اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ایک مقام پر عبادالرحمان یعنی اپنے نیک بندوں کی خصوصیات بیان فرماتا ہے جن میں سے ایک یہ بیان فرمائی ہے کہ: وَالَّذِ یْنَ لَایَشْھَدُوْنَ الزُّوْرَ (الفرقان: 73) ترجمہ: اور یہ وہ (اللہ تعالیٰ کے نیک) بندے ہیں جو جھوٹی گواہیاں نہیں دیتے۔
ایک اور موقع پران الفاظ میں نصیحت فرمائی: وَقُوْلُوْاقَوْلًاسَدِ یْدًا (الاحزاب: 71) ترجمہ: اور تم ہمیشہ صاف اور سیدھی بات کیاکرو۔
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ فرماتے ہیں: ’’حضرت ابوہریرہؓ بیان فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وسلم نے فرمایا جوشخص جھوٹ بولنے اور جھوٹ پر عمل کرنے سے اجتناب نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکاپیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وسلم کی اس نصیحت کو پکڑیں اور اس نصیحت سے اپنے سفر کا آغاز کریں۔ رمضان کا مہینہ ہے سب سے پہلے وہ لوگ جو ایسے ملکوں سے یہاں آئے ہیں یا دوسرے ملکوں میں گئے ہیں جہاں جھوٹ نہیں ہے وہ پہلے اپنے نفس کی تو اصلاح کرلیں۔ بھوکے رہیں گے اور جھوٹ بھی بولیں گے تو بھوکے رہنا سب کچھ باطل ہو جائے گا۔ مفت کا عذاب ہے، گناہِ بے لذت ہے۔ یعنی یوں کہنا چاہئے، ثواب ہے جو تکلیف دہ ثواب ہے لیکن ثواب نہیں ملتا۔ ایسا ثواب ہے جو فرضی ثواب ہے تکلیف چھوڑ جاتاہے ثواب نہیں ہوتا۔ تو اس کا کیا فائدہ‘‘۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ 3؍فروری 1995ء)
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اور پھر یہ بھی دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے جھوٹ کو شرک کے برابر قرار دیا ہے۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہے فَاجْتَنِبُواالرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّوْرِ (الحج: 31) اس کی وضاحت میں حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں کہ:
’’یعنی بتوں کی پلیدی اور جھوٹ کی پلیدی سے پرہیز کرو‘‘
(نور القرآن نمبر2 روحانی خزائن جلد9 صفحہ403)
پھر آپؑ فرماتے ہیں ’’بتوں کی پرستش اور جھوٹ بولنے سے پرہیز کرو‘‘۔ یعنی جھوٹ بھی ایک بت ہے جس پر بھروسہ کرنے والا خدا پر بھروسہ چھوڑ دیتا ہے۔ سو جھوٹ بولنے سے خدا بھی ہاتھ سے جاتا ہے۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ361)
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ انسان کے سب کام اپنے لئے ہیں مگر روزہ میرے لئے ہے اور مَیں خود اس کی جزا بنوں گا۔
(صحیح بخاری کتاب الصوم باب ھل یقول انی صائم اذا شتم حدیث نمبر 1904)
پس یہ کبھی نہیں ہو سکتا کہ ایک کام خدا تعالیٰ کے حکم سے بھی کیا جا رہا ہو پھر خدا تعالیٰ کے لئے اور اُس کے پیار کو جذب کرنے کے لئے بھی کیا جا رہا ہو اور یہ بھی امید رکھی جا رہی ہو کہ میرے اس روزے کی جزا بھی خدا تعالیٰ خود ہے۔ یعنی اس جزا کی کوئی حدودنہیں۔ جب خدا تعالیٰ خود جزا بن جاتا ہے تو پھر اس کی حدود بھی کوئی نہیں رہتیں۔ اور پھر عام زندگی میں اپنی باتوں میں جھوٹ بھی شامل ہو جائے، عمل میں جھوٹ شامل ہو جائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ زبان سے جھوٹ نہیں بولنا، بلکہ عمل کے جھوٹ کو بھی ساتھ رکھا ہے اور عمل کا جھوٹ یہ ہے کہ انسان جو کہتا ہے وہ کرتا نہیں۔ روزے میں عبادتوں کے معیار بلند ہونے چاہئیں۔ نوافل کے معیار بلند ہونے چاہئیں۔ لیکن اُس کے لئے اگر ایک انسان کوشش نہیں کر رہا، عام زندگی جیسے پہلے گزر رہی تھی اُسی طرح گزر رہی ہے تو یہ بے عملی ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ دار سے اگرکوئی لڑائی کرتا ہے تو وہ اُسے کہہ دے کہ مَیں روزہ دار ہوں۔
(صحیح بخاری کتاب الصوم باب ھل یقول انی صائم اذا شتم حدیث نمبر 1904)
حضرت مسیح موعود ؑفرماتے ہیں۔
’’جو چیز قبلہ حق سے تمہارا مُنہ پھیرتی ہے وہی تمہاری راہ میں بُت ہے۔ سچی گواہی دو۔ اگرچہ تمہارے باپوں یا بھائیوں یادوستوں پر ہو۔ چاہئے کہ کوئی عداوت بھی تمہیں انصاف سے مانع نہ ہو۔ کسی بھی قسم کی دشمنی ہو، تمہارے سچ پر روک نہ ڈالے۔‘‘
