ایک دفعہ میرے دل میں خیال آیا کہ فدیہ کس لئے مقرر کیا گیا ہے تو معلوم ہوا کہ توفیق کے واسطے ہے تاکہ روزہ کی توفیق اس سے حاصل ہو۔خدا تعالیٰ ہی کی ذات ہے جو توفیق عطا کرتی ہے اور ہر شے خدا تعالیٰ ہی سے طلب کرنی چاہئے۔خد اتعالیٰ تو قادر ِمطلق ہے وہ اگر چاہے تو ایک مدقوق کو بھی روزہ کی طاقت عطا کر سکتا ہے۔ تو فدیہ سے یہی مقصود ہے کہ وہ طاقت حاصل ہو جائے اور یہ خدا تعالیٰ کے فضل سے ہوتا ہے۔پس میرے نزدیک خوب ہے کہ انسان دعا کرے کہ الٰہی یہ تیرا ایک مبارک مہینہ ہے اور میں اس سے محروم رہا جاتا ہوں اور کیا معلوم کہ آئندہ سال زندہ رہوں یا نہ یا ان فوت شدہ روزوں کو ادا کر سکوں یا نہ۔ اور اس سے توفیق طلب کرے تو مجھے یقین ہے کہ ایسے دل کو خدا تعالیٰ طاقت بخش دے گا۔
(ملفوظات جلد4 صفحہ258-259 ایڈیشن 1984ء)
فدیہ کسے دیں؟
سوال پیش ہوا کہ جو شخص روزہ رکھنے کے قابل نہ ہو، اس کے عوض مسکین کو کھانا کھلانا چاہیئے۔ اس کھانے کی رقم قادیان کے یتیم فنڈ میں بھیجنا جائز ہے یا نہیں؟ فرمایا:۔
ایک ہی بات ہے خواہ اپنے شہر میں مسکین کو کھلائے یا یتیم اور مسکین فنڈ میں بھیج دے۔
(ملفوظات جلد5 صفحہ135 ایڈیش 1988ء)
ایک شخص حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں حاضرہوا اورسوال کیا کہ مَیں نے آج تک روزہ نہیں رکھا اس کا کیا فدیہ دوں؟ فرمایا:
’’خدا ہر ایک شخص کو اس کی وسعت سے باہر دکھ نہیں دیتا۔ وسعت کے موافق گزشتہ کا فدیہ دے دو اور آئندہ عہد کرو کہ سب روزے ضرور رکھوں گا‘‘
(ملفوظات جلد2 صفحہ639 ایڈیشن 1988ء)