السلام علیکم ایک نیکی، ایک دعا
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ سلام کو رواج دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرماتے ہیں۔
’’جب تم کسی بھائی کو سلام کہتے ہو تو تم نہیں کہتے بلکہ خداتعالیٰ کی دعا اسے پہنچا تے ہو۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ ہمارے ملک میں لوگ عموما اپنے گھروں میں داخل ہوتے ہوئے السلام علیکم نہیں کہتے گویا ان کے نزدیک دوسروں کے لئے تو یہ دعا ہے لیکن اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں کے لئے نہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے سارے مسلما نو ں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ جب بھی اپنے گھروں میں جائیں السلام علیکم کہا کریں۔۔۔ سلام کہنا ایک بہت بڑی نیکی ہے اور رسول کریمؐ نے اخوت اسلامی کے قیام کے لئے اسے ضروری قرار دیا ہے۔ پس تم کسی بات کو معمولی اور چھوٹی سمجھ کر نہ چھوڑ و بلکہ اس کی نگہداشت کرو۔‘‘
(تفسیر کبیر جلد ششم صفحہ405-406)
(بشریٰ نذیر آفتاب۔سسکاٹون، کینیڈا)