس وہ (ہداىت کى طرف) نہىں لوٹىں گے۔ ىا (ان کى مثال) اس بارش کى سى ہے جو آسمان سے اترتى ہے۔ اس مىں اندھىرے بھى ہىں اور کڑک بھى اور بجلى بھى۔ وہ بجلى کے کڑکوں کى وجہ سے، موت کے ڈر سے اپنى انگلىاں اپنے کانوں مىں ڈال لىتے ہىں۔ اور اللہ کافروں کو گھىرے مىں لئے ہوئے ہے۔ قرىب ہے کہ بجلى ان کى بىنائى اچک لے۔ جب کبھى وہ اُن (کو راہ دکھانے) کے لئے چمکتى ہے وہ اس مىں (کچھ) چلتے ہىں۔ اور جب وہ ان پر اندھىرا کر دىتى ہے تو ٹھہر جاتے ہىں۔ اور اگر اللہ چاہے تو ان کى شنوائى بھى لے جائے اور ان کى بىنائى بھى۔ ىقىناً اللہ ہر چىز پر جسے وہ چاہے دائمى قدرت رکھتا ہے۔
ىہودىوں کى مثال جن کے دل پھٹے ہوئے ہىں
- لَا ىُقَاتِلُوۡنَکُمۡ جَمِىۡعًا اِلَّا فِىۡ قُرًى مُّحَصَّنَۃٍ اَوۡ مِنۡ وَّرَآءِ جُدُرٍ ؕ بَاۡسُہُمۡ بَىۡنَہُمۡ شَدِىۡدٌ ؕ تَحۡسَبُہُمۡ جَمِىۡعًا وَّ قُلُوۡبُہُمۡ شَتّٰى ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَوۡمٌ لَّا ىَعۡقِلُوۡنَ
- کَمَثَلِ الَّذِىۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ قَرِىۡبًا ذَاقُوۡا وَبَالَ اَمۡرِہِمۡ ۚ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِىۡمٌ
- کَمَثَلِ الشَّىۡطٰنِ اِذۡ قَالَ لِلۡاِنۡسَانِ اکۡفُرۡ ۚ فَلَمَّا کَفَرَ قَالَ اِنِّىۡ بَرِىۡٓءٌ مِّنۡکَ اِنِّىۡۤ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الۡعٰلَمِىۡنَ
- فَکَانَ عَاقِبَتَہُمَاۤ اَنَّہُمَا فِى النَّارِ خَالِدَىۡنِ فِىۡہَا ؕ وَ ذٰلِکَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِىۡنَ
(الحشر: 15تا18)
وہ تم سے اکٹھے لڑائى نہىں کرىں گے مگر قلعہ بند بستىوں مىں ىا پھر فصىلوں کے پرلى طرف سے۔ اُن کى لڑائى آپس مىں بہت سخت ہے۔ تو انہىں اکٹھا سمجھتا ہے جبکہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہىں۔ ىہ اس لئے ہے کہ وہ اىک اىسى قوم ہىں جو عقل نہىں کرتے۔(ىہ )ان لوگوں کى طرح (ہىں) جو اُن سے تھوڑا عرصہ پہلے اپنے اعمال کا وبال چکھ چکے ہىں اور ان کے لئے درد ناک عذاب (مقدر) ہے۔
شىطان کى مثال کى طرح جب اس نے انسان سے کہا انکار کر دے۔ پس جب اس نے انکار کر دىا تو کہنے لگا کہ ىقىناً مىں تجھ سے برى الذمہ ہوں۔ ىقىناً مىں تو تمام جہانوں کے رب، اللہ سے ڈرتا ہوں-
پس اُن دونوں کا انجام ىہ ٹھہرا کہ وہ دونوں ہى آگ مىں پڑىں گے۔ دونوں اس مىں لمبا عرصہ رہنے والے ہوں گے۔ ظالموں کى ىہى جزا ہوا کرتى ہے۔
ورلى زندگى پانى کى طرح ہے
- وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِاَعۡدَآئِکُمۡ ؕ وَ کَفٰى بِاللّٰہِ وَلِىًّا ٭۫ وَّ کَفٰى بِاللّٰہِ نَصِىۡرًا
