خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 22؍اکتوبر 2021ء
بصورت سوال و جواب
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کن کے باہمی الجھاؤ کی بابت مزید تحقیقات کے بعد سامنے آنے والی باتوں کا بیان فرمایا؟
جواب: حضرت عبیداللهؓ بن عمر اور حضرت عثمانؓ
سوال: کس کتابِ تاریخ کے مطابق حضرت عثمان ؓنے عُبیداللهؓ کو ہُرمزان کے بیٹے قماذبان کے سپرد کر دیا تھا کہ وہ اپنے باپ کے بدلہ میں قصاص کے طور پر قتل کر دے لیکن بیٹے نے معاف کر دیا؟
جواب: طبری
سوال: اِس شبہ کہ ’’قاتل کو سزا دینے کے لئے آیا! مقتول کے وارثوں کے سپر دکرنا چاہیئے جیسا کہ حضرت عثمانؓ نے کیا یا خود حکومت کو سزا دینی چاہیئے‘‘ کا ازالہ حضرت المصلح الموعودؓ نے کن الفاظ میں فرمایا ہے؟
جواب: سو یاد رکھنا چاہیئےکہ یہ معاملہ ایک جزوی معاملہ ہے اِس لئے اِس کو اسلام نے ہر زمانہ کی ضرورت کے مطابق عمل کرنے کے لئےچھوڑ دیا ہے، قوم اپنے تمدن اور حالات کے مطابق جس طریق کو زیادہ مفید دیکھے اختیار کر سکتی ہے اور اُس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دونوں طریق ہی خاص خاص حالات میں مفید ہوتے ہیں۔
سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے بیٹے حضرت عبداللهؓ کو اپنے حوالہ سےکن باتوں میں میانہ روی سے کام لینے کی تلقین فرمائی؟
جواب: کفن اور قبر
سوال: کون اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمرؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپؓ نے فرمایا! ’’تم لوگ امارت کے بارہ میں مجھ پر شک کرتے ہو، خدا کی قسم! مجھے تو یہ پسند ہے کہ مَیں اِس طرح نجات پا جاؤں کہ
لَا عَلَیَّ وَلَالِیْ
کہ نہ مجھ پر کچھ عذاب ہو اور نہ میرے لئے کچھ ثواب یا جزاء ہو۔‘‘
جواب: حضرت زید ؓبن اسلم
سوال: بوقتِ وفات حضرت عمر فاروقؓ کے الحاح کا کیا عالم تھا؟
جواب: بار بار اُن کی آنکھیں پُر نم ہو جاتیں اور کہتے خُدایا !مَیں کسی انعام کا مستحق نہیں ہوں، مَیں تو صِرف یہی چاہتا ہوں کہ سزا سے بچ جاؤں۔
سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے غسل کے حوالہ سے کیا وصیّت فرمائی تھی؟
جواب: مجھے مِسک یعنی کستوری وغیرہ سے غسل نہ دینا۔
سوال: آپؓ کو کس نے غسل دیا؟
جواب: حضرت عبداللہ بن عمر ؓنے۔
سوال: آپؓ کی نمازِ جنازہ کہاں ادا کی گئی؟
جواب: مسجد نبویؐ میں۔
سوال: آپؓ کی نمازِ جنازہ کس نے پڑھائی؟
جواب: حضرت صہیب بن سنانؓ نے۔
سوال: حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ حضرت عمرؓ کو قبر میں اُتارنے کے لئے عثمانؓ بن عفّان، سعیدؓ بن زید، صُہیبؓ بن سِنان اور عبداللهؓ بن عمرؓ اُترے تھے، اِن کے علاوہ بھی کن کا نام آتا ہے؟
جواب: حضرت علیؓ بن ابی طالب، حضرت عبدالرّحمٰنؓ بن عوف، حضرت سعدؓ بن ابی وقاص، حضرت طلحہؓ اور حضرت زبیرؓبن العوام
سوال: کن کا ارشادِ مبارک ہے؟ ’’صُلحاء کے پہلو میں دفن ہونا بھی ایک نعمت ہے، حضرت عمرؓ کے متعلق لکھا ہے کہ مرض الموت میں اُنہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہلا بھیجا کہ آنحضرتﷺ کے پہلو میں جو جگہ ہے اُنہیں دی جاوے، حضرت عائشہؓ نے ایثار سے کام لے کر وہ جگہ اُن کو دے دی تو فرمایا!
