• 20 ستمبر, 2025

شراب نوشی کی مختلف مذاہب میں ممانعت

شراب نوشی کے بہت زیادہ دینی اور دنیاوی نقصانات ہیں۔ جن میں سے یہاں چند اہم دینی نقصانات کا ذکر کیا جاتا ہے۔

ایمان سے محرومی

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ جب کوئی شخص شراب پیتا ہے تو وہ شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا۔

(صحیح بخاری کتاب الاشربہ)

رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے واضح ہو گیا کہ شرابی آدمی دولت ایمان سے خالی ہو جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کی لعنت

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَعَنَ اللّٰهُ الْخَمْرَ وَشَارِبَهَا اللہ تعالیٰ نے شراب پر اور اس کے پینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

(سنن ابی داؤدکتاب الاشربۃ)

نماز غیر مقبول

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا: لاَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي فَيَقْبَلُ اللّٰهُ مِنْهُ صَلاَةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا میری امت کے شراب پینے والے آدمی کی اللہ تعالیٰ چالیس دن تک نماز قبول نہیں فرماتا۔

(سنن نسائی کتاب الاشربہ)

جنت سے محرومی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا یَدْخُلُوا الجَنَّۃَ مُدْمِنُ خَمْر ہمیشہ شراب نوشی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔

(الترغیب والترھیب، جلد3، کتاب الحدود)

پھر تفاسیر میں ایک بزرگ کا واقع ملتا ہے کہ:
پہلے کے زمانے میں ایک شخص بڑا ہی عابد تھا۔ لوگوں کو چھوڑ چھاڑ کر بستی سے الگ تھلگ عبادت خانے میں عبادت کرتا تھا۔ ایک بدکار عورت کی اس پر نظر تھی۔ اس نے اپنی خادمہ کو بھیجا کہ ایک گواہی کے بہانے اسکو بلا لائے۔ وہ بیچارہ آ گیا۔ جب وہ کسی دروازے سے اندر داخل ہوتا تو باہر سے اسکا دروازہ بند کر دیا جاتا۔ یہاں تک کہ اس بد کار عورت تک پہنچے۔ اسکے پاس ایک بچہ اور شراب کا مٹکا رکھا ہوا تھا۔ وہ اس شیخ سے کہنے لگی کہ خداکی قسم! میں نے تجھ کو کسی گواہی کیلئے نہیں بلایا۔ بلکہ اس لیے کہ تم میرے ساتھ رات گزارے یا یہ بچہ قتل کر دے۔ یا یہ شراب پیے۔ اس شیخ نےیہ مناسب جانا کہ دونوں گناہوں کی بہ نسبت شراب آسان گناہ ہے۔ چنانچہ اس نے شراب پی لی۔ اب وہ ایک جام کے بعد پے در پے جام مانگنے لگا یہاں تک کہ شراب کے نشے میں اس لڑکے کو بھی قتل کردیا اور عورت کے ساتھ رات بھی گزاری اس لئے شراب سے بچو۔ وہ ساری برائیوں کی جڑ ہے۔ شراب اور ایمان کبھی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے۔ اگر شراب ہے تو ایمان نہیں اگر ایمان ہے تو شراب نہیں۔

(تفسیر ابن کثیر جلد2 صفحہ17 زیر تفسیر آیت یایھاالذین اٰمنوا انما الخمر والمیسر۔ ۔ ۔ ۔ الخ)

دیگرمذاہب میں شراب کی ممانعت

اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب میں بھی شراب کی ممانعت ملتی ہے۔ جن میں عیسایت، ہندومت، بدھ مت وغیرہ شامل ہیں۔ اب ترتیب وار ان ان مذاہب کی تعلیمات بابت شراب پیش کی جائیں گی۔

عیسائیت میں شراب کی ممانعت

بائبل جسے، عرف عام میں کتاب مقدس بھی کہا جاتا ہے میں زیر عنوان ’’نذیروں کے لئے قوائدوضوابط‘‘ میں شراب اورمے کے متعلق لکھا ہے کہ تو وہ مے اور شراب سے پرہیز کرے۔ اور مے کا یا شراب کا سرکہ نہ پئے۔ اور نہ انگوروں کا رس پئے۔

(پرانا عہدنامہ۔ گنتی باب6۔ آیت 3)

پھر اس کے علاوہ لوقا میں حضرت یوحناؑ کی پیشگوئی کے متعلق آتا ہے کہ

کیونکہ وہ خداوند کے حضور میں بزرگ ہوگا اور ہرگز نہ مے نہ کوئی اور شراب پئے گا

(نیا عہدنامہ۔ لوقا باب 1۔ آیت 51)

