’’صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کو ئی معبو د نہیں‘‘
اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ۔ أَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيْهِنَّ۔ وَلَكَ الْحَمْدُ۔ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيْهِنَّ۔ وَلَكَ الْحَمْدُ۔ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ حَقٌّ وَّقَوْلُكَ حَقٌّ وَّلِقَآؤُكَ حَقٌّ وَّالْجَنَّةُ حَقٌّ وَّالنَّارُ حَقٌّ وَّالسَّاعَةُ حَقٌّ وَّالنَّبِيُّوْنَ حَقٌّ وَّمُحَمَّدٌ حَقٌّ۔ اَللّٰهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَبِكَ اٰمَنْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِيْ مَا قَدَّمْتُ وَمَآ أَخَّرْتُ وَمَآ أَسْرَرْتُ وَمَآ أَعْلَنْتُ۔ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَآ إِلٰهَ إِلَّآ أَنْتَ أَوْ لَآ إِلٰهَ غَيْرُكَ
(صحیح بخاری، كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَآءِ إِذَا انْتَبَهَ بِاللَّيْلِ حدیث: 6317)
ترجمہ: اے اللہ! تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان وزمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا نور ہے، تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان اور زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا قائم رکھنے والا ہے اور تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیرا قول حق ہے، تجھ سے ملناحق ہے، جنت حق ہے، دوزخ حق ہے، قیامت حق ہے، انبیاء حق ہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں۔ اے اللہ! تیرے سپر د کیا، تجھ پر بھروسہ کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیری طرف رجوع کیا، دشمنوں کا معاملہ تیرے سپرد کیا، فیصلہ تیرے سپرد کیا، پس میری اگلی پچھلی خطائیں معاف کر۔ وہ بھی جو میں نے چھپ کر کی ہیں اور وہ بھی جو کھل کر کی ہیں تو ہی سب سے پہلے ہے اور تو ہی سب سے بعد میں ہے، صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کو ئی معبو د نہیں۔
یہ پیارے رسول، مقدس الانبیاء، خاتم النبیین، حضرت محمدﷺ کی نماز تہجد کی بہت پیاری دعا ہے۔
ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز (اَللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِمَامَنَا بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَکُنْ مَّعَہٗ حَیْثُ مَا کَانَ وَانْصُرْہُ نَصْرًا عَزِیْزًا) فرماتے ہیں:
ایک حدیث ہے جس میں بہت ہی پیاری ایک دعا سکھائی گئی ہے۔حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ رات کو جب تہجد پڑھتے تو مندرجہ بالا دعا یہ دعا کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں یہ دعائیں کرنے اوراس کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(خطبہ جمعہ 15؍ اگست 2003ء، بحوالہ خطبات مسرور جلد1 صفحہ252۔253)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)