• 28 اپریل, 2024

محض اسلام کى خدمت کے لئے صحابہ ؓمسىح موعود ؑکا سفر

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں:
حضرت مولانا غلام رسول راجىکى صاحبؓ بىان کرتے ہىں کہ اىک دفعہ مىں دارالامان مىں ہى تھا۔ ىہ غالباً 1905ء کا واقعہ ہے کہ مىاں عبدالحمىد خان صاحب کپور تھلوى جو خان صاحب مىاں محمد خان صاحب کے فرزند اکبر ہىں۔ وہ مىاں محمد خان صاحب جن کى نسبت حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام نے ازالہ اوہام مىں خاص الفاظ مىں تعرىف فرمائى ہے۔ خان صاحب عبدالحمىد خان نے مجھے کہا کہ آپ کپور تھلے مىں چلىں اور وہاں کچھ روز ہمارے پاس بغرض درس و تدرىس اور تبلىغ قىام کرىں۔ مىں نے عرض کىا کہ مىں درالامان مىں ہى قىام رکھوں گا اور جانا پڑا تو واپس وطن کو جاؤں گا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ اگر مىں حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کى خدمت مىں عرىضہ لکھ کر آپ کے نام حکم لکھا دوں تو کىا آپ پھر بھى نہ جائىں گے۔ مَىں نے کہا پھر مَىں کىسے نہىں جاؤں گا۔ پھر تو مجھے ضرور جانا ہو گا۔ چنانچہ انہوں نے اىک رقعہ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کى خدمت مىں لکھا کہ مولوى غلام رسول راجىکى کو ارشاد فرماىا جائے کہ وہ مىرے ساتھ کپور تھلہ جائىں اور وہاں درس و تدرىس اور تبلىغ کے لئے کچھ روز قىام کرىں۔ حضرت اقدس علىہ الصلوۃ والسلام نے اس رقعہ کے جواب مىں زبانى ہى کہلا بھىجا کہ ہاں وہ جا سکتے ہىں۔ مىرى طرف سے اجازت ہے۔ پھر مَىں اُن کے ساتھ کپور تھلہ گىا اور وہاں چھ مہىنہ کے قرىب درس و تدرىس اور تبلىغ کا کام کرتا رہا۔ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کى اجازت اور حضور کے ارشاد سے ىہ پہلا موقع تھا جو مجھے مىسر آىا جس مىں مَىں نے محض اسلام کى خدمت کے لئے سفر کىا۔

(رجسٹر رواىات صحابہؓ غىر مطبوعہ جلد10صفحہ18تا19 رواىات حضرت مولانا غلام رسول راجىکى صاحبؓ)

حضرت مىاں خىر الدىن صاحبؓ بىان کرتے ہىں کہ کرم دىن والے مقدمہ کے دوران مىں گورداسپور تھا۔ مغرب کا وقت تھا۔ حضور نے فرماىا کہ فىروز الدىن صاحب ڈسکوى نہىں آئے۔ (کىونکہ اُن کى صبح شہادت تھى، وہ احمدى نہىں تھے مگر اخلاص رکھتے تھے)۔ پھر حضور نے مولوى صاحب سے فرماىا کہ کوئى اىسا شخص بلاؤ جو مولوى نور احمد لودھى ننگل والے کو جانتا ہو۔ مىں حاضر ہوا اور عرض کىا کہ حضور! مَىں جانتا ہوں۔ فرماىا ابھى جاؤ اور کل نو بجے سے پہلے اُن کو ساتھ لاؤ۔ مَىں رات رات پہنچا اور کچھ دىر اىک کھالى پر (پانى کا نالہ جو تھا۔ ىہ زمىنوں پر پانى لگانے کے لئے ہوتے ہىں) آرام کىا۔ على الصبح گاؤں مىں پہنچا۔ مولوى صاحب نماز کے بعد طالبعلم کو سبق پڑھا رہے تھے۔ مجھے دىکھ کر دور سے ہى خىرىت پوچھى اور فرماىا کىسے آئے؟ مَىں نے کہا گورداسپور سے آىا ہوں۔ حضور نے بلاىا ہے۔ مولوى صاحب نے فوراً کتاب بند کر دى اور ىہ آىت پڑھى۔ ىٰۤاَىُّہَا الَّذِىۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَجِىۡبُوۡا لِلّٰہِ وَ لِلرَّسُوۡلِ اِذَا دَعَاکُمۡ لِمَا ىُحۡىِىۡکُمۡ (انفال: 25) ىعنى اے مومنو! اللہ تعالىٰ اور اُس کے رسول کى بات سنو، جب وہ تمہىں زندہ کرنے کے لئے پکارے۔ کہتے ہىں گھر بھى نہىں گئے۔ سىدھے مىرے ساتھ چل پڑے اور نو بجے کے قرىب ہم پہنچ گئے۔

(رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ جلد12 صفحہ23 رواىات مىاں محمد خىر الدىن صاحب ولد مىاں جھنڈا خاں)

حضرت خلىفہ نور الدىن صاحبؓ سکنہ جموں فرماتے ہىں کہ جن دنوں مىں شہر کى گشت کى ملازمت پر تھا تو جہاں جاتا، قبور کے متعلق وہاں کے لوگوں اور مجاوروں سے سوال کرتا اور حالات معلوم کرتا اور بعض اوقات اُن کا ذکر حضرت مولانا نورالدىن صاحب (ىعنى حضرت خلىفہ اوّلؓ) سے بھى کرتا۔ اىک دفعہ مَىں محلہ خانىار (سرىنگر) سے گزر رہا تھا کہ اىک قبر پر مَىں نے اىک بوڑھے اور بڑھىا کو بىٹھے دىکھا۔ مَىں نے اُن سے پوچھا کہ ىہ کس کى قبر ہے؟ تو انہوں نے بتلاىا کہ ’’نبى صاحب‘‘ کى ہے۔ اور ىہ قبر ىوز آسف شہزادہ نبى اور پىغمبر صاحب کى قبر مشہور تھى۔ مىں نے کہا ىہاں نبى کہاں سے آىا۔ تو انہوں نے کہاىہ نبى بہت دور سے آىا تھا اور کئى سو سال قبل آىا تھا۔ نىز انہوں نے بتلاىا کہ اصل قبر نىچے ہے۔ اس مىں اىک سوراخ تھا جس سے خوشبو آىا کرتى تھى لىکن اىک سىلاب کا پانى آنے کے بعد ىہ خوشبو آنى بند ہو گئى۔ مىں نے ىہ تذکرہ بھى حضرت مولوى صاحب سے کىا (ىعنى حضرت خلىفۃ المسىح الاولؓ سے) اس واقعہ کو اىک عرصہ گزر گىا اور جب مولوى صاحب ملازمت چھوڑ کر قادىان تشرىف لے گئے تو اىک دن حضرت مسىح موعود علىہ الصلوۃ والسلام کى مجلس مىں جس مىں حضرت مولوى صاحب بھى موجود تھے، حضرت مسىح موعودنے فرماىا کہ مجھے وَ اٰوَىۡنٰہُمَاۤ اِلٰى رَبۡوَۃٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِىۡنٍ (مومنون: 51) سے اىسا معلوم ہوتا ہے کہ واقعہ صلىب کے بعد حضرت عىسىٰ علىہ السلام کسى اىسے مقام کى طرف گئے جىسے کہ کشمىر ہے۔ اس پر حضرت خلىفہ اوّل نے خانىار کى قبر والے واقعہ کے متعلق مىرى رواىت بىان کى۔ حضور نے مجھے بلاىا اور اس کے متعلق مجھے مزىد تحقىقات کرنے کا حکم دىا۔ چنانچہ مىں نے مزىد تحقىق کر کے اور کشمىر مىں پھر کر پانچ سو ساٹھ علماء سے اس قبر کے متعلق دستخط کروا کر حضور کى خدمت مىں پىش کئے، جسے حضور نے پسند فرماىا۔

(رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ جلد12 صفحہ70، 71 رواىات حضرت خلىفہ نورالدىن صاحب سکنہ جموں)

حضرت سىد تاج حسىن بخارى صاحبؓ فرماتے ہىں کہ جب حضرت اقدس سىالکوٹ مىر حامد شاہ صاحب کے مکان پر فروکش تھے تو مىں حضور کى خدمت مىں بوساطت اپنے نانا جان حضرت سىد امىر على شاہ صاحب حاضر ہوا۔ حضور نے اپنى بىعت مىں لىا اور فرماىا: قادىان آ کر تعلىم حاصل کرو، تم ولاىت کا تاج ہو گے۔ چنانچہ مىں 1906ء مىں قادىان تعلىم الاسلام ہائى سکول مىں داخل ہو گىا اور اکثر حضرت اقدس کى خدمت مىں حاضر ہوتا رہا اور کئى بار سىر مىں بھى شامل ہوا۔

(رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ جلد12 صفحہ126 رواىات سىد تاج حسىن صاحب بخارى بى اے، بى ٹى)

(خطبہ جمعہ 25؍مئى 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اسلامی اصطلاحات کا بر محل استعمال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 نومبر 2021