• 14 جولائی, 2025

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر37)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر37

فعل Verb

فعل وہ الفاظ ہیں کہ جن سے کسی شے کا ہونا (State of being exist) یا کرنا (Action) ظاہر ہوتا ہے۔ جیسے ڈرامہ شروع ہوا۔ اُس نے خط لکھا۔ ریل چلی۔

Verbs are words that show an action (sing), occurrence (develop), or state of being (exist).

فعل کی اقسام بلحاظ معنی

1۔ لازم 2۔ متعدی 3۔ ناقص 4۔ معدولہ

فعل لازم :

فعل لازم وہ فعل ہے جس میں کسی کام کا کرنا پایا جائے۔ مگر اس کا اثر صرف کام کرنے والے یعنی فاعل تک رہے اور بس۔ جیسے احمد آیا۔ کھانا پکا۔ مکان سجا۔

فعل متعدی

متعدی وہ فعل ہے جس کا اثر فاعل سے گزر کر مفعول تک پہنچے۔ جیسے احمد نے خط لکھا۔ یہاں لکھا فعل (verb) ہے، احمد فاعل (subject) اور خط مفعول (object)۔ یعنی احمد نے جو کام کیا ہے وہ ہے لکھنا اور اس کے کام یعنی فعل کا اثر ا یک چیز تک گیا ہے تو جس چیز پہ اثر پڑا ہے وہ مفعول ہے پس یہاں وہ اثر خط تک گیا ہے۔

فعل ناقص

یہ فعل اثر ڈالتا نہیں بلکہ اثر کو ثابت کرتا ہے جیسے احمد بیمار ہے۔ اس جملے میں نہ کوئی فاعل ہے نہ مفعول بلکہ صرف فعل یعنی بیماری کے اثر کو احمد پر ثابت کرتا ہے۔ لہذا اس جملے میں احمد محض ایک اسم Noun ہے اور بیمار اس کی خبر ہے۔ افعال ناقص جو اکثر استعمال ہوتے ہیں۔ ہونا، بننا، نکلنا، رہنا، پڑنا، لگنا، نظر آنا، دکھائی دینا۔ ان کے علاوہ ہوجانا، بن جانا، معلوم ہونا بھی افعال ناقص کا کام دیتے ہیں۔ مثالیں دیکھتے ہیں۔

اکبر مربی بن گیا۔ اصغر امیر ہوگیا۔ ٹرین اسٹیشن سے نکل گئی۔ بچوں پہ بری صحبت کا اثر پڑتا ہے۔ وہ شخص پولیس والا معلوم ہوتا ہے۔

یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ افعال اپنا آپ سیاق سباق کے لحاظ سے بدل بھی لیتے ہیں یعنی اایک فعل ایک جملے میں ناقص ہے تو وہ بعض دوسری جگہوں پہ لازم ہوسکتا ہے۔ فعل لازم کی تعریف اوپر بیان کردی گئی ہے۔

مزید مثالیں دیکھتے ہیں :
ہونا، ایک فعل ناقص ہے۔ اس سے دو جملے بناتے ہیں۔

وہ چالاک ہے۔ ہونا بدل کر ہے بن گیا۔ احمد بے خبر ہے۔ جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ فعل ناقص کسی اثر کو ثابت کرتا ہے تو ’’وہ چالاک ہے‘‘ اور ’’احمد بے خبر ہے‘‘ میں ایک خبر دی جارہی ہے نہ تو کوئی فاعل ہے جو کوئی کام کررہا ہو نہ ہی کوئی مفعول ہے جس پہ کام ہورہا ہو۔

نیچے دی گئی مثال میں فعل ہے ’’رہنا‘‘ اس کی دو صورتیں دیکھتے ہیں۔ پہلی صورت میں یہ ناقص ہے اور دوسری میں لازم

