• 27 اپریل, 2024

یوم مسیح موعود اور اس کا پس منظر

23مارچ کو جماعت احمدیہ کی تاریخ میں نہایت اہمیت حاصل ہے۔ 23 مارچ 1889ء وہ دن تھا جب حضرت مسیح موعود نے حضرت صوفی احمد جان کے گھر پر پہلی مرتبہ بیعت لی اور یوں جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی جس کے ذریعہ اللہ نے اسلام کی نشأۃ ثانیہ مقدر کر رکھی تھی،اس سے پہلے اگر کوئی بیعت پر اصرار کرتا تو اس سے کہتے کہ ابھی مجھے حکم نہیں ہوا۔چنانچہ بیعت نہ لینے کے متعلق آپ کا ایک فرمان ہے۔
’’بیعت کے بارے میں اب تک خداوند کریم کی طرف سے کچھ علم نہیں۔ اس لئے تکلف کی راہ میں قدم رکھنا جائز نہیں۔لَعَلَّ اللّٰہ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا۔

یکم دسمبر 1888ء کو آپ نے پہلی دفعہ بیعت لینے کے متعلق ایک اشتہار ’’تبلیغ‘‘ کے نام سے دیا، جس میں خدا کے حکم کے موافق بیعت کا پیغام دیا۔اس بارے میں اپنا عربی الہام بھی درج کیا نیز فرمایا کہ’’میں اس جگہ ایک اور پیغام بھی خلق اللہ کو عموماً اور اپنے بھائی مسلمانوں کوخصوصاً پہنچاتاہوں کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ جو لوگ حق کے طالب ہیں وہ سچا ایمان اور سچی ایمانی پاکیزگی اور محبت مولیٰ کا راہ سیکھنے کیلئے اور گندی زیست اور کاہلانہ اور غدارانہ زندگی کے چھوڑنے کے لئے مجھ سے بیعت کریں۔‘‘

اس کے بعد 12 جنوری 1889ء کو حضرت مصلح موعودؓ کی پیدائش ہی کے دن ایک اشتہار شائع فرمایا جس میں یکم دسمبر کے اشتہار کا ذکر فرما کر دس شرائط بیعت درج فرمائیں۔

حضرت صاحب نے اس اشتہار میں یہ بھی نصیحت فرمائی کہ استخارہ مسنونہ کے بعد بیعت کے لئے حاضر ہوں۔

اس کے بعد حضرت قادیان سے لدھیانہ تشریف لے گئے اور 4مارچ 1889ء کو ایک اشتہار گزارش ضروری بخدمت ان صاحبوں کے جو بیعت کرنے کے لئے مستعد ہیں کے نام سے شائع فرمایا جس میں بیعت کے اغراض و مقاصد بیان فرماتے ہوئے فرمایا کہ 25 مارچ تک آپ لدھیانہ میں ہی مقیم رہیں گے اور جو لوگ بیعت کرنا چاہیں وہ 20 تاریخ کے بعد آجاویں ۔

حضرت میاں عبداللہ صاحب سنوری کی روایت کے مطابق 23 مارچ 1889ء کو حضرت صاحب نے جب پہلی بیعت لی تو ایک کمرہ میں بیٹھ گئے اور شیخ حامد علی کو کہہ دیا تھا کہ جسے میں کہتا جاؤں اسے کمرہ کے اندر بلاتے جاؤ۔ چنانچہ سب سے پہلے مولوی حضرت حکیم نورالدین صاحب کو اندر بلوایا اور ان کی بیعت لی۔ اسی طرح باقی افراد کو ایک ایک کر کے اندر بلوا کر بیعت لیتے گئے۔ اس وقت بیعت کے الفاظ درج ذیل تھے۔

آج میں احمد کے ہاتھ پر اپنے تمام گناہوں اور خراب عادتوں سے توبہ کرتا ہوں جن میں مَیں مبتلا تھا اور سچے دل اور پکے ارادہ سے عہد کرتا ہوں کہ جہاں تک میری طاقت او ر سمجھ ہے اپنی عمر کے آخری دن تک تمام گناہوں سے بچتا رہوں گا اور دین کو دنیا کے آراموں اور نفس کی لذات پر مقدم رکھوں گا اور 12جنوری کی دس شرطوں پر حتی الوسع کا ر بند رہوں گا اور اب بھی اپنے گزشتہ گناہوں کی خدا تعالیٰ سے معافی چاہتا ہوں۔اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ …رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ…

