• 28 اپریل, 2024

قوم کے خادم بنیں گے تو پھر بزرگى اور سردارى اللہ تعالىٰ کى طرف سے ملے گى

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز مزىد فرماتے ہىں:
پس عہدىداران کے لئے بھى بڑے خوف کا مقام ہے۔ جماعت کے عہدے دنىاوى مقاصد کے لئے نہىں ہوتے، بلکہ اس جذبے کے تحت ہونے چاہئىں کہ ہم نے اىک پوزىشن مىں آ کر پہلے سے بڑھ کر افرادِ جماعت کى خدمت کرنى ہے اور اُن سے ہمدردى کرنى ہے اور اُن کى بہترى کى راہىں تلاش کرنى ہىں اور اُنہىں اپنے ساتھ لے کر چلنا ہے تا کہ جماعت کے مضبوط بندھن قائم ہوں اور جماعت کى ترقى کى رفتار تىز سے تىز تر ہو۔ پس ىہ ہمدردى کا جذبہ ہر عہدىدار مىں پىدا ہونا چاہئے۔ ہر جماعتى کارکن مىں پىدا ہونا چاہئے۔ جب عہدىداران کے اپنے نمونے قائم ہوں گے تو پھر ہى عہدىدار بھى اپنى خدمات کا حق ادا کرنے والے ہوں گے۔

حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہىں کہ: ’’خادم القوم ہونا مخدوم بننے کى نشانى ہے‘‘۔

(مجموعہ اشتہارات جلداول صفحہ362 اشتہار ’’التوائے جلسہ 27دسمبر 1893ء‘‘ اشتہار نمبر117)

ىعنى قوم کے خادم بنىں گے توپھر بزرگى اور سردارى اللہ تعالىٰ کى طرف سے ملے گى۔ اور ىہ اللہ تعالىٰ کى طرف سے ہى ملتى ہے۔ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم نے بھى فرماىا ہے کہ سَىّدُ الْقَوْمِ خَادِمُھُمْ۔

(کنزالعمال فى سنن الاقوال وا لافعال الجزء السادس صفحہ 302 کتاب السفر من قسم الأقوال الفصل الثانى فى آداب السفر، الوداع حدىث: 17513مطبوعہ دارالکتب العلمىہ بىروت2004ء)

کہ قوم کا سردار قوم کا خادم ہوتا ہے اور ہونا چاہئے۔ حدىثىں پڑھنے، سنانے اور سننے کا فائدہ تبھى ہے جب اُن پر عمل کرنے کى بھى پورى کوشش ہو۔ عہدىداروں کو اپنا کردار بہر حال بہت بلند رکھنا چاہئے۔ لوگ باتىں بھى کرتے ہىں لىکن اىک عہدىدار کا کام ہے کہ حوصلے سے کام لے اور کبھى اىسے شخص کے لئے بھى اپنے جذبۂ ہمدردى کو نہ مرنے دے۔

حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہىں کہ: ‘‘غصہ کو کھا لىنا اور تلخ بات کو پى جانا نہاىت درجہ کى جوانمردى ہے۔

(مجموعہ اشتہارات جلداول 362 اشتہار ’’التوائے جلسہ 27دسمبر 1893ء‘‘ اشتہار نمبر117)

اور ىہ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کے اس فرمان کى بھى وضاحت ہے جس مىں آپ نے فرماىا کہ پہلوان وہ نہىں جو دوسرے کو پچھاڑ دے۔ پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے غصہ کو قابو مىں رکھے‘‘۔

(صحىح بخارى کتاب الادب باب الحذر من الغضب حدىث: 6114)

غصہ قابو مىں ہو تبھى انصاف کے تقاضے بھى پورے ہوتے ہىں اور تبھى ہمدردى کے ساتھ فىصلے بھى ہوتے ہىں۔ پس ىہ معىار ہے جو ہمارے عہدىداران کو اپنانے کى کوشش کرنى چاہئے۔

ىہ باتىں جو مَىں کہہ رہا ہوں، صرف جرمنى کے عہدىداران کے لئے نہىں ہىں بلکہ مىرے مخاطب تمام دنىا کے جماعتى عہدىداران ہىں۔ انگلستان کے بھى، پاکستان کے بھى، ہندوستان کے بھى اور امرىکہ اور کىنىڈا کے بھى اور آسٹرىلىا اور انڈونىشىا کے بھى اور افرىقہ کے بھى۔ ىہ وضاحت مىں اس لئے کر رہا ہوں کہ لوگ سمجھتے ہىں کہ جہاں خطبہ دىا جا رہا ہے وہىں کے لوگوں کى اىسى حالت ہے۔ جبکہ جىسا عام خطبات مىں جماعت کا ہر فرد مخاطب ہوتا ہے اسى طرح اگر کسى مخصوص طبقے کے بارے مىں بات ہے تو وہ دنىا مىں جہاں بھى ہىں وہ سب مخاطب ہىں۔ کىونکہ اب اللہ تعالىٰ نے اىم ٹى اے کے ذرىعے سے بھى خلىفہ وقت کو اپنى بات پہنچانے کا اىک آسان ذرىعہ مہىا فرما دىا ہے اور ىہ سہولت مہىا فرما دى ہے۔ اس لئے مختلف جگہوں پر مختلف باتىں ہوتى رہتى ہىں اور مخاطب تمام دنىا کى جماعتىں ہوتى ہىں۔ ہاں ىہ ىقىنا ً اُس ملک کى سعادت ہے۔ اگر مىں جرمنى مىں مخاطب ہوں تو جرمنى والوں کى سعادت ہے ىا اُن لوگوں کى سعادت ہے جو مىرے سامنے بىٹھے ہوں اور براہ راست بات سُن رہے ہوں اور وہ اپنے آپ کو سب سے پہلا مخاطب سمجھىں۔ لىکن ہمىشہ ىاد رکھىں کہ جو شرائطِ بىعت مىں نے پڑھى ہىں وہ کسى خاص طبقے کے لئے نہىں ىا کسى مخصوص قسم کے لوگوں کے لئے نہىں ہىں بلکہ ہر احمدى ان کا مخاطب ہے۔ ہر وہ شخص مخاطب ہے جو اپنے آپ کو نظامِ جماعت سے منسلک سمجھتا ہے۔ مَىں نے وضاحت کى خاطر عہدىداروں کے بارے مىں بتاىا ہے کىونکہ اُن کو جماعت کے سامنے نمونہ ہونا چاہئے۔ اس لئے ان کو اپنى حالتوں کا دوسروں سے بڑھ کر جائزہ لىنے کى ضرورت ہے۔ پس ىہ کوئى محدود حکم ىا شرط نہىں ہے بلکہ افرادِ جماعت کے لئے، سب کے لئے ضرورى ہے۔

 (خطبہ جمعہ ىکم جون 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

فضل عمر تربیتی کلاس مالی

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 نومبر 2021