حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ: ’’دعا خداتعالیٰ کی ہستی کا زبردست ثبوت ہے، چنانچہ خداتعالیٰ ایک جگہ فرماتا ہے وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ۔ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ (البقرہ: 187) یعنی جب میرے بندے تجھ سے سوال کریں کہ خدا کہاں ہے اور اس کا کیا ثبوت ہے تو کہہ دو کہ وہ بہت ہی قریب ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ جب کوئی دعا کرنے والا مجھے پکارتا ہے تو مَیں اسے جواب دیتا ہوں۔ یہ جواب کبھی رؤیا صالحہ کے ذریعہ ملتا ہے اور کبھی کشف اور الہام کے واسطے سے۔ اور علاوہ بریں دعاؤں کے ذریعہ خداتعالیٰ کی قدرتوں اور طاقتوں کا اظہار ہوتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایسا قادر ہے کہ مشکلات کو حل کر دیتاہے۔
غرض دُعا بڑی دولت اور طاقت ہے۔ اور قرآن شریف میں جا بجا اس کی ترغیب دی ہے اور ایسے لوگوں کے حالات بھی بتائے ہیں جنہوں نے دعا کے ذریعہ اپنی مشکلات سے نجات پائی۔ انبیاء علیھم السلام کی زندگی کی جڑ اور ان کی کامیابیوں کا اصل اور سچا ذریعہ یہی دعا ہے۔ پس مَیں نصیحت کرتا ہوں کہ اپنی ایمانی اور عملی طاقت کو بڑھانے کے واسطے دعاؤں میں لگے رہو۔ دعاؤں کے ذریعہ سے ایسی تبدیلی ہو گی جو خدا کے فضل سے خاتمہ بالخیر ہو جاوے گا‘‘
(ملفوظات جلد چہارم صفحہ207 ایڈیشن 1988ء)