’’یاد رکھو کہ اس سلسلہ میں داخل ہونے سے دنیا مقصود نہ ہو بلکہ خدا تعالیٰ کی رضا مقصود ہو۔ کیونکہ دنیا تو گذرنے کی جگہ ہے وہ تو کسی نہ کسی رنگ میں گذر جائے گی۔؎
شب تنور گذشت و شب سمور گذشت
دنیا اور اس کے اغراض اور مقاصد کو بالکل الگ رکھو۔ ان کو دین کے ساتھ ہرگز نہ ملاؤ کیونکہ دنیا فنا ہونے والی چیز ہے اور دین اور اس کے ثمرات باقی رہنے والے۔ دنیا کی عمر بہت تھوڑی ہوتی ہے۔ تم دیکھتے ہو کہ ہر آن اور ہر دم میں ہزاروں موتیں ہوتی ہیں۔ مختلف قسم کی وبائیں اور امراض دنیا کا خاتمہ کر رہی ہیں۔ کبھی ہیضہ تباہ کرتا ہے۔ اب طاعون ہلاک کر رہی ہے۔کسی کو کیا معلوم ہے کہ کون کب تک زندہ رہے گا۔ جب موت کا پتہ نہیں کہ کس وقت آ جائے گی۔ پھر کیسی غلطی اور بیہودگی ہے کہ اس سے غافل رہے اس لئے ضروری ہے کہ آخرت کی فکر کرو جو آخرت کی فکر کرے گا اللہ تعالیٰ دنیا میں اس پر رحم کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ جب انسان مومن کامِل بنتا ہے تو وہ اس کے اور اس کے غیر میں فرق رکھ دیتا ہے اس لئے پہلے مومن بنو۔ اور یہ اسی طرح ہو سکتا ہے کہ بیعت کی خالص اغراض کے ساتھ جو خدا ترسی اور تقویٰ پر مبنی ہیں۔ دنیا کے اغراض کو ہرگز نہ ملاؤ نمازوں کی پابندی کرو اور توبہ و استغفار میں مصروف رہو۔ نوع انسان کے حقوق کی حفاظت کرو اور کسی کو دکھ نہ دو۔ راستبازی اور پاکیزگی میں ترقی کرو تو اللہ تعالیٰ ہر قسم کا فضل کر دے گا۔ عورتوں کو بھی اپنے گھروں میں نصیحت کرو کہ وہ نماز کی پابندی کریں اور ان کو گلہ، شکوہ اور غیبت سے روکو۔ پاکبازی اور راستبازی ان کو سکھاؤ ہماری طرف سے صرف سمجھانا شرط ہے اس پر عملدرآمد کرنا تمہارا کام ہے۔
پانچ وقت اپنی نمازوں میں دعا کرو۔ اپنی زبان میں بھی دعا کرنی منع نہیں ہے۔ نماز کا مزا نہیں آتا ہے جب تک حضور نہ ہو اورحضورِ قلب نہیں ہوتا ہے جب تک عاجزی نہ ہو عاجزی جب پیدا ہوتی ہے جو یہ سمجھ آ جائے کہ کیا پڑھتا ہے اس لئے اپنی زبان میں اپنے مطالب پیش کرنے کے لئے جوش اور اضطراب پیدا ہو سکتا ہے مگر اس سے یہ ہرگز نہیں سمجھنا چاہیئے کہ نماز کو اپنی زبان ہی میں پڑھو۔ نہیں میرا یہ مطلب ہے کہ مسنون ادعیہ اور اذکار کے بعد اپنی زبان میں بھی دعا کیاکرو۔ ورنہ نماز کے ان الفاظ میں خدا نے ایک برکت رکھی ہوئی ہے۔ نماز دعا ہی کا نام ہے۔ اس لئے اس میں دعا کرو کہ وہ تم کو دنیا اور آخرت کی آفتوں سے بچاوے اور خاتمہ بالخیر ہو۔ اور تمام کام تمہارے اس کی مرضی کے موافق ہوں۔ اپنے بیوی بچوں کے لئے بھی دعا کرو۔ نیک انسان بنو اور ہر قسم کی بدی سے بچتے رہو۔‘‘
(ملفوظات جلد6 صفحہ145-146 ایڈیشن 1984ء)