احکام خداوندی
قسط نمبر 34
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
ذوی القربیٰ (حصہ 2)
قطع تعلقی
- وَالَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ وَیَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَیُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ۙ اُولٰٓئِکَ لَہُمُ اللَّعۡنَۃُ وَلَہُمۡ سُوۡٓءُ الدَّارِ
(الرعد: 26)
اور وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو پختگی سے باندھنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اُسے قطع کرتے ہیں جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور زمین میں فساد کرتے پھرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے لعنت ہے اوراُن کے لئے بدتر گھر ہوگا۔
آپس میں اقرباء جیسی محبت پیدا کرو
- ذٰلِکَ الَّذِیۡ یُبَشِّرُ اللّٰہُ عِبَادَہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ؕ قُلۡ لَّاۤ اَسۡـَٔلُکُمۡ عَلَیۡہِ اَجۡرًا اِلَّا الۡمَوَدَّۃَ فِی الۡقُرۡبٰی ؕ وَ مَنۡ یَّقۡتَرِفۡ حَسَنَۃً نَّزِدۡ لَہٗ فِیۡہَا حُسۡنًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ شَکُوۡرٌ
(الشوریٰ: 24)
یہ وہی ہے جس کی اللہ اپنے اُن بندوں کو خوشخبری دیتا رہا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے۔ تُو کہہ دے مَیں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، ہاں تم آپس میں اقرباءکی سی محبت پیدا کرو۔ اور جو کسی (معدوم) نیکی کو اُجاگر کرتا ہے ہم اس میں اسکے لئے مزید حُسن پیدا کر دیں گے۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) بہت ہی شکر قبول کرنے والا ہے۔
اللہ کی خاطر اگر عزیز و اقارب سے اعراض کرنا پڑے تو تب بھی نرم بات کہنے کا حکم
- وَ اِمَّا تُعۡرِضَنَّ عَنۡہُمُ ابۡتِغَآءَ رَحۡمَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکَ تَرۡجُوۡہَا فَقُلۡ لَّہُمۡ قَوۡلًا مَّیۡسُوۡرًا
(بنی اسرائیل: 29)
اور اگر تجھے ان سے اعراض کرنا ہی پڑے تو اپنے ربّ کی رحمت کے حصول کی خاطر، جس کی تُو امید رکھتا ہے، اُن سے نرم بات کہہ۔
اقرباء، یتامیٰ، مساکین، ہمسایوں، ماتحتوں
اور مسافروں سے حسن سلوک
- وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرًا
(النساء: 37)
اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ احسان کرو اور قریبی رشتہ داروں سے بھی اور یتیموں سے بھی اور مسکین لوگوں سے بھی اور رشتہ دار ہمسایوں سے بھی اور غیررشتہ دار ہمسایوں سے بھی۔ اور اپنے ہم جلیسوں سے بھی اور مسافروں سے بھی اور ان سے بھی جن کے تمہارے داہنے ہاتھ مالک ہوئے۔ یقیناً اللہ اس کو پسند نہیں کرتا جو متکبر (اور) شیخی بگھارنے والا ہو۔
(نوٹ: ان آیات میں اقرباءسے حسن سلوک کے درج ذیل احکام کا ذکر ہے)
- قریبی رشتہ داروں سے۔
- یتیموں سے۔
- مسکین لوگوں سے۔
- رشتہ دار ہمسایوں سے۔
- غیر رشتہ دار ہمسایوں سے۔
- اپنے ہم جلیسوں سے۔
- مسافروں سے
- اور ان سے بھی جن کے تمہارے داہنے ہاتھ مالک ہوئے۔
