1908ء یعنی بچپن کی کہی ہوئی نظم
تجھے دیکھا تو سارے اولیاء و انبیاء دیکھے
ظہورِ اولیاء تُو ہے، بروزِ انبیاء تُو ہے
کلیم اللہ بننے کا شرف حاصل ہوا تجھ کو
خدا بولے نہ کیوں تجھ سے کہ محبوبِ خدا آیا
اندھیرا چھا رہا تھا سب، اجالا کر دیا جس نے
وہی بدر الدجیٰ تُو ہے، وہی شمس الضحٰی تُوہے
گنہگاروں کو اپنی اک نظر سے پاک کر ڈالے
خدا سے پھر ملائے جو وہ مردِ باصفا تُو ہے
وہ خاطی ہیں جو کہتے ہیں،نہیں ہے کیمیاکچھ شے
مِسِ جاں کے لئے دیکھیں وہ آکر کیمیا تُو ہے
گئے اسلام کے خطرے کے دن جب سےکہ تُو آیا
خدا سے کشتئ اسلام کا اب ناخدا تُو ہے
گُنہ سے پاک کر ہم کو شفا بیماریوں سے دے
توہم مردوں کو زندہ کر کہ عیسیٰ سے سوا تُو ہے
(کلام ِبشیر ایڈیشن 1963 صفحہ 3۔4)