• 18 جولائی, 2025

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ29؍اکتوبر 2021ء (بصورت سوال و جواب)

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 29؍اکتوبر 2021ء
بصورت سوال و جواب

سوال: جن لوگوں کو آنحضرت ﷺنے جنّت کی بشارت عطاء فرمائی تھی ،اُن میں حضرت عمرؓ بھی شامل تھے، یہ آپؐ نے کتنے لوگوں کے متعلق فرمایا تھا؟

جواب: دس

سوال: کن سے مروی ہے کہ نبیٔ کریم ؐنے فرمایا! عِلِّیِّین والوں میں سےکوئی شخص جنّت والوں پر جھانکے گا تو اُس کے چہرہ کی وجہ سے جنّت جگمگا اُٹھے گی گویا ایک چمکتا ہؤا ستارہ ہے، حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ بھی اُن میں سے ہیں اور وہ دونوں کیا ہی خوب ہیں؟

جواب: حضرت ابوسعید خُدریؓ

سوال: رسول الله ﷺ نے کن کے بارہ میں فرمایا کہ یہ جنّت کے اوّلین اور آخرین کے تمام بڑی عمر کے لوگوں کے سردار ہیں سوائے انبیاء اور مرسلین کے نیز کس کو اہلِ جنّت کا چراغ اور اپنی اُمّت میں سے الله کے دین میں سب سے زیادہ مضبوط قرار دیا؟

جواب: حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ / حضرت عمر فاروقؓ

سوال: حضرت عَقبہؓ بن عامر بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا! اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو ضرور عمرؓ بن خطاب ہوتے،حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اِس روایت کی کیا تصریح فرمائی؟

جواب: یہ فوری بعد نبوّت کی بات ہے ورنہ تو آنے والے مسیح اور مہدی کو آنحضرتﷺ نے خود نبی الله کہہ کے فرمایا ہے۔

سوال: حضرت مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام نے حدیث ’’اگر اِس اُمّت میں بھی محدث ہیں جن سے الله تعالیٰ کلام کرتا ہے تو وہ عمرؓ ہے۔‘‘ کی تفہیم کیا بیان فرمائی ہے؟

جواب: اب کیا اِس حدیث کے یہ معنی ہیں کہ محدثیّت حضرت عمرؓ پر ختم ہو گئی، ہرگز نہیں! بلکہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کی روحانی حالت عمرؓ کی روحانی حالت کے موافق ہو گئی، وہی ضرورت کے وقت پر محدث ہو گا۔ چنانچہ اِس عاجز کو بھی ایک مرتبہ اِس بارہ میں الہام ہؤا تھا، فِیْکَ مَادَۃٌ فَارُوْقِیَّۃٌ-

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آپؑ کے مذکورہ بالا الہام کی بابت کیا بیان فرمایا؟

جواب: مکمل الہام اِس طرح ہے، اَنْتَ مُحَدَّثُ اللّٰهِ فِیْکَ مَادَۃٌ فَارُوْقِیَّۃٌ یعنی تو محدث الله ہے، تجھ میں مادۂ فاروقی ہے۔

سوال: حضرت ابو عُبیدہؓ کے قول کے مطابق رسول الله ﷺ کےمہاجر صحابہؓ میں سے کن کا حفظ ثابت ہے؟

جواب: ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ، علیؓ، طلحٰہؓ، سعد ابن مسعودؓ، حُذیفہؓ، سالمؓ، ابوہریرہؓ، عبداللهؓ بن سائب، عبدالله بن عمرؓ اور عبدالله بن عبّاسؓ۔

سوال: جن باتوں میں حضرت عمر فاروقؓ کی رائے اپنےربّ کی منشاء کے مطابق ہوئی ،اُنہیں کیا کہا جاتا ہے؟

جواب: موافقات

سوال: صحیح بخاری میں حضرت عمرؓ کی کن تین باتوں کی وحیٔ قرآن سے موافقت کا ذکر ملتا ہے؟

جواب: حضرت عمرؓ سے مروی ہے کہ مَیں نے کہا، یا رسول الله ﷺ! اگر ہم مقامِ ابراہیمؑ کو نماز گاہ بنا لیں تو آیت وَ اتَّخِذُوۡا مِنۡ مَّقَامِ اِبۡرٰہٖمَ مُصَلًّی ؕ نازل ہوئی اور پردے کاحکم، مَیں نے کہا! پردے کا حکم نازل ہؤا، مَیں نے کہا یا رسول اللهؐ! اگر آپؐ اپنی بیویوں کو پردہ کرنے کا حکم دیں کیونکہ اُن سے بھلے بھی اور بُرے بھی باتیں کرتے ہیں تو پردہ کی آیت نازل ہوئی، پھر نبیؐ کی بیویوں نے بوجۂ غیرت آپؐ کے متعلق ایکا کیا تو حضرت عمرؓ کہتے ہیں مَیں نے اُنہیں کہا یعنی اُن بیویوں کو جن میں اِن کی بیٹی بھی تھیں کہ اگر تمہیں آنحضرتؐ طلاق دے دیں تو مجھے امّید ہے کہ اُن کا ربّ تم سے بہتر بیویاں آنحضرتؐ کو بدلہ میں دے گا، اِس پر یہ آیت نازل ہوئی عَسٰی رَبُّہٗۤ اِنۡ طَلَّقَکُنَّ اَنۡ یُّبۡدِلَہٗۤ اَزۡوَاجًا خَیۡرًا مِّنۡکُنَّ یعنی قریب ہے کہ اگر وہ تمہیں طلاق دیدے تو اُس کا ربّ تمہارے بدلے ،اُس کے لئے تم سے بہتر ازواج لے آئے۔