اقرباء، یتامیٰ، مساکین وغیرہ کے لئے اموال خرچ کرنا
- لَیۡسَ الۡبِرَّ اَنۡ تُوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ قِبَلَ الۡمَشۡرِقِ وَالۡمَغۡرِبِ وَلٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَالۡمَلٰٓئِکَۃِ وَالۡکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَ ۚ وَاٰتَی الۡمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الۡقُرۡبٰی وَالۡیَتٰمٰی وَالۡمَسٰکِیۡنَ وَابۡنَ السَّبِیۡلِ ۙ وَالسَّآئِلِیۡنَ وَفِی الرِّقَابِ
(البقرہ: 178)
نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے چہروں کو مشرق یا مغرب کی طرف پھیرو۔ بلکہ نیکی اسی کی ہے جو اللہ پر ایمان لائے اور یوم آخرت پر اور فرشتوں پر اور کتاب پر اور نبیوں پر اور مال دے اس کی محبت رکھتے ہوئے اقرباء کو اور یتیموں کو اور مسکینوں کو اور مسافروں کو اور سوال کرنے والوں کو نیز گردنوں کو آزاد کرانے کی خاطر۔
(نوٹ: نیکی یہ ہےکہ درج ذیل لوگوں کو اللہ کی محبت رکھتے ہوئے مال دے۔)
- اقرباء کو
- یتامیٰ کو۔
- مساکین کو۔
- مسافروں کو۔
- سوال کرنے والوں کو۔
- نیز گردنوں کو آزاد کرانے کی خاطر۔
صاحب توفیق اپنے عزیزوں
اور مسکینوں کو کچھ نہ دینے کی قسم نہ کھائیں
- وَلَا یَاۡتَلِ اُولُوا الۡفَضۡلِ مِنۡکُمۡ وَالسَّعَۃِ اَنۡ یُّؤۡتُوۡۤا اُولِی الۡقُرۡبٰی وَالۡمَسٰکِیۡنَ وَالۡمُہٰجِرِیۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۪ۖ وَلۡیَعۡفُوۡا وَلۡیَصۡفَحُوۡا
(النور: 23)
اور تم میں سے صاحبِ فضیلت اور صاحبِ توفیق اپنے قریبیوں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہ دینے کی قسم نہ کھائیں۔ پس چاہئے کہ وہ معاف کر دیں اور درگزر کریں۔
یتیم، مسکین اور اسیر کو کھانا کھلانا
- وَیُطۡعِمُوۡنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسۡکِیۡنًا وَّیَتِیۡمًا وَّاَسِیۡرًا
(الدھر: 9)
اور وہ کھانے کو، اس کی چاہت کے ہوتے ہوئے، مسکینوں اور یتیموں اور اسیروں کو کھلاتے ہیں۔
- وَلَا یَحُضُّ عَلٰی طَعَامِ الۡمِسۡکِیۡنِ
(الحاقہ: 35)
اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا تھا۔
رشتہ دار یتیم کی خصوصی خبر گیری کا حکم
- اَوۡ اِطۡعٰمٌ فِیۡ یَوۡمٍ ذِیۡ مَسۡغَبَۃٍ
(البلد: 15)
یا ایک عام فاقے والے دن میں کھانا کھلانا۔
- یَتِیۡمًا ذَا مَقۡرَبَۃٍ
(البلد: 16)
ایسے یتیم کو جو قرابت والا ہو۔
یتامیٰ کی اصلاح اور ان کے ساتھ مل جل کر رہنا
- فِی الدُّنۡیَا وَالۡاٰخِرَۃِ ؕ وَیَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡیَتٰمٰی ؕ قُلۡ اِصۡلَاحٌ لَّہُمۡ خَیۡرٌ ؕ وَاِنۡ تُخَالِطُوۡہُمۡ فَاِخۡوَانُکُمۡ
(البقرہ: 221)
دنیا کے بارہ میں بھی اور آخرت کے بارہ میں بھی۔ اور وہ تجھ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ تُو کہہ دے ان کی اصلاح اچھی بات ہے۔ اور اگر تم ان کے ساتھ مل جل کر رہو تو وہ تمہارے بھائی بند ہی ہیں۔
(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)
(قدسیہ نور والا۔ ناروے)