(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ 550)
پھر آپؑ فرماتے ہیں: ’’زبان کا زیان خطرناک ہے۔ اس لئے متقی اپنی زبان کو بہت ہی قابو میں رکھتا ہے۔ اس کے منہ سے کوئی ایسی بات نہیں نکلتی جو تقویٰ کے خلاف ہو۔ پس تم اپنی زبان پر حکومت کرو، نہ یہ کہ زبانیں تم پر حکومت کریں اور اناپ شناپ بولتے رہو‘‘
(ملفوظات جلد اول صفحہ281 ایڈیشن 2003ء۔ مطبوعہ ربوہ)
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ اگر اپنے حق کے معیار اتنے بلند کر لو کہ اگر کوئی بچہ بھی کہہ رہا ہے تو اُسے قبول کرنا ہے تو تم بہت سی برائیوں سے بچ جاؤ گے۔ پھر اَنا کی ناک اونچی نہیں ہو گی کہ یہ چھوٹا بچہ مجھے نصیحت کر رہا ہے۔ یہ رُتبہ میں کم تر مجھے حق کی طرف رہنمائی کر رہا ہے۔ یہ غریب آدمی مجھے سچی بات بتا رہا ہے۔
بعض جزئیات کے ساتھ جو اقتباس میں بیان ہوئی ہیں، سب سے اہم بات جوحضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے ہمیں نصیحت فرمائی ہے وہ یہ ہے کہ ’’جو چیز قبلہ حق سے تمہارا منہ پھیرتی ہے وہی تمہاری راہ میں بُت ہے‘‘۔ پس اگر ہم نے رمضان سے بھر پور فائدہ اُٹھانا ہے، اگر ہم نے شیطان کے جکڑے جانے، دوزخ کے دروازے بند ہونے اور جنت کے دروازے کھلنے سے بھرپور استفادہ کرنا ہے تو ہمیں اپنے حق بات کے قبلوں کو بھی درست کرنا ہو گا۔ ہمارا قبلہ خدا تعالیٰ کی طرف ہو گا تو ہم اللہ تعالیٰ کے اس اعلان سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں کہ میں نے تمہارے لئے جنت کے دروازے رمضان کی برکات کی وجہ سے کھول دئیے ہیں۔ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر غور کر کے اور عمل کر کے ہی جنت کے دروازے ملیں گے کہ اپنے قول و عمل کی سچائی کے معیار اونچے کرو ورنہ اگر اس طرف توجہ نہیں تو خدا تعالیٰ کو تمہارے بھوکا پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ تو خدا تعالیٰ کی اپنے بندے پر کمال مہربانی اور شفقت ہے کہ عبادتوں اور مختلف قسم کی نیکیوں کے راستے بتا کر ان پر چلنے والے کے لئے انعام مقرر کئے ہیں اور رمضان کے مہینے میں تو ان عبادتوں اور نیکیوں کے ذریعے ان انعاموں کو حاصل کرنے کی تمام حدود کو ہی ختم کر دیا ہے۔ بے انتہا انعاموں کا سلسلہ جاری فرما دیا۔ اور فرمایا ہے کہ آؤ اور میری رضا کی جنتوں میں داخل ہو جاؤ۔ لیکن یاد رکھو کہ اس میں داخل ہونے کے لئے قولی اور عملی سچائی کاراستہ اپنانا ہو گا۔ اگر اس قبلے کی پیروی کرو گے تو جس طرح آج کل ہر گاڑی میں نیوی گیشن (Navigation) لگا ہوتا ہے اور اس نیوی گیشن (Navigation) کے ذریعے سے تم صحیح مقام پر پہنچ جاتے ہو، اس طرح صحیح جگہ پر پہنچو گے ورنہ رمضان کے باوجود بھٹکتے پھرو گے۔ بلکہ دنیاوی نیوی گیشن جو ہیں اس میں تو بعض دفعہ غلطی بھی ہو جاتی ہے، بعض دفعہ صحیح فیڈ (Feed) نہیں ہوتا، نئی سڑکیں بن جاتی ہیں، نظر بھی نہیں آ رہی ہوتیں۔ بعض دفعہ دو راستوں میں سے ایک راستے کی طرف رہنمائی ہوتی ہے، لمبا چکر پڑ جاتا ہے یا چھوٹے رستے کی تلاش میں انسان گلیوں میں گھومتا پھرتا ہے، ٹریفک مل جاتا ہے۔ لیکن خدا تعالیٰ کی طرف اگر قبلہ درست ہو گا تو سیدھے جنت کے دروازوں کی طرف انسان پہنچتا ہے۔ پس اس رمضان میں ہم میں سے ہر ایک کو کوشش کرنی چاہئے کہ اپنے قبلے درست کرے۔ اپنی قولی اور عملی سچائیوں کے معیار بلند کرے اور خدا تعالیٰ کی رضا کی جنتوں میں جانے کی کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے۔
(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 27؍ جولائی 2012ء)
اللہ تعالیٰ ہمیں ماہ رمضان کی برکات سے مستفید ہونے اور اپنے عملی نمونے بہتر بناتے چلے جانے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہم ہمیشہ سچائی پر قائم ہونے والے ہوں اور جھوٹ سے ہمیشہ اجتناب کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسکی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(احتشام الحسن۔مبلغ سلسلہ آئیوری کوسٹ)