• 17 جولائی, 2025

حضرت شیخ عبدالعزیزؓ (سابق پچھتر سنگھ)

حضرت شیخ عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کا اصل نام پچھتر سنگھ تھا اور آپ سکھوں سے مسلمان ہوئے تھے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زیر صحبت رہنے کی وجہ سے نیکی اور تقویٰ میں بہت ترقی کی اور بڑی استقامت سے دین اسلام پر قائم رہے۔ حضرت میاں عبدالعزیز مغل صاحبؓ (بیعت: جنوری 1892ء۔ وفات: یکم مارچ 1942ء مدفون بہشتی قادیان) بیان کرتے ہیں: ’’نیلا گنبد میں میری کنفیکشنری (Confectionary) مٹھائی کی دکان تھی …. اس میں مَیں بیٹھا ہوا تھا۔ غالبًا 1892ء یا 1893ء کی بات ہے، ایک شخص محمد رمضان جو نیلا گنبد والی مسجد میں طالب علم تھا اور بڑا سخت مخالف تھا، ایک سکھ کو ساتھ لاکر میرے پاس چھوڑ گیا۔ اس سکھ کا نام پچھتر سنگھ تھا۔ میں نے اسے کھانا کھانے کے لیے دو آنے دیے۔ کھانا کھانے کے بعد اس نے قادیان کا راستہ دریافت کیا اور قادیان چلا گیا۔ آٹھ دن کے بعد پھر میرے پاس دکان پر آیا اور السلام علیکم کہا جس سے میں سمجھ گیا کہ یہ مسلمان ہو چکا ہے۔ اس نے بتایا کہ میں مسلمان ہو چکا ہوں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کر چکا ہوں اور حضور نے میرا نام عبدالعزیز رکھا ہے۔ پھر وہ شخص بڑا مخلص رہا۔ اب اس کی وفات کو دس بارہ سال ہوچکے ہیں۔ میں نے قادیان میں اسے بارہا دیکھا ہے۔ خیر اُس نے بتایا کہ ایک عورت پر عاشق تھا اور اس کا خیال میرے دل سے محو نہیں ہوتا، میں بہت گروؤں کے پاس گیا۔ میرے دو ہی سوال تھے کہ یا تو وہ عورت مجھے مل جائے اور یا اس کا خیال میرے دل سے محو ہوجائے مگر کوئی گرو میری تسلی نہ کر سکا۔ اس پر میں نے مسلمان گدی نشینوں کی طرف رجوع کیا حتیٰ کہ گولڑے میں مجھ سے ضرب البحر کا چلہ بھی کٹوایا گیا مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ پھر کسی نے مجھے از راہ تمسخر کہا کہ ’’مرزے کے پاس قادیان جاؤ۔ اس کا بڑا دعویٰ ہے۔‘‘ اس لیے میں نے لاہور میں آکر پوچھا کہ قادیان کا راستہ بتاؤ اور محمد رمضان آپ کے پاس چھوڑ گیا۔ (یہ محمد رمضان خود بھی بعد میں احمدی ہوگیا تھا) پھر میں قادیان چلا گیا۔ نماز عصر کے بعد حضرت کی ملاقات کے لیے بے دھڑک اوپر چلا گیا اور عرض کیا کہ حضور! اس طرح میں ایک عورت پر عاشق ہوں۔ میرا برا حال ہے۔ یا مجھے وہ عورت مل جائے اور یا اس کا خیال میرے دل سے محو ہوجائے۔ اس پر حضور نے ایک نظر بھر کر میری طرف دیکھا (حضور نظر اٹھا کر بہت کم دیکھا کرتے تھے) اور فرمایا کہ رات یہاں رہو اور کل چلے جانا۔ چنانچہ میں رات رہا مگر عجیب بات ہے کہ اس نظر کے بعد وہ عورت مجھے بالکل بھول گئی۔ رات کو میں نے خواب میں سید عبدالقادر جیلانیؒ کو دیکھا اور خواب ہی میں مجھے ان کا نام بتلایا گیا اور سمجھایا گیا کہ یہ ایک بہت بڑے بزرگ گذرے ہیں۔ صبح میں نے حضور کی خدمت میں عرض کی کہ حضور! میں مسلمان ہوتا ہوں۔ فرمایا کچھ ٹھہرو۔ پھر دوسرے یا تیسرے روز حضور نے مجھے مسلمان کر کے میرا نام عبدالعزیز رکھا۔ اب میں آپ کو ملنے آیا ہوں چنانچہ پھر وہ قادیان چلا گیا۔‘‘

(الفضل 4؍دسمبر 1942ء صفحہ3۔ تاریخ احمدیت لاہور صفحہ113)

حضرت بھائی عبدالرحمٰن قادیانی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’شیخ عبدالعزیز صاحب (نو مسلم) جو علاقہ ریاست جموں کے باشندے تھے، مجھ سے قریبًا دو ہفتے قبل قادیان آچکے تھے۔ وہ میرے ساتھ تعلق محبت رکھتے اور مل جل کر رہتے تھے ….‘‘

(اصحاب احمد جلد نہم)

حضرت اقدس علیہ السلام نے آپ کو اپنے 313 کبار صحابہ مندرجہ کتاب ’’انجام آتھم‘‘ میں 63 ویں نمبر پر شامل فرمایا ہے۔ حضور علیہ السلام نے ایک جگہ آپ کے متعلق تحریر فرمایا ہے: ’’شیخ عبدالعزیز صاحب بھی ابھی تھوڑا عرصہ ہوا قادیان میں مشرف باسلام ہوئے۔ نیک، صالح آدمی ہیں۔ اس جوانی میں صلاحیت حاصل ہونا محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔‘‘

(نور القرآن حصہ دوم، روحانی خزائن جلد9 صفحہ455)

اسی طرح ایک اور جگہ پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’…. جو لوگ سچے دل کے ساتھ خلوصِ نیت کے ساتھ خدا تعالیٰ کی طرف جھکتے ہیں، خدا تعالیٰ اُن کی دستگیری کرتا ہے …. ہم نے ان لوگوں کو بہت ثابت قدم دیکھا ہے جو ہندوؤں میں سے مسلمان ہوکر ہمارے پاس آئے ہیں جیسا کہ شیخ عبدالرحیم ہیں، سردار فضل حق ہیں، شیخ عبدالرحمٰن صاحب، شیخ عبدالعزیز صاحب ہیں۔ ان لوگوں نے اسلام کی خاطر بہت دکھ اُٹھائے مگر اپنے ایمان پر قائم رہے۔‘‘

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ249)

آپ نے اوائل 1928ء میں وفات پائی، اخبار الفضل نے لکھا: ’’شیخ عبدالعزیز صاحب نو مسلم کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد 28؍جنوری کو فوت ہوگئے، انا للّٰہ و انا الیہ راجعون۔ احباب دعائے مغفرت کریں۔‘‘

(الفضل 31؍جنوری 1928ء صفحہ1)

(غلام مصباح بلوچ۔ استاد جامعہ احمدیہ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

سورۃ الشورٰی اور الزخرف کا تعارف (حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 جنوری 2022