’’یہ معاہدہ اللہ تعالی کے ساتھ معاہدہ ہوتا ہے اس کو نباہنا چاہیے۔ اس کے برخلاف کرنے میں خیانت ہوا کرتی ہے۔ کوئی کسی ادنیٰ درجہ کے نواب کی خیانت کر کے اس کے سامنے نہیں ہوسکتا تو احکم الحاکمین کی خیانت کر کے کس طرح اسے اپنا چہرہ دکھلا سکتا ہے۔ ایک آدمی سے کچھ نہیں ہوتا۔ جمہوری امداد میں برکت ہوا کرتی ہے۔ بڑی بڑی سلطنتیں بھی آخر چندوں پر ہی چلتی ہیں فرق صرف یہ ہے کہ دنیاوی سلطنتیں زور سے ٹیکس وغیرہ لگا کر وصول کرتے ہیں اور یہاں ہم رضا اور ارادہ پر چھوڑتے ہیں چندہ دینے سے ایمان میں ترقی ہوتی ہے اور یہ محبت اور اخلاص کا کام ہے‘‘
(ملفوظات جلد سوم صفحہ361 ایڈیشن 1988ء)