وہ جاہل ہی رہا remained۔ (ناقص)، وہ شہر میں رہتا lives ہے (لازم)۔

فعل ہے ’’نکلنا‘‘ اس کی دو صورتیں دیکھتے ہیں۔

وہ بڑا بیوقوف نکلا proved/turned out (ناقص)، وہ دروازے سے نکلا۔ went out

یہاں انگریزی ورب یا فعل اس لئے دیے گئے ہیں تا کہ آپ فرق سمجھ سکیں۔ معنوں کے اس فرق کے لئے انگریزی میں الفاظ یعنی فعل ہی تبدیل کردیے جاتے ہیں جبکہ اردو میں سیاق و سباق کے ذریعے معنوں کو سمجھا جاتا ہے جبکہ لفظ یعنی فعل وہی رہتا ہے۔

فعل بن گیا سے دو صورتیں یعنی ناقص اور لازم

وہ امیر بن گیا became۔ (ناقص)، مکان بن گیا built (لازم)۔

فعل لگنا سے دو صورتیں یعنی ناقص اور لازم

وہ بھلا لگتا ہے looks good (ناقص)، مجھے پتھر لگا hit by a rock (لازم)۔

فعل معدولہ

یہ فعل نہ تو لازم ہے جس میں کسی کام کا کرنا پایا جائے۔ مگر اس کا اثر صرف کام کرنے والے یعنی فاعل تک رہے اور بس اور نہ متعدی جس کا اثر فاعل سے گزر کر مفعول تک پہنچے۔ فعل معدولہ صرف ’’ہونا‘‘ ظاہر کرتا ہے نہ کہ کرنا، اور اُس کا میلان مجہول passive voice کی طرف ہوتا ہے۔ فعل یعنی ورب کی یہ سب سے سادہ اور ابتدائی قسم ہے۔ جیسے پٹنا (مار کھانا)، کھلنا، بجنا (ringing, playing)، بکنا (فروخت ہوجانا)، گھٹنا (کم ہوجانا)، کٹنا (کٹ جانا) وغیرہ افعال معدولہ ہیں۔ مثلاً دروازہ کھلا، مال بکا، اصغر پٹا۔ ان امثال میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک ایسے کام کا ہونا ظاہر کیا جارہا ہے جو کسی بیرونی، نامعلوم جانب سے ہوگیا ہے اور جس نے کیا ہے اس کا جملے میں کوئی ذکر نہیں۔ نیز جملے کی بناوٹ مجہول یعنی passive ہے۔ اگلے اسباق میں ہم فعل یعنی ورب کے بارے مزید بحث کریں گے۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
مرض دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک مرض مستوی اور ایک مرض مختلف۔ مرض مستوی وہ ہوتا ہے جس کا درد وغیرہ محسوس نہیں ہوتا جیسے برص، اور مرض مختلف وہ ہے جس کا درد وغیرہ محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاج کا تو انسان فکر کرتا ہے اور مرض مستوی کی چنداں پرواہ نہیں کرتا۔ اسی طرح سے بعض گناہ تو محسوس ہوتے ہیں۔ اور بعض ایسے ہوتے ہیں کہ انسان ان کو محسوس بھی نہیں کرتا۔ اس لئے ضرورت ہے کہ ہر وقت انسان خداتعالیٰ سے استغفار کرتا رہے۔ قبروں پرجانے سے کیا فائدہ۔ خداتعالیٰ نے تو اصلاح کے لئے قرآن شریف بھیجا ہے۔ اگر پھونک مار کر اصلاح کردینا خداتعالیٰ کا قانون ہوتا تو پیغمبر خدا ﷺ تیرہ برس تک مکہ میں کیوں تکلیفیں اٹھاتے ابوجہل وغیرہ پر اثر کیوں نہ ڈال دیتے۔ ابوجہل کو جانے دو ابوطالب کو تو آپ سے بھی محبت تھی۔ غرض بے صبری اچھی نہیں ہوتی اس کا نتیجہ ہلاکت تک پہنچاتا ہے۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ220 ایڈیشن 2016)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

مرض: بیماری

دو قسم : دو طرح کے of two types

مرض مستوی: Asymptomatic diseases

ایسی بیماری جس کی کوئی علامت ظاہر نہ ہو۔

مرض مختلف: Symptomatic diseases

ایسی امراض جن کی علامتیں ظاہر ہوں۔

چنداں: بالکل بھی۔

پھونک مار کر: ایک دم میں، جلدی سے، بنا محنت و مجاہدہ کئے۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین فروری 2022ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

اگر اختلاف رائے کو چھوڑ دیں