• 9 مئی, 2025

تلخ یادوں نے نوک پر رکھا

تلخ یادوں نے نوک پر رکھا
ہاں مگر وعدہ معتبر رکھا

دوستوں سے تو کہہ نہیں پائی
دشمنوں سے بچا کے گھر رکھا

لوگ ڈرتے تھے میرے قاتل سے
اور الزام میرے سر رکھا

دشت در دشت پیاس ملنی تھی
قطرہ قطرہ سنبھال کر رکھا

خواب اشکوں میں بہ نہ جائیں کہیں
بیتے لمحوں کا ان میں ڈر رکھا

اس قدر زندگی ہوئی آسان
دل میں غم تیرا جس قدر رکھا

جانے کیا سوچ کر دیاؔ ! اس نے
مجھ کو مجھ سے ہی بےخبر رکھا

(دیا جیم۔ فیجی)

پچھلا پڑھیں

رمضان کے پہلے عشرہ رحمت کی مناسبت سے حضرت مسیح موعودؑ کی دعائیں

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