• 29 اپریل, 2024

تمام تعرىف صرف اللہ ہى کى ہى ہے

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں:
پھر اگلى بات آپ نے ىہ فرمائى کہ حمد کى حقىقى حقدار وہ ذات ہوتى ہے جس سے تمام فىض اور نور کے چشمے پھوٹ رہے ہوں۔ پس جب انسان اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے تو ىہ سوچ کر کہے کہ صرف اللہ تعالىٰ کى ذات ہے جس سے انسان کو سب فىض پہنچ رہے ہىں اور وہى ذات ہے جو زمىن و آسمان کا نور بھى ہے۔ اللہ تعالىٰ ىہى فرماتا ہے۔ اَللّٰہُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ (النور: 36) جب وہ نور ہے تو اُسى کى طرف انسان رجوع کرے۔ اُس کى طرف بڑھے۔ اُس کے آگے جھکے اور ىوں پھر اىسا انسان حقىقى حمد کرنے والا بن کر اندھىروں سے روشنىوں کى طرف بڑھتا چلا جاتا ہے۔ اور ىہاں پھر اللہ تعالىٰ کے احسان کا اىک اور مضمون شروع ہو جاتا ہے جىسا کہ فرماتا ہے اَللّٰہُ وَلِىُّ الَّذِىۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ ىُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوۡرِ۬ؕ (البقرہ: 258) کہ اللہ تعالىٰ اُن لوگوں کا دوست ہو جاتا ہے جو اىمان لاتے ہىں اور اُنہىں اندھىروں سے نکال کر روشنى کى طرف لاتا ہے۔ اور جس بندے کا اللہ تعالىٰ دوست اور ولى ہو جائے پھر اُسے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کا بھى اىک نىا اِدراک حاصل ہوتا ہے اور پھر اللہ تعالىٰ کے احسانوں کا بھى اىک نىا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ گوىا حقىقى حمد کرنے والا اللہ تعالىٰ کے فضلوں کا وارث بنتا ہے اور پھر اس وارث بننے کا اىک لامتناہى سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اىک کے بعد دوسرا فضل ہوتا چلا جاتا ہے۔

پھر آپ نے ىہ بھى فرماىا کہ ىہ بھى ىاد رکھنے والى بات ہے کہ اللہ تعالىٰ نہ کسى پر غىر شعورى طور پر احسان کرتا ہے، نہ کسى مجبورى کے تحت بلکہ على وجہ البصىرت ىہ احسان ہے۔ جانتا ہے کہ مَىں ىہ احسان کر رہا ہوں اور اس احسان کا بدلہ بھى نہىں لىنالىکن بندے کو ىہ بھى بتا دىا کہ اگر تم شکرگزار بنو گے، حقىقى حمد کرتے رہو گے، بندگى کا حق اداکرو گے تو لَاَزِىۡدَنَّکُمۡ اور بھى زىادہ تمہىں ملے گا۔ مىرے ىہ انعامات اور احسانات بڑھتے چلے جائىں گے اور نہ صرف ىہ انعامات اور احسانات اس دنىا مىں تم پر ہوتے رہىں گے بلکہ اُس دنىا مىں بھى ىہ انعامات اور احسانات تم پر ہوں گے اور حقىقى حمد کے نہ ختم ہونے والے پھل تم کھاتے چلے جاؤ گے۔

پھر ىہ بھى فرماىا کہ اس بات کو بھى ىاد رکھو کہ اس دنىا مىں جو تعرىف اللہ تعالىٰ کے غىر کى ىا اُس کى مخلوق کى تم کرتے ہو وہ بھى خدا تعالىٰ ہى کى طرف لے جاتى ہے اور لے جانے والى ہونى چاہئے۔ اور اىک حقىقى مومن کو اس بات کا اِدراک اور فہم ہونا چاہئے کہ تمام تعرىف کا مرجع اللہ تعالىٰ ہے۔ کىونکہ وہ تمام قدرتوں کا مالک ہے۔ زمىن و آسمان اور اس کى ہر چىز پىدا کرنے والا خدا ہے، چاہے وہ جاندار مخلوق ہے ىا غىر جاندار مخلوق۔ نباتات ہىں، حىوانات ہىں، انسان ہے، سب کا پىدا کرنے والا اور اُن مىں وہ خصوصىات پىدا کرنے والا خدا تعالىٰ ہے جس سے اىک انسان فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔

