• 30 اپریل, 2024

اللہ تعالىٰ کى پردہ پوشى کا تصور

حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام نے اىک جگہ فرماىا ہے کہ دوسرے مذاہب اللہ تعالىٰ کى پردہ پوشى کا ىہ تصور پىش ہى نہىں کرسکتے۔ اگر پردہ پوشى کا ىہ تصور ہوتا تو مثلاً عىسائىوں مىں کفارے کا مسئلہ نہ ہوتا۔ اور اسى طرح آرىوں مىں جونوں کا تصور نہ ہوتا کہ سزا جزا کے لئے اس دنىا مىں اَور اَور شکلوں مىں آنا ضرورى ہے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ126-127 جدىد اىڈىشن)

پس اسلام ہى اللہ تعالىٰ کى ستارى کا ىہ تصورپىش کرتا ہے جس کا اظہار اس دنىا مىں بھى ہوتا ہے اور اگلے جہان مىں بھى۔ لىکن اس سے ىہ مطلب ہرگز نہىں لے لىنا چاہئے کہ اللہ تعالىٰ نے چونکہ پردہ پوشى کو پسند فرماىا ہے اور بندے کو ىہ کہہ کر بخش دىا کہ تمہارى مىں نے اس دنىا مىں بھى پردہ پوشى فرمائى تھى ىہاں بھى پردہ پوشى کرتے ہوئے بخش دىتا ہوں تو اس بات سے ہم بے لگام ہو جائىں کہ بُرے اور بھلے کى تمىز نہ رہے کىونکہ بخشے تو جانا ہى ہے، کىا فرق پڑتا ہے۔ برائىاں بھى کر لىں اور گناہ بھى کرلىں۔ جو چاہے کرتے پھرىں۔ اىک حدىث مىں آتا ہے کہ مومنوں پر اللہ تعالىٰ کے پردے اس قدر ہىں کہ وہ شمار سے باہر ہىں۔ اللہ تعالىٰ نے انسان کو، مومن کو اس کى پردہ پوشى فرمانے کے لئے پردوں مىں لپىٹا ہوا ہے۔ اىک مومن جب کوئى گناہ کرتا ہے تو اس کے پردے اىک اىک کرکے پھٹتے جاتے ہىں ىہاں تک کہ اگر وہ مستقل گناہ کرتا چلا جاتا ہے تو لکھا ہے کہ کوئى پردہ بھى باقى نہىں رہتا۔ پھر اللہ تعالىٰ فرشتوں سے کہتا ہے کہ مىرے بندے کو چھپاؤ تووہ اپنے پروں سے اسے گھىر لىتے ہىں۔ ىہ دىکھىں اللہ تعالىٰ کس طرح ستارى فرما رہا ہے۔ لىکن اگر انسان اللہ تعالىٰ کے سلوک پر اپنى حالت کو بدلنے کى کوشش نہ کرے تو پھر اللہ تعالىٰ کىا سلوک فرماتا ہے۔ ىہ اىک لمبى حدىث ہے جس مىں بىان ہوا ہے کہ فرشتوں کے اس بندے کو چھپانے کے بعد اگر وہ شخص توبہ کرلے تو اللہ تعالىٰ اس کى توبہ قبول کرلىتا ہے اور اس کے پردوں کوجو اُٹھ گئے تھے واپس لوٹا دىتا ہے بلکہ ہر پردے کے عوض مزىدنو (9) پردے عطا فرما دىتا ہے تاکہ اس کى بخشش کے سامان ہوتے رہىں۔ اس کى پردہ پوشى ہوتى رہے۔ لىکن اگر بندہ توبہ نہ کرے اور گناہوں مىں ہى پڑا رہے تو فرشتے کہتے ہىں کہ ہم کس طرح اسے ڈھانپىں ىہ تو اتنا بڑھ گىا ہے کہ ىہ تو ہمىں بھى گندہ کررہا ہے۔ تب اللہ تعالىٰ فرشتوں کو کہے گا کہ اسے الگ چھوڑ دو اور پھر اس کے ساتھ کىا سلوک ہوتا ہے۔ لکھا ہے کہ اللہ تعالىٰ پھر اس کے ہر عىب اور گناہ کو جو اس نے اندھىروں مىں بھى کىا ہو ظاہر کر دىتا ہے۔

(کنز العمال کتاب الاخلاق قسم الاقوال تتبع العورات من الاکمال جلد3 صفحہ184 دار الکتب العلمىۃ بىروت 2004ء)

ىعنى خداتعالىٰ کى پردہ پوشى نہىں رہتى۔ پس ہر مومن کو ہمىشہ ىہ کوشش کرتے رہنا چاہئے کہ اللہ تعالىٰ ہمىں توبہ کرنے والا بنائے تاکہ ہمىشہ اس کى ستّارى سے حصہ پاتے رہىں۔

(خطبہ جمعہ 27 مارچ  2009ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 05؍نومبر 2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 نومبر 2021