احکام خداوندی
قسط نمبر 22
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہےوہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے-‘‘
(کشتی نوح)
اخلاقیات (حصہ 7)
فحشاء (بےحیائی) سے بچنے کا حکم
- وَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً قَالُوۡا وَجَدۡنَا عَلَیۡہَاۤ اٰبَآءَنَا وَ اللّٰہُ اَمَرَنَا بِہَا ؕ قُلۡ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَاۡمُرُ بِالۡفَحۡشَآءِ
(الاعراف: 29)
اور جب وہ کوئی بے حیائی کی بات کریں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آباءو اجداد کو اِسی پر پایا اور اللہ ہی نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔ تُو کہہ دے یقیناً اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا۔
- اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَالۡاِحۡسَانِ وَاِیۡتَآیِٔ ذِی الۡقُرۡبٰی وَیَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡکَرِ وَالۡبَغۡیِ ۚ یَعِظُکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ
(النحل: 91)
یقیناً اللہ عدل کا اور احسان کا اور اقرباءپر کی جانے والی عطا کی طرح عطا کا حُکم دیتا ہے اور بے حیائی اور ناپسندیدہ باتوں اور بغاوت سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم عبرت حاصل کرو۔
- قُلۡ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الۡاِثۡمَ وَ الۡبَغۡیَ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ
(الاعراف :34)
تو کہہ دے کہ میرے ربّ نے محض بے حیائی کی باتوں کو حرام قرار دیا ہے وہ بھی جو اس میں سے ظاہر ہو اور وہ بھی جو پوشیدہ ہو۔ اسی طرح گناہ اور ناحق بغاوت کو بھی۔
نوٹ: (اس آیت میں درج ذیل چیزیں حرام کی گئی ہیں )
-1 فواحش (یعنی بے حیائی کی باتیں ) جو ظاہر ہوں یا پوشیدہ۔
-2 گناہ۔
-3 ناحق بغاوت کرنا۔
اسراف اور فضول خرچے سے بچنا
- کُلُوۡا مِنۡ ثَمَرِہٖۤ اِذَاۤ اَثۡمَرَ وَ اٰتُوۡا حَقَّہٗ یَوۡمَ حَصَادِہٖ ۫ۖ وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ
(الانعام: 142)
جب وہ پھل لائیں تو ان کے پھل میں سے کھایا کرو اور اس کی برداشت کے دن ا س کا حق ادا کیا کرو اور اِسراف سے کام نہ لو یقیناً وہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
ظن حق کے مقابل پر کسی کام نہیں آئے گا
- وَ اٰتِ ذَاالۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ وَ الۡمِسۡکِیۡنَ وَ ابۡنَ السَّبِیۡلِ وَ لَا تُبَذِّرۡ تَبۡذِیۡرًا۔ اِنَّ الۡمُبَذِّرِیۡنَ کَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّیٰطِیۡنِ ؕ وَ کَانَ الشَّیۡطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوۡرًا
(بنی اسرائیل : 27-28)
اور قرابت دار کو اس کا حق دے اور مسکین کو بھی اور مسافر کو بھی مگر فضول خرچی نہ کر۔
یقیناً فضول خرچ لوگ شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے ربّ کا بہت ناشکرا ہے۔
بخل اور اسراف کے درمیان
میانہ روی اختیار کرنا
- وَ لَا تَجۡعَلۡ یَدَکَ مَغۡلُوۡلَۃً اِلٰی عُنُقِکَ وَ لَا تَبۡسُطۡہَا کُلَّ الۡبَسۡطِ فَتَقۡعُدَ مَلُوۡمًا مَّحۡسُوۡرًا
(بنی اسرائیل :30)
اور اپنی مٹھی (بخل کے ساتھ) بھینچتے ہوئے گردن سے نہ لگالے اور نہ ہی اُسے پُورے کا پُورا کھول دے کہ اس کے نتیجہ میں تُو ملامت زدہ (اور) حسرت زدہ ہو کر بیٹھ رہے۔
- وَ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَنۡفَقُوۡا لَمۡ یُسۡرِفُوۡا وَ لَمۡ یَقۡتُرُوۡا وَ کَانَ بَیۡنَ ذٰلِکَ قَوَامًا
(الفرقان : 68)
اور وہ لوگ کہ جب خرچ کرتے ہیں تو اِسراف نہیں کرتے اور نہ بخل سے کام لیتے ہیں بلکہ اس کے درمیان اعتدال ہوتا ہے۔
بخل کا حکم دینے والوں کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا
- لِکَیۡلَا تَاۡسَوۡا عَلٰی مَا فَاتَکُمۡ وَلَا تَفۡرَحُوۡا بِمَاۤ اٰتٰٮکُمۡ ؕ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرِ ۣالَّذِیۡنَ یَبۡخَلُوۡنَ وَ یَاۡمُرُوۡنَ النَّاسَ بِالۡبُخۡلِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡغَنِیُّ الۡحَمِیۡدُ
(االحدید: 24-25)
(یاد رہے یہ تقدیر الٰہی ہے) تاکہ تم اس پر جو تم سے کھویا گیا غم نہ کرو اور اُس پر اِتراؤ نہیں جو اُس نے تمہیں دیا اور اللہ کسی تکبر کرنے والے، بڑھ بڑھ کر فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔
(یعنی) ان لوگوں کو جو بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بھی بخل کی تعلیم دیتے ہیں۔ اور جو منہ پھیرلے تو (وہ جان لے کہ) یقیناً اللہ ہی بے نیاز اور صاحبِ حمد ہے۔
حد سے تجاوز کرنے والوں کی پیروی نہ کرنا
- وَ لَا تُطِیۡعُوۡۤا اَمۡرَ الۡمُسۡرِفِیۡنَ
(الشعراء: 152)
اور حد سے بڑھنے والوں کے حکم کی پیروی نہ کرو۔
- اَلَّذِیۡنَ یُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا یُصۡلِحُوۡنَ
(الشعراء:153)
جو زمین میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔
مداہنت اور برائیوں میں ملوث انسانوں کی اطاعت کی ممانعت
- فَلَا تُطِعِ الۡمُکَذِّبِیۡنَ۔ وَدُّوۡا لَوۡ تُدۡہِنُ فَیُدۡہِنُوۡنَ۔ وَ لَا تُطِعۡ کُلَّ حَلَّافٍ مَّہِیۡنٍ۔ ہَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیۡمٍْ۔ مَّنَّاعٍ لِّلۡخَیۡرِ مُعۡتَدٍ اَثِیۡمٍ۔ عُتُلٍّۭ بَعۡدَ ذٰلِکَ زَنِیۡمٍ
(القلم: 9-14)
پس تو جھٹلانے والوں کی اطاعت نہ کر۔وہ چاہتے ہیں کہ اگر تُو لوچ سے کام لے تو وہ بھی لوچ سے کام لیں گے۔ اور تُو ہرگز کسی بڑھ بڑھ کر قسمیں کھانے والے ذلیل شخص کی بات نہ مان۔ (جو) سخت عیب جُو (اور) چغلیاں کرتے ہوئے بکثرت چلنے والا ہے۔ (جو) بھلائی سے بہت روکنے والا، حد سے تجاوز کرنے والا (اور) سخت گنہگار ہے۔ بہت سخت گیر۔ اس کے علاوہ ولدِ حرام ہے۔
نوٹ: (ان آیات میں مذکورہ بالا برائیوں میں مبتلا لوگوں کی اطاعت نہ کرنے کا حکم ہے)
(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)
(قدسیہ نور والا۔ ناروے)