پس کسى بھى چىز کى اور کسى بھى انسان کى اپنى ذاتى اہمىت کوئى نہىں جب تک کہ خدا تعالىٰ اُس مىں وہ خصوصىت ىا طاقت پىدا نہ کرے جو انسان کو فائدہ پہنچانے والى ہے۔ اس زمىن پر بھى بىشمار چىزىں جو ہم دىکھتے ہىں اُن سے فائدہ پہنچانے کى خاصىت خدا تعالىٰ نے ہى اُن مىں رکھى ہے اور انسان اُن سے فائدہ حاصل نہىں کر سکتا جب تک اللہ تعالىٰ نہ چاہے کہ ىہ فائدہ حاصل کىا جائے۔ پس جب ہر اىک کو ہر خصوصىت خدا تعالىٰ کى مرضى اور اُس کے ارادے اور اُس کے قانونِ قدرت سے مل رہى ہے تو پھر غىر اللہ سے فائدہ اُٹھانے کے بعد حقىقى شکرگزارى بھى خدا تعالىٰ کى ہونى چاہئے اور حمد اُسى کى کرنى چاہئے کہ اُس نے ىہ اسباب اور سامان پىدا فرمائے جس کى وجہ سے اللہ کے بندے نے فائدہ اُٹھاىا، اىک مومن نے فائدہ اُٹھاىا۔ ہاں ىہ بھى حکم ہے کہ شکرگزارى بندوں کى بھى کرنى چاہئے۔ اگر تم کسى دوسرے انسان سے فائدہ اُٹھاتے ہو تو اُس کے بھى شکرگزار بنو۔ اگر بندوں کى شکرگزارى اس نىت سے کى جائے کہ خدا تعالىٰ نے اسے مىرے فائدے کے لئے بھىجا ہے، اُسے مجھے فائدہ پہنچانے کا اىک ذرىعہ بناىا ہے، مىرى بہترى کا ذرىعہ بناىا ہے تو ىہ بھى خدا تعالىٰ کى شکرگزارى ہے۔ اور ىہ شکرگزارى اُس ربّ العالمىن کى ہے جو تمام جہانوں کا ربّ ہے جس نے ہمىں بھى پىدا کىا اور ہمارى پرورش کے سامان کئے اور باقى چىزوں کے لئے بھى۔ پھر کسى بندے کو انسان ربّ نہىں بناتا۔ ىہ نہىں سمجھتا کہ اس بندے کى وجہ سے مىرے ىہ کام ہوئے ہىں ىا مجھے سب کچھ ملا ہے۔ پھر حقىقى ربّ اللہ تعالىٰ ہوتا ہے جو ربّ العالمىن ہے۔

پس ىہ اىک مومن کى شان ہے کہ جب وہ بندوں کے احسانوں کا بھى شکرگزار ہوتا ہے تو احسان کا منبع خدا تعالىٰ کى ذات کو سمجھتا ہے بلکہ جب کسى کى طرف سے نىک سلوک دىکھتا ہے تو اس نىک سلوک کى وجہ بھى خدا تعالىٰ کى ذات کو سمجھتا ہے کہ اُس نے دوسرے کے دل مىں نىک سلوک کرنے کا خىال ڈالا۔ پس اىک حقىقى مومن کى سوچ ہر فائدہ پر چاہے وہ کسى بھى ذرىعے سے پہنچ رہا ہو اُسے خدا تعالىٰ کى ذات کى طرف لے جاتى ہے۔ اور جب ىہ صورت ہو تو وہى حقىقى حمد ہے جس کى طرف حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام نے ہمىں توجہ دلوائى ہے اور توجہ قائم کرنے کا فرماىا ہے۔ اللہ تعالىٰ کے فضل سے افرادِ جماعت کى اکثرىت تو اس سوچ سے اللہ تعالىٰ کى حمد کرتى ہے اور کرنى چاہئے کہ اىمان بھى اس حقىقى حمد کے ساتھ ہى ترقى کرتا ہے لىکن من حىث الجماعت بھى ہمىں ىہى سوچ رکھنى چاہئے کہ ہر موقع پر اللہ تعالىٰ جو جماعت کو مختلف نہج پر آگے بڑھتا ہوا دکھاتا ہے تو اس کے لئے ہم اللہ تعالىٰ کى حمد کرنے والے بنىں اور ہمىشہ اَلْحَمْدُلِلّٰہ کى حقىقى روح کو جاننے والے ہوں۔ اور جب اس طرىق پر ہر طرف حمد ہو رہى ہو گى تو ىقىنا اللہ تعالىٰ کے فضلوں کى بارش بھى پہلے سے کئى گنا بڑھ کر برسے گى۔ ىہ حقىقى حمد انسان کے اندر اىک روحانى انقلاب بھى پىدا کرتى ہے۔ بارىک تر شرک سے بھى بچاتى ہے۔ اىک انسان کو حقىقى عابد بناتى ہے اور پھر اُن حکموں کى تلاش کر کے اُن پر عمل کرنے کى طرف توجہ دلاتى ہے جن کے کرنے کا اللہ تعالىٰ نے حکم دىا ہے۔ انسانى قدروں کو اپنانے اور اعلىٰ اخلاق دکھانے کى طرف توجہ دلاتى ہے۔ پس ىہ حمد ہے جس کے کرنے کى ہمىں تلاش رہنى چاہئے۔

(خطبہ جمعہ 20؍ جولائى 2012ء بحوالہ از الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اىڈىٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 نومبر 2021