پھر اسی طرح تورات کی ایک کتاب ’’احبار‘‘ میں زیر عنوان ’’کاہنوں کے لئے ضوابط‘‘ میں لکھا ہے کہ
اور خداوند نے ہارون سے کہا کہ تو یا تیرے بیٹے مے یا شراب پی کر کبھی خیمہ اجتماع میں داخل نہ ہونا تاکہ تم مر نہ جاؤ یہ تمہارے لئے نسل در نسل ایک قانون رہے گا

(احبار۔ باب 10۔ آیت 9۔ 10)

پھر پرانے عہد نامہ کی کتاب ’’امثال‘‘ میں لکھا ہے کہ
مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہےاور جوکوئی اِن سےفریب کھاتا ہے، وُہ دانا نہیں‘‘۔

(امثال۔ باب 20 آیت 1)

پھر نئے عہد نامے کی کتاب ’’افسیوں کے نام پولس رسول کا خط‘‘ میں مے یعنی شراب کے بارے میں آتا ہے کہ
شراب میں متوالے نہ بنو کیوں کہ اس سے بد چلنی واقع ہوتی ہے بلکہ رُوح سے معمُور ہوتے جاؤ

(افسیوں۔ باب 5 آیت 18)

پرانے عہد نامے کی کتاب ’’یسعیاہ‘‘ میں شراب کا نشہ کرنے والوں کے بارے میں آتا ہے: اُن پر افسوس جو صبح سویرے اٹھتے ہیں تا کہ نشہ بازی کے درپے ہوں اورجو رات کو دیرتک جاگتے ہیں جب تک شراب اُن کو بھڑکا نہ دے

( یسعیاہ۔ باب 5 آیت 11)

ہندوازم میں شراب کی حرمت

ہندوازم کی ایک کتاب میں زیر عنوان ’’حرام چیزیں جن کی حرمت یقینی ہے‘‘ میں لکھا ہے کہ
جن چیزوں کی حرمت پر صاف اور صریح مذہبی حکم موجود ہے وہ، گھوڑا، خچر، گدھا، ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور شراب ہیں۔ شودر کے لئے شراب پینا جائز ہے اور بیچنا حرام ہے۔

(ہندوازم ہزار برس پہلے از ابو ریحان البیرونی صفحہ 164۔ ناشر : آصف جاوید)

بدھ مت میں شراب/نشہ آور اشیاء کی ممانعت

بدھ مت میں احکام عشرہ کے نام سے کچھ ضوابط درج ہیں جو دو حصوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ پہلے حصے کا نام پنج شیل ہے۔ جس میں پانچ احکام درج ہیں جو کہ درج ذیل ہیں

  1. کسی بھی جاندار کو ہلاک نہ کرو۔
  2. جو چیز تمہیں نہ دی گئی ہو اسے حاصل نہ کرو۔
  3. جھوٹ نہ بولو۔
  4. نشہ آور اشیاء کا استعمال نہ کرو۔
  5. ناجائز جنسی تعلقات استوار نہ کرو۔

( گو تم بدھ راج محل سے جنگل تک صفحہ 274۔ مصنف: کرشن کمار)

درج بالا حوالہ جات اور تحریرات کو اگر نظر عمیق سے دیکھا جائے تو ہمیں شراب کی ممانعت کی بے تحاشہ حکمتیں نظر آتی ہیں۔

مثلا انسان مختلف بیماریوں سے بچتا ہے۔ اس کے علاوہ انسان کی روحانیت پر جو شراب کے بد اثرات پڑتے ہیں انسان ان سے بھی مھفوظ رہے گا۔ لہٰذا بقول حضرت مصلح موعودؓ کے قرآن کریم کا یہ فیصلہ روز روشن کی طرح چمک رہا تھا کہ شراب کی مضرتیں اسکے فوائد سے زیادہ ہیں۔ ۔ ۔ ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ شراب کے بد اثرات صرف جسم انسانی تک محدود ہی نہیں بلکہ اسکا اثر اخلاق پر بھی پڑتا ہے۔ اس کے اخلاقی بد اثرات تو ہر زمانے میں ثابت کی جاسکتی ہیں۔ ۔ ۔ جبکہ اسکے جسمانی اثرات کے بد نتائج بھی روز روشن کی طرح ثابت ہیں۔ اکثرعلماءطب کو اس بات کا اقرار کرنا پڑا کہ اس کے ضرر اس کے نفعوں سے زیادہ ہیں۔

(تفسیر کبیر جلد2 صفحہ287۔ 288 زیر تفسیر آیت و یسئلونک عن الخمر والمیسر۔ ۔ ۔ ۔ الخ)

(شہزاد منظور)

پچھلا پڑھیں

ساؤتومے میں جماعت احمدیہ کی مسجد (بیت الرحمٰن) کا افتتاح

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