بیعت کے اغراض و مقاصد

بیعت کے اغراض و مقاصد کو واضح کرتے ہوئے حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
یہ سلسلہ بیعت محض بمراد فراہمی طائفہ متقین یعنی تقویٰ شعار لوگوں کی جماعت کے جمع کر نے کے لئے ہے تا ایسے متقیوں کا ایک بھاری گروہ دنیا پر اپنا نیک اثر ڈالے اور ان کا اتفاق اسلام کے لئے برکت و عظمت و نتائج خیر کا موجب ہو اور وہ برکت کلمہ واحدہ پر متفق ہونے کے اسلام کی پاک و مقدس خدمات میں جلد کام آ سکیں اور ایک کاہل اور بخیل و بے مصرف (-) نہ ہوں اور نہ ان نالائق لوگوں کی طرح جنہوں نے اپنے تفرقہ و نااتفاقی کی وجہ سے اسلام کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور اس کے خوبصورت چہرہ کو اپنی فاسقانہ حالتوں سے داغ لگایا ہے اور نہ ایسے غافل درویشوں اور گوشہ گزینوں کی طرح جن کو (دینی) ضرورتوں کی کچھ خبر نہیں اور اپنے بھائیوں کی ہمدردی سے کچھ غرض نہیں اور بنی نوع کی بھلائی کے لئے جوش نہیں- بلکہ وہ ایسی قوم کے ہمدرد ہوں کہ غریبوں کی پناہ ہو آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیﷺ حسن و جائیں یتیموں کے لئے بطور باپوں کے بن جائیں اور (دینی) کاموں کے انجام دینے کے لئے عاشق زار کی طرح فدا ہونے کو تیار ہوں اور تمام تر کوشش اس بات کے لیے کریں کہ ان کی عام برکات دنیا میں پھیلیں اور محبت الہٰی اور ہمدردی بندگان خدا کا پاک چشمہ ہر یک دل سے نکل کر ایک جگہ اکٹھا ہو کر ایک دریا کی صورت میں بہتاہوا نظر آوے-

ایک عظیم الشان پیشگوئی

اس کے بعد اسی اشتہار میں ایک نہایت عظیم الشان پیشگوئی فرمائی جو کہ درج ذیل ہے۔

سو یہ گروہ اس کا ایک خالص گروہ ہو گا اور وہ انہیں آپ اپنی روح سے قوت دے گا اور انہیں گندی زیست سے صاف کرے گا اور ان کی زندگی میں ایک پاک تبدیلی بخشے گا۔ وہ جیساکہ اس نے پاک پشین گوئی میں وعدہ فرمایا ہے اس گروہ کو بہت بڑھائے گا اور ہزار ہا صادقین کو اس میں داخل کرے گا۔ وہ خود اس کی آبپاشی کرے گا اور اس کو نشوونما دے گا۔یہاں تک کہ ان کی کثرت اور برکت نظروں میں عجیب ہو جائے گی اور وہ اس چراغ کی طرح جو اُونچی جگہ رکھا جاتا ہے دنیا کی چاروں طرف اپنی روشنی کو پھیلائیں گے اور (دینی) برکات کے لئے بطور نمونہ کے ٹھہریں گے۔ وہ اس سلسلہ کے کامل متبعین کو ہر یک قسم کی برکت میں دوسرے سلسلہ والوں پر غلبہ دے گا اور ہمیشہ قیامت تک ان میں سے ایسے لوگ پیدا ہوتے رہیں گے جن کو قبولیت اور نصرت دی جائے گی۔ اُس ربّ جلیل نے یہی چاہا ہے۔ وہ قادر جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ ہر یک طاقت اور قدرت اسی کو ہے۔

چنانچہ آج جماعت احمدیہ کی بنیاد پڑے اور اس پیشگوئی کو شائع ہوئے سوا سو سال سے بھی زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے،جماعت احمدیہ کی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ کس شان سے آج تک ہم اس پیشگوئی کے ہر لفظ کو پورا ہوتے دیکھتے آرہے ہیں، آج جماعت احمدیہ دنیا کے ہر بر اعظم میں موجود ہے ، دنیا کے ہر کونے میں آج جماعت احمدیہ کے افراد اپنے خلیفہ وقت اور امام سیدنا مرزا مسروراحمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے زیر سایہ دین کو دنیا پر غالب کرنے کے آسمانی مشن میں سرگرم اور مصروف عمل ہیں، اس مضمون کے آخر پر دس شرائط بیعت درج کرتے ہوئے یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھ سمیت تمام افراد جماعت کو حضرت مسیح موعودؑ کی خواہش اور منشاء کے مطابق شرائط بیعت پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگیاں بہتر بنانے کی توفیق عطا فرمائے اور جو دعائیں حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی جماعت کیلئے کی ہیں،اللہ تعالیٰ ہمیں ان کا ہمیشہ وارث بنائے۔آمین

پچھلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ

اگلا پڑھیں

مالک یوم الدین کی حقیقت