مَا بَقِیَ لِیْ ھَمٌّ بَعْدَ ذٰلِكَ
اِس کے بعد اب مجھے کوئی غم نہیں جبکہ مَیں آنحضرتﷺ کے روزہ میں مدفون ہوں۔‘‘
جواب: حضرت مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام
سوال: حضرت مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام نے اِس ضِمن میں مزید کیا ارشاد فرمایا ہے کہ ’’الله اکبر! اِن دونوں یعنی ابوبکرؓ و عمرؓ کے صدق و خلوص کی کیا بلند شان ہے، وہ دونوں ایسے مبارک مدفن میں دفن ہوئے کہ اگر موسیٰؑ اور عیسیٰؑ زندہ ہوتے تو بصَد رشک وہاں دفن ہونے کی تمنا کرتے۔‘‘؟
جواب: لیکن یہ مقام محض تمنا سے تو نہیں حاصل ہو سکتا اور نہ صِرف خواہش سے عطاء کیا جا سکتا ہے بلکہ یہ تو بارگاہِ ربّ العزت کی طرف سے ایک ازلی رحمت ہے اور یہ رحمت صِرف اُنہی لوگوں کی طرف رخ کرتی ہے جن کی طرف عنایتِ الٰہی ازل سے متوجہ ہو۔
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صحیح مسلم اور ترمذی کی روایت کے مطابق حضرت عمر فاروقؓ کی عمر بوقتِ وفات کتنی بیان کی نیز اِس کی تائید میں کن کی روایت پیش فرمائی؟
جواب: 63 سال۔ حضرت انسؓ بن مالک کی روایت پیش فرمائی۔
سوال: حضورِ انورایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نےبر وفاتِ حضرت عمر فاروقؓ کن صحابۂ کرامؓ کےفرطِ جذبات بطورِ تأثرات بیا ن فرمائے؟
جواب: حضرت عبداللهؓ ابنِ عبّاسؓ، جعفر ؒبن محمد، ابو مَخلدؓ، زید ؒبن وھب، ابو وائلؒ، حضرت انسؓ بن مالک، حضرت عبداللهؓ بن سلام، حضرت سعیدؓ بن زید، حضرت عبداللهؓ بن عمرؓ نیزحضرت حُذیفہؓ
سوال: کس نے فرمایا؟ ’’بخُدا مَیں یہی سمجھتا تھا کہ الله آپؓ کو بھی آپؓ کے ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا ۔۔۔ مَیں جانتا ہوں، نبی کریمﷺ سے بہت دفعہ مَیں یہ سنا کرتا تھا، آپؐ فرمایا کرتے تھے۔
ذَھَبْتُ اَنَا وَ اَبُوبَکْرٍ وَ عُمَرُ وَ دَخَلْتُ اَنَا وَ اَبُوبَکْرٍ وَ عُمَرُ وَ خَرَجْتُ اَنَا وَ اَبُوبَکْرٍ وَ عُمَرُ۔
مَیں اور اَبوبکرؓ اور عمرؓ گئے، مَیں اور اَبوبکرؓ اور عمرؓ داخل ہوئے، مَیں اور اَبوبکرؓ اور عمرؓ نکلے۔‘‘
جواب: حضرت علیؓ بن ابی طالب
سوال: حضرت عمر ؓکی وفات پرکن صحابیٔ رسولﷺ نے اِن فرطِ جذبات کا اظہار فرمایا؟ ’’حضرت عمرؓ اسلام کے لئے حصنِ حصین (ایک مضبوط قلعہ) تھے، لوگ اِس میں داخل ہوتے اورباہر نہ نکلتے، جب آپؓ کی وفات ہوئی تو اِس قلعہ میں دڑاڑ پڑ گئی اور لوگ اسلام سے نکل رہے ہیں۔‘‘
جواب: حضرت عبداللهؓ بن مسعود