سوال: منافقین کا جنازہ نہ پڑھنے اور حرمتِ شراب کے بارہ میں حضرت عمرؓ کی وحیٔ قرآنی سے موافقت کا ذکر کن کتبِ صحاح ستّہ میں ملتا ہے نیز علامہ سیوطیؒ نے آپؓ کی کتنی موافقات کا ذکر کیا ہے؟

جواب: صحیح مسلم، سنن الترمذی ؍ بیس کے قریب

سوال: رسولِ کریم ﷺ کے زمانہ میں کن صحابی ٔ رسولؐ کو اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ سے آذان سکھائی اور رسول کریمؐ نے انہی کی وحی پرانحصار کرتے ہوئے مسلمانوں میں آذان کارواج ڈالا تھا، بعد میں قرآنی وحی نے بھی اس کی تصدیق کردی؟

جواب: حضرت عبداللہؓ بن زید

سوال: ایک دفعہ حضرت عمرؓ آپﷺ کے گھر میں گئے اور دیکھا کہ گھر میں کچھ اسباب نہیں ہیں اور آپؐ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے ہیں اور چٹائی کے نشان پیٹھ پر لگے ہیں تب حضرت عمرؓ کو یہ حال دیکھ کر رونا آیا، آپؐ نے فرمایا کہ اے عمرؓ، توکیوں روتا ہے؟ حضرت عمرؓ نے عرض کی آپؐ کی تکالیف کو دیکھ کر مجھے رونا آ گیا، قیصرا ور کسریٰ جو کافر ہیں آرام کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور آپؐ اِن تکالیف میں بسر کرتے ہیں، تب آنجنابؐ نے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: مجھے اِس دنیا سے کیا کام! میری مثال اُس سوار کی ہے کہ جو شدّتِ گرمی کے وقت ایک اونٹنی پر جا رہا ہے اور جب دوپہر کی شدّت نے اُس کو سخت تکلیف دی تو وہ اِسی سواری کی حالت میں دَم لینے کے لئےایک درخت کے سایہ کے نیچے ٹھہر گیا اور پھر چند منٹ کے بعد اُسی گرمی میں اپنی راہ لی۔

سوال: حضرت عمرؓ نےکس تناظر میں فرمایا کہ یہ ایسا کلمہ ہے کہ اگر مجھے اِس کے بدلہ میں ساری دنیا بھی مِل جائے تو اتنی خوشی نہ ہو؟

جواب: مَیں نے نبیٔ کریم صلى الله عليہ وسلم سے عُمرہ ادا کرنے کی اجازت چاہی تو آپؐ نے مجھے اجازت دی اور فرمایا!

لَا تَنْسَنَا یَا اَخِی مِنْ دُعَائِكَ

اے میرے بھائی! ہمیں اپنی دعا میں نہ بھولنا۔

ایک اور روایت میں یہ الفاظ اِس طرح آتے ہیں کہ اَشْرِکْنَا یَا اَخِی فِی دُعَائِكَ کہ اے میرے بھائی !ہمیں اپنی دعا میں شامل رکھنا۔

سوال: رسولِ کریم ﷺ نے حجرِ اسود کی طرف منہ کیا پھر اپنے ہونٹ اُس پر رکھ دیئے اور دیر تک روتے رہے، آپؐ نے مُڑ کر دیکھا تو حضرت عمر ؓ بن خطاب کو بھی روتے پایا، اِس پر آپؐ نے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: اے عمرؓ ،یہ وہ جگہ ہے جہاں آنسو بہائے جاتے ہیں۔

سوال: عابسؓ نے کن سے روایت کی کہ وہ حجرِ اسود کے پاس آئے اور اُس کو چُوما اور کہا!مَیں خوب جانتا ہوں تو ایک پتھر ہی ہے، نہ نقصان دے سکتا ہے نہ نفع ، اگر مَیں نے نبیٔ کریم ﷺ کو تجھے چُومتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے ہرگز نہ چومتا؟

جواب: حضرت عمر فاروقؓ

سوال: حضرت عمرؓ کا فعل ظاہر بین انسان کو شائد درست معلوم نہ ہو کیونکہ ریشم اور سونا پہننا مردوں کے لئے جائز نہیں لیکن ایک نیک بات سمجھانے اور نصیحت کرنے کے لئے حضرت عمرؓ نے ایک شخص کو چند منٹ کے لیئے سونا اور ریشم پہنا دیا ،اِس ضمن میں حضرت المصلح الموعودؓ نے مزید کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: غرض اصل شے تقویٰ الله ہے، احکام سب تقویٰ الله پیدا کرنے کے لئے ہوتے ہیں، اگر تقویٰ الله کے حصول کے لئے کوئی شے جو بظاہر عبادت معلوم ہوتی ہے چھوڑنی پڑے تو وہی کارِ ثواب ہو گا۔

سوال: کن صحابیٔ رسول ﷺ کو آپؐ کا ’’رازدار‘‘ کہا جاتا تھا؟

جواب: حضرت حُذیفہؓ بن الیمان

سوال: رسولِ کریم ﷺ کے سامنے ایک دفعہ حضرت عمرؓ نے خواب کی حالت میں دودھ کا پیالہ ملنے کا ذکر کیا تو آپؐ نے اِس کی تعبیر کیا فرمائی؟

جواب: اِس سے مراد علم ہے۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبۂ ثانیہ سے قبل کن کا تفصیلی ذکر خیر نیز نمازِ جمعة المبارک کے بعد اُن کی نمازِ جنازہ غائب پڑھانے کا اعلان فرمایا؟

جواب: مکرم ڈاکٹر سیّد تاثیر مجتبیٰ ابن ڈاکٹر غلام مجتبیٰ صاحِب۔

(قمر احمد ظفر۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

ریجن ممباسہ کینیا میں تربیتی کلاس کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 دسمبر 2021