- مِنَ الَّذِىۡنَ ہَادُوۡا ىُحَرِّفُوۡنَ الۡکَلِمَ عَنۡ مَّوَاضِعِہٖ وَ ىَقُوۡلُوۡنَ سَمِعۡنَا وَ عَصَىۡنَا وَ اسۡمَعۡ غَىۡرَ مُسۡمَعٍ وَّ رَاعِنَا لَـىًّۢا بِاَلۡسِنَتِہِمۡ وَ طَعۡنًا فِى الدِّىۡنِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَ اَطَعۡنَا وَ اسۡمَعۡ وَ انۡظُرۡنَا لَکَانَ خَىۡرًا لَّہُمۡ وَ اَقۡوَمَ ۙ وَ لٰکِنۡ لَّعَنَہُمُ اللّٰہُ بِکُفۡرِہِمۡ فَلَا ىُؤۡمِنُوۡنَ اِلَّا قَلِىۡلًا
(النساء: 46۔47)
اور اللہ تمہارے دشمنوں کو سب سے زىادہ جانتا ہے اور اللہ دوست ہونے کے لحاظ سے کافى ہے۔ اور اللہ ہى کافى ہے بطور مددگار۔
ىہود مىں سے اىسے بھى ہىں جو کلمات کو ان کى اصل جگہوں سے بدل دىتے ہىں۔ اور وہ کہتے ہىں ہم نے سنا اور ہم نے نافرمانى کى اور بات سُن اس حال مىں کہ تجھے کچھ بھى نہ سنائى دے اور وہ اپنى زبانوں کو بل دىتے ہوئے اور دىن مىں طعن کرتے ہوئے رَاعِنَا کہتے ہىں۔ اور اگر اىسا ہوتا کہ وہ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کى اور سُن اور ہم پر نظر کر، تو ىہ ان کے لئے بہتر اور سب سے زىادہ مضبوط (قول) ہوتا۔ لىکن اللہ نے ان کے کفر کى وجہ سے ان پر لعنت کر دى ہے۔ پس وہ اىمان نہىں لاتے مگر تھوڑا۔
نشانات کى منکر قوم کى مثال
- وَ لَوۡ شِئۡنَا لَرَفَعۡنٰہُ بِہَا وَ لٰکِنَّہٗۤ اَخۡلَدَ اِلَى الۡاَرۡضِ وَ اتَّبَعَ ہَوٰٮہُ ۚ فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ الۡکَلۡبِ ۚ اِنۡ تَحۡمِلۡ عَلَىۡہِ ىَلۡہَثۡ اَوۡ تَتۡرُکۡہُ ىَلۡہَثۡ ؕ ذٰلِکَ مَثَلُ الۡقَوۡمِ الَّذِىۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰىٰتِنَا ۚ فَاقۡصُصِ الۡقَصَصَ لَعَلَّہُمۡ ىَتَفَکَّرُوۡنَ
(الاعراف: 177)
اور اگر ہم چاہتے تو اُن (آىات) کے ذرىعہ ضرور اس کا رفع کرتے لىکن وہ زمىن کى طرف جھک گىا اور اپنى ہوس کى پىروى کى۔ پس اس کى مثال کتے کى سى ہے کہ اگر تو اس پر ہاتھ اٹھائے تو ہانپتے ہوئے زبان نکال دے گا اور اگر اسے چھوڑ دے تب بھى ہانپتے ہوئے زبان نکال دے گا۔ ىہ اس قوم کى مثال ہے جس نے ہمارے نشانات کو جھٹلاىا۔ پس تو (ان کے سامنے) ىہ (تارىخى) واقعات پڑھ کر سنا تاکہ وہ غور و فکر کرىں۔
- مَثَلُ الَّذِىۡنَ حُمِّلُوا التَّوۡرٰٮۃَ ثُمَّ لَمۡ ىَحۡمِلُوۡہَا کَمَثَلِ الۡحِمَارِ ىَحۡمِلُ اَسۡفَارًا ؕ بِئۡسَ مَثَلُ الۡقَوۡمِ الَّذِىۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰىٰتِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ لَا ىَہۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِىۡنَ ﴿۶﴾
(الجمعہ:6)
اُن لوگوں کى مثال جن پر تورات کى ذمہ دارى ڈالى گئى پھر اسے (جىسا کہ حق تھا) انہوں نے اٹھائے نہ رکھا، گدھے کى سى ہے جو کتابوں کا بوجھ اٹھاتا ہے۔ کىا ہى برى ہے اُن لوگوں کى مثال جنہوں نے اللہ کى آىات کو جھٹلاىا اور اللہ ظالم قوم کو ہداىت نہىں دىتا۔
(700 احکام خداوندى از حنىف محمود)
(قدسیہ نور والا۔ ناروے)