سوال: حضرت عمرؓ کی اَزواج اور اَولاد کے بارہ میں کیا بیان ہوا ہے؟
جواب: آپؓ کی مختلف وقتوں میں دسّ بیویاں تھیں جن میں سے 9 بیٹے اور 4 بیٹیاں ہوئیں، اِن میں سے ایک حضرت حفصہؓ ہیں جنہیں آنحضرتﷺ کی زوجۂ مطہّرہ بننے کی سعادت ملی۔
سوال: کون حضرت عمر فاروقؓ کی تعریف میں لکھتا ہے کہ حضرت عمرؓ کی پرہیزگاری اور عاجزی حضرت ابوبکرؓ کی نیکیوں سے کم نہ تھی۔ آپؓ کے کھانے میں جَو کی روٹی اور کھجوریں ہی ہوتی تھیں، پانی آپؓ کا مشروب تھا، آپؓ نے لوگوں کو تبلیغ کی، اِس حال میں کہ آپؓ کا چوغہ بارہ جگہوں سے پھٹا ہؤا تھا، ایرانی گورنر جنہوں نے اِس فاتح کو خراجِ عقیدت پیش کیا اُنہوں نے آپؓ کو مسجدِ نبویﷺ کی سیڑھیوں پر فقیروں کے ساتھ سوتے دیکھا؟
جواب: مشہور مستشرق ایڈورڈ گبن
سوال: کس نےاپنی کتاب ’’تاریخ کی سَو با اثر شخصیات‘‘ میں پہلے نمبر پر حضرت محمد مصطفیٰﷺ کو لیا ہے، باونویں نمبر پر حضرت عمرؓ کا ذکر کیا ہے نیز لکھا ہے کہ آپؓ کو شارلیمان (Charlemagne) اور جو لیئس سیزر جیسی مشہور شخصیات سے بلند تر مرتبہ دیا جائے؟
جواب: مائیکل ایچ ہارٹ
سوال: پروفیسر فلپ کے Hitti اپنی کس کتاب میں حضرت عمر فاروقؓ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے لکھتا ہےکہ درحقیقت عمرؓ جن کا نام مسلم روایات کے مطابق ابتدائے اسلام میں محمدﷺ کے بعد سب سے عظیم تھا۔ ۔۔آپؓ کا بلند و بالا کردار تمام باضمیر جانشینوں کے لئے پیروی کا نمونہ بن گیا؟
جواب: History of the Arabs
سوال: حضورِ انورایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبۂ ثانیہ سے قبل مرحومین کا تذکرۂ خیر کرتے ہوئے کن کے متعلق ارشاد فرمایا؟ ’’مجھ سے۔ ۔۔ مختلف رشتے تھے۔ ۔۔لیکن کہتی ہیں کہ اِن سب رشتوں کے باوجود مَیں بس خلیفۂ وقت کی، اِن کی تابعدارہوں اور یہ صرف باتیں نہیں ہیں بلکہ واقعی اُنہوں نے اِس تعلق کو، خلافت کے ساتھ جو تعلق ہے، اُس کو وفا کے ساتھ نبھایا۔’’
جواب: مکرمہ صاحبزادی آصفہ مسعودہ بیگم صاحبہ اہلیہ ڈاکٹر مرزامبشر احمد صاحِب ابن حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحِبؓ؛ آپ حضرت مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کی نواسی اور حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ اور نواب محمد علی خان صاحبؓ کی سب سے چھوٹی صاحبزادی تھیں۔
(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ الفضل آن لائن